وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر زیادتی کا شکار لڑکی کا دوبارہ میڈیکل کرانے کیلئے 4 رکنی بورڈ تشکیل

ہفتہ 2 جنوری 2016 16:43

وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر زیادتی کا شکار لڑکی کا دوبارہ میڈیکل کرانے ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 جنوری۔2016ء) وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر زیادتی کا شکار لڑکی کا دوبارہ میڈیکل کرانے کیلئے 4 رکنی بورڈ تشکیل دیدیاگیاہے جبکہ دوسری جانب معلوم ہوا ہے کہ اس لڑکی نے خودکشی کی کوشش کی ہے تاہم اسے بروقت بچا لیا گیا۔اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ متاثرہ لڑکی کا طبی معائنہ کرا کے دوبارہ رپورٹ پیش کی جائے۔

دوسری جانب زیادتی کیس کی کینٹ کچہری میں سماعت ہوئی جہاں متاثرہ لڑکی کے وکلاء نے عدالت سے استدعا کی کہ متاثرہ لڑکی کی طبیعت خراب ہے اس لئے بیان ریکارڈ کرنے کیلئے مہلت دی جائے۔ عدالت نے متاثرہ لڑکی کو بیان ریکارڈ کرانے کیلئے 6 جنوری تک مہلت دیدی ہے۔صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں اجتماعی زیادتی کا شکار بننے والی والی لڑکی نے پولیس اور پراسیکیوشن کی جانب سے دباوٴ کے باعث خودکشی کرنے کی کوشش کی تاہم اس کی زندگی بروقت بچالی گئی۔

(جاری ہے)

متاثرہ لڑکی کے بہنوئی زین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی سالی نے دباوٴ کے باعث چھت سے چھلانگ لگا کر زندگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی تاہم گھر والوں کی اس کی اس کوشش کو ناکام بناتے ہوئے سے فوری طور پر سروسز ہسپتال منتقل کیا جہاں بروقت طبی امداد ملنے کی وجہ سے اس کی زندگی بچ گئی۔زین نے اپنی سالی کی خودکشی کی کوشش کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس کی سالی نے انتہائی قدم تفتیش کے دوران پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے اور غیر ضروری سوالوں کی وجہ سے اٹھایا۔

دوسری جانب متاثرہ لڑکی کے اہل خانہ نے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کی درخواست کردی ہے۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور پولیس کی جانب سے ان پر دباوٴ ڈالا جارہا ہے، جبکہ تفتیشی افسر ملزمان کو تحفظ دینے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کے علاوہ لڑکی پر بیان بدلنے کے لیے بھی دباوٴ ڈالا جارہا ہے۔ قبل ازیں متاثرہ لڑکی کی بہن نے میڈیا کو بتایا تھا کہ پولیس ان کے گھر والوں پر کیس کے مرکزی ملزم عدنان ثنا اللہ کا نام خارج کرانے کے لیے دباوٴ ڈال رہی ہے۔

واضح رہے کہ تقریباً ایک ہفتہ قبل ملتان روڈ کی رہائشی 15 سالہ لڑکی کو 10 افراد نے اغوا کے بعد لاہور کے علاقے مال روڈ کے قریب ایک ہوٹل میں مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔واقعے کے اگلے روز 6 مبینہ ملزمان عبد الماجد، محمد عمر، امیر احمد، حارث، بلاول اور زمان کو گرفتار کرلیے گئے، جبکہ مرکزی ملزم میاں عدنان ثنا اللہ، جو کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے یوتھ ونگ کا ایڈیشنل سیکریٹری جنرل بھی ہے، اور ہوٹل مینیجر عمران کو دو روز بعد گرفتار کیا گیا۔پولیس کا کہنا تھا کہ لڑکی کو مبینہ طور پر نشہ آور مشروب بھی پلایاگیا جبکہ ابتدائی طبی معائنے میں لڑکی کے ریپ کی تصدیق ہوئی۔متاثرہ لڑکی کو تشویشناک حالت میں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :