وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر 30سے زائد غیر ملکی دوروں کے باوجودملکی برآمدات کو بڑھانے میں مکمل ناکام ہو گئے ,خرم دستگیر نے2015 میں برآمدات کو بڑھانے کے لیے چین،سری لنکا، تھائی لینڈ ، بیلاروس ، جاپان سمیت دیگر ممالک کے 30سے زائد دورہ کیے لیکن برآمدات بڑھنے کی بجائے مزید 5.5فیصد کم ہو گئیں، تجارتی خسارہ میں 11.1فیصد اضافہ

ہفتہ 2 جنوری 2016 16:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جنوری۔2016ء) وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر 2015میں 30سے زائد غیر ملکی دوروں کے باوجودملکی برآمدات کو بڑھانے میں مکمل ناکام ہو گئے ہیں خرم دستگیر نے2015 میں چین،سری لنکا، تھائی لینڈ ، بیلاروس ، جاپان سمیت دیگر ممالک کے 30سے زائد دورہ کیے لیکن برآمدات بڑھنے کی بجائے مزید 5.5فیصد کم ہو گئیں اور تجارتی خسارہ میں 11.

(جاری ہے)

1فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا اس کے علاوہ تمام تر دعووں کے باوجو د وزیر تجارت 2015-18کی نئی تجارتی پالیسی کی وزیر اعظم سے منظوری بھی نہ کرواسکے ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے برآمدکندگان کو بجلی وگیس اور مختلف قسم کی مراعات فراہم کرنے کے باوجودوزارت تجارت میں نااہل لوگوں کی موجودگی کی وجہ سے برآمدات نہیں بڑھ پا رہیں اکتوبر میں اسلام آباد میں دو روزہ سرمایہ کاری کانفرس کے انعقاد کے باوجود ملک میں سرمایہ کاری کے لیے کسی بھی ملک نے دلچسپی ظاہر نہیں کی چین نے بھی ابھی تک پاک چین اقتصادی راہداری کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی حامی بھری ہوئی ہے وزیر تجارت خرم دستگیر نے 2015میں کرغستان، ترکمانستان ، عمان ، ایران ، اور افغانستان کے وزرا تجارت اور دیگر اعلی حکام سے باہمی تجارت کو بڑھانے کے لیے ایم او یو بھی سائن کیے مگر ان سے بھی خاطر خواہ کامیابی نہ مل سکی ذرائع نے مزید بتایا کہ جی اپس پی پلس کا اسٹیسٹس ملنے کے باوجود یورپی ممالک کو برآمدات میں خاطرخواہ اضافہ نہیں ہو ا پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ملکی برآمدات 25ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھیں 2013میں موجودہ حکومت کے برسراقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم نے وزارت تجارت کا قلمدان خصوصی طور پر خرم دستگیر کو دیا تھا موجودہ حکومت کے اڑھائی سالوں میں برآمدات بڑھنے کی بجائے کم ہو کر 23ارب ڈالر تک محدود ہو کر رہ گئی ہیں جبکہ درآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے حتی کہ پاکستان چاول ، دال ، چینی و دیگر اشیاء میں خود کفیل ہے موجودہ حکومت کے آنے کے بعد حکومت نے ان اشیاء کو برآمد کرنے کی بجائے درآمد کر رہی ہے جو کہ ناقص حکومتی پالیسوں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

متعلقہ عنوان :