یمن، فورسز اور القاعدہ کے درمیان جھڑپ، القاعدہ کے سینئر رہنما سمیت 6 افراد ہلاک

ہفتہ 2 جنوری 2016 13:32

عدن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 جنوری۔2016ء ) یمن کے شہر عدن کے قریب سرکاری فورسز اور القاعدہ جنگجووں کے درمیان ہونے والی مسلح جھڑپ میں القاعدہ کے سینئر رہنما سمیت 6 افراد ہلاک ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ مسلح جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب گاڑیوں پر سوار مسلح القاعدہ کے اراکین عدن کی جانب سفر کررہے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں 3 افراد کا تعلق القاعدہ اور 3 افراد کا تعلق سرکاری فورسز سے ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں یمن کے جنوب مشرقی ساحلی شہر مکالا میں القاعدہ کی جانب سے قائم کی جانے والی عدالت کا سربراہ بھی شامل ہے، یہ عدالت القاعدہ نے گزشتہ سال اپریل میں شہر پر قبضے کے بعد قائم کی تھی۔یمنی عہدیداروں کے مطابق ابو انور کا قافلہ ملک کے جنوبی ساحلی شہر عدن کی طرف جا رہا تھا جب اْسے نشانہ بنایا گیا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ سال 2015 کے مارچ سے یمن میں سرکاری فورسز اور حوثی جنگجووٴں کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک ہزاروں یمنی ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں، ان جنگجووں نے ستمبر 2014 میں دارالحکومت پر قبضہ حاصل کرلیا تھا اور ملک کے جنوب کی جانب پیش قدمی شروع کردی تھی۔یہ بھی یاد رہے کہ القاعدہ کی جزیرہ نما عرب کی برانچ کے یمن کے اہم شہر عدن میں قدم جمانے کے باعث یہاں بد امنی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس پورٹ شہر میں داعش نے بھی اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے کوششیں تیز کردی ہے۔عسکریت پسندوں نے متعدد سرکاری عمارتوں پر قبضہ کررکھا ہے اور ان کو عدن کے مختلف اضلاع میں گشت کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔انھوں نے متعدد خونی حملے کیے ہیں جن میں سرکاری حکام اور عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

متعلقہ عنوان :