امریکہ میں ہتھیاروں پر کنٹرول کیلئے یکطرفہ فیصلہ کروں گا، صدرباراک اوبامہ

ہفتہ 2 جنوری 2016 12:21

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔02 جنوری۔2016ء) امریکہ کے صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ ملک میں ہتھیاروں کے ذریعے پر تشدد واقعات روکنے کے لیے وہ یکطرفہ اقدام اْٹھائیں گے۔ 2016 کے آغاز کے بعد عوام سے اپنے پہلے خطاب میں صدر اوباما نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں اٹارنی جنرل سے ملاقات کریں گے اور یہ جائزہ لیں گے کہ وہ ہتھیاروں پر کنٹرول کے لیے کیا کچھ کر سکتے ہیں۔

انھوں نے امریکی کانگریس تواس ضمن میں قانون سازی کرنے میں ناکام رہی ہے ، اس لیے وہ بطور صدر اپنے خصوصی اختیار استعمال کریں گے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر کو اپنے حریف ریپبلکن جماعت اور ہتھیاروں کے حامی گروہوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنے پڑے گا۔صدر نے امریکی عوام سے خطاب میں کہا کہ انھیں اس بارے کوئی اقدام نہ اْٹھانے پر بچوں، والدین اور اساتذہ کی جانب سے بہت سے خطوط موصول ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہم ہر پر تشدد کارروائی روک نہیں سکتے لیکن ہم کسی ایک کو تو روکنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ کیا ہے اگر کانگریس ہمارے بچوں کو ہتھیاروں کے تشدد سے محفوظ رکھنے کے لیے کچھ کر لے۔صدر نے تسلیم کیا کہ ہتھیاروں پر قانون سازی پر پارلیمان میں اتفاق رائے پیدا کرنے میں وہ کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور یہی اْن کے دورِ صدارت کی سب سے بڑی ’مایوسی‘ ہے ، مبصرین کے مطابق صدر بہت سے معاملات میں اپنے خصوصی اختیارات استعمال کر سکتے ہیں جیسے ہتھیار خریدنے والی کی زیادہ چھان بین وغیرہ۔

منصوبے کو حتمیٰ شکل دینے میں صدر اوباما کو بہت مخالفت کا سامنا کرنا ہو گا۔دوسری جانب امریکہ میں رائفل ایسوسی ایشن نے ہتھیاروں کی روک تھام کے لیے آواز اْٹھانے والوں کے خلاف پہلے ہی سے ویڈیو سیریز شروع کر رکھی ہے۔ریاست ٹیکساس میں ہتھیاروں کو ساتھ رکھنے کا قانون بھی ہے جس کے تحت عوام اپنی کمر پر ہتھیار باندھ سکتے یا اپنے بیگ میں رکھ سکتے۔

تاکہ یہ دیکھا سکیں کہ وہ مسلح ہیں۔گذشتہ ماہ ریاست میں پولیس کے سربراہ نے صدر کو خبردار کیا تھا کہ امریکیوں کو غیر مسلح کرنے سے انقلانی تحریک شروع ہو سکتی ہے۔اس قبل کانگریس میں ہتھیاروں کے کنٹرول سے متعلق قانون سازی کرنے کی کوشش ناکام ہوئی تھی۔2013 میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکن جماعت نے کانگریس میں بل جمع کروایا تھا جس کے تحت ہتھیار کی خرید و فروخت میں زیادہ تحقیقات متعارف کروائی جانی تھیں لیکن یہ قانون منظور نہیں ہو سکا۔

متعلقہ عنوان :