فاٹا اصلاحات کمیشن کا مہمند ایجنسی کا دورہ

کمیشن ہر ایک کی بات غور سے سنے گا ،ہر ایک رائے کا احترام کیا جائیگا،فاٹا کے بعض علاقوں میں امن آچکا ہے،دیگر میں فوجی آپریشن جاری ہے ،آپریشن متاثرین کوبھی جلد واپس لوٹا دیا جائیگا،امن والے علاقوں میں بے گھر افراد واپس آکر علاقے کی بحالی اور ترقی میں کردار ادا کریں،صلاح و مشورے سے وہی قانون نافذ کیا جائیگا جس میں قبائلی عوام کی بہتری ہو، پاکستان کے وسائل پر ملک کے دیگر علاقوں کی طرح قبائل عوام کا بھی حق ہے ، یہ ان کو ملنا چاہئے ، مشیرخارجہ سرتاج عزیز ، گورنر خیبر پختونخوا اور دیگر کا قبائلی عمائدین سے خطاب

جمعہ 1 جنوری 2016 21:45

مہمند ایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جنوری۔2016ء ) وزیر اعظم محمد نواز شریف کی طرف فاٹا اصلاحات کیلئے تشکیل کردہ کمیشن مشیر خارجہ سرتاج عزیز، گورنر کے پی کے سردار مہتاب احمد خان عباسی ، وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، وفاقی وزیر ماحولیات زاہد حامد خان، وزیر اعظم کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ، بریگیڈیرقیصر خان و دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ مہمند ایجنسی کا دورہ کیا۔

غلنئی جرگہ ہال میں گورنر خیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان نے بحیثیت میزبان جرگے سے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کا مقصد ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے فاٹا کے عوام بالخصوص مہمند ایجنسی کے قبائلی جوان، مشران، پاک فوج، فرنٹیئر کور کے جوانوں اور عوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کے وسائل پر ملک کے دیگر علاقوں کی طرح یہاں کے عوام کو بھی حق دیا جائے اور انہیں بہتر زندگی گزارنے کا موقع میسر کیا جائے۔

تاکہ حاکمانہ طرز حکمرانی کے بجائے خادمانہ نظام آسکیں۔ اختلاف رائے رکھنے والے ایک دوسرے کے بجائے براہ راست اصلاحاتی کمیشن کو جواب دیں۔ قبائلی روایات اور مہمانوازی کے تحت درست ماحول برقرار رکھ سکیں۔ اس موقع پر سابقہ سنیٹر عبدالرحمن فقیر، سابقہ ایم این اے مولانا غلام محمد صادق، ملک عطاء اﷲ ترکزئی، ملک صاحب داد حلیمزئی، ملک گل محمد پڑانگ غار، ملک نادر منان کوڈا خیل، ملک سید محمود جان برہان خیل، ملک زر خان صافی، ملک آیاز خان حلیمزئی نے ایف سی آر میں ترامیم و اصلاحات کی حمایت میں تقاریر کیں جبکہ مسلسل مشران کے تقاریروں پر سیاسی نمائندوں نثار خان مہمند اے این پی، امیر جماعت اسلامی سعید خان، پی ٹی آئی کے ساجد خان، پی پی پی کے جنگریز خان نے جرگے کے دوران کھڑے ہو کر پولیٹیکل انتظامیہ پر تنقید کی۔

کہ انہوں نے اس اہم مشاورتی جرگے میں مخصوص لوگوں کو بلا کر اکثریت دکھایا ہے۔ اور سیاسی پارٹیوں کے صرف صدور کو دعوت دی گئی ہے۔ اس دوران سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے گو ایف سی آر گو کے نعرے لگائے جبکہ مخالفت میں مشران نے ایف سی آر زندہ باد کے نعرے لگانا شروع کئے۔ گورنر خیبر پختونخواہ ، پولیٹیکل ایجنٹ مہمند وقار علی خان کے کوشش کے نتیجے میں دونوں فریقین بیٹھ گئے۔

اس موقع پر سیاسی رہنماؤں نے فاٹا کو پاٹا یا خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے پر زور دیا اور ایف سی آر کے مکمل خاتمے کو قبائلی علاقہ جات کے ایک کروڑ قبائل کیلئے اہم قرار دیا۔ جبکہ مشران نے کمیشن کو موجودہ حالت جنگ میں ایف سی آر کو نہ چھیڑنے کا مشورہ دیا۔ البتہ اصلاحات پر زور دیا ۔ اور کہا کہ مہمند ایجنسی کے ترقی و خوشحالی کیلئے اُن کے مشکلات کو مد نظر رکھا جائے۔

اور قبائلی عوام کے مرضی کے مطابق بہتر اصلاحات کئے جائے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ کمیشن ہر ایک کی بات غور سے سنے گا اور ہر رائے کا احترام کیا جائیگا۔ فاٹا کے بعض علاقوں میں امن آچکا ہے اور بعض میں ملٹری آپریشن جاری ہے۔اور آپریشن والے علاقوں کے متاثرین کوبھی جلد واپس لوٹا دیئے جائینگے۔ فاٹا کے جن علاقوں میں امن قائم ہو چکا ہے وہاں کے بے گھر افراد واپس آکر علاقے کی بحالی اور ترقی میں کردار ادا کریں۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر بننے والا کمیشن باجوڑ اور مہمند کے بعد ہر ایجنسی کا دورہ کر کے ہر طبقے کا نقطہ نظر معلوم کریگا۔ اور صلاح و مشورے سے وہی قانون نافذ کیا جائیگا جس میں فاٹا کے قبائلی کی بھلائی ہو۔ تاکہ انہیں آسانی سے بنیادی ضروریات میسر آسکے۔گور نر کے پی کے نے اس موقع پر کہا کہ نحقی کنڈاؤ ٹنل پر کام آخری مراحل میں ہے اور نحقی سے مامد گٹ تک روڈ بھی جلد مکمل کیا جائیگا۔

گنداؤ سمال ڈیم پر کام کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امسال فاٹا یونیورسٹی کیلئے 70 کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ بعد میں کمیشن نے مہمند یوتھ اور صحافیوں کے وفد سے ملاقاتیں کئے۔ اور تجاویز میں مشران کے خلاء کو پر کرنے کیلئے بلدیاتی نظام اور ایف سی آر کے خاتمے اور آئین پاکستان نافذ کرنے پر زور دیا گیا۔