آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں‘ دہشتگردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا‘ اراکین سینٹ

اسامہ بن لادن سے متعلق رپورٹ کو بھی منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے ٗمشاہد حسین سید قربانیاں دینے والوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور دہشتگردی کے خلاف ہمارے عزم کو مزید تقویت ملے گی ٗاراکین

جمعہ 1 جنوری 2016 21:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جنوری۔2016ء) اراکین سینٹ نے کہا ہے کہ آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے کے واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئیں‘ دہشتگردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا‘ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ جمعہ کو ایوان بالا میں سینیٹر کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی کی آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے سے متعلق تحریک التواء پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ آرمی پبلک سکول پشاور پر حملے میں جاں بحق ہونے والے بچے پوری قوم کے بچے تھے ٗ دہشتگردوں نے معصوم بچوں کو نشانہ بنایا۔

پوری قوم اور شہداء کے ورثاء کا مطالبہ ہے کہ اس واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے تاکہ پتہ چلے کہ حادثہ کس کی غفلت کی وجہ سے پیش آیا ہے۔

(جاری ہے)

سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ ایک سال گزرنے کے باوجود واقعہ کی انکوائری نہیں کی گئی اور جن واقعات کی انکوائری کی گئی ان کی رپورٹیں منظرعام پر نہیں لائی گئیں۔ نگہت مرزا نے کہا کہ اس واقعہ کی وجہ سے پوری قوم متحد ہے اور کارروائی کا فیصلہ ہوا۔

مشاہد حسین سید نے کہا کہ اسامہ بن لادن سے متعلق رپورٹ کو بھی منظر عام پر لانے کی ضرورت ہے۔ حکومت کی طرف سے شہداء کے لئے معاوضوں کا اعلان خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ نلتر کی بھی انکوائری ہونی چاہیے۔ بیرسٹر سیف نے کہا کہ یہ واقعہ مجرمانہ غفلت ہے ٗ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ سینیٹر صلاح الدین ترمذی نے کہا کہ سانحہ پشاور کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔

سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ بربریت کا مظاہرہ کرنے والے مسلمان ہیں‘ داعش اسلام کے نام پر قتل عام کر رہی ہے۔ اسامہ بن لادن کے معاملے کی رپورٹ کو بھی منظر عام پر لایا جائے، بند کمرے کے اجلاس میں بریفنگ دی جائے۔ مشاہد اﷲ خان نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائی کرکے آرمی پبلک سکول پر حملے کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا‘ قربانیاں دینے والوں کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا اور دہشتگردی کے خلاف ہمارے عزم کو مزید تقویت ملے گی۔ بعد ازاں سینٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔