حکومت سندھ کا رینجرز کیخلاف اعتراض صرف آٹھ سالوں سے جاری ان کی لوٹ مار کا احتساب ہونے پر ہے ،کبھی اسلام آباد بھاگ رہے ہیں تو کبھی عدالتوں میں جانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں

مسلم لیگ ن کے رہنما ممتاز علی خان بھٹوکابیان

جمعہ 1 جنوری 2016 21:23

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جنوری۔2016ء) مسلم لیگ ن کے رہنما ، سابق گورنر و وزیراعلیٰ سندھ سردار ممتاز علی خان بھٹو نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کا رینجرس کے خلاف اعتراض صرف آٹھ سالوں سے جاری ان کی سندھ میں لوٹ مار کا احتساب ہونے پر ہے اور کبھی اسلام آباد بھاگ رہے ہیں تو کبھی عدالتوں میں جانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں مگر یہ واضع ہے کہ ان کے پاس ملک چھوڑ کر بھاگنے کے علاوہ اور کوئی راستہ بچا ہی نہیں ہے حالانکہ وہاں سے بھی انہیں گھسیٹ کر واپس لانے کے بہت سے راستے موجود ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ اتنی بے پناہ لوٹ مار پر وفاقی حکومت کا آنکھیں بند کرکے بیٹھنا اور اعلیٰ عدالتوں کا اپنے سؤموٹو پاور استعمال نہ کرنا بھی حیرت کی بات ہے۔ جمعہ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ سندھ لوٹی جارہی ہے تو جج صاحبان بھی خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور وفاقی حکمران دنیا کے سیرسباٹوں میں مصروف ہیں ان کی تڑپتے ہوئے سندھیوں پر کوئی نظر نہیں پڑتی۔

(جاری ہے)

آج کی تازہ خبر ہے کہ لاڑکانہ ہیڈکوارٹر پر دو تین ماہ سے ایک ایس پی مقرر کیا گیا تھا جس نے کئی برسوں کے بعد آکر زیپلوں کے پالتو قاتلوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف راست اقدام شروع کیا تھا مگر اس کا بھی وہی حشر ہوا جو گذشتہ آٹھ سالوں سے لے کر ایسے ایماندار، فرض شناس اور سچے افسران کا سندھ میں ہوتا رہا ہے اور اس کو بھی ٹھڈے مارکر نکالا گیا ہے اور اس کی جگہ یقینا ایسا ہی افسر آئے گا جو دیگر افسران کی ٹیم میں فٹ ہوجائے گا اور زیپلوں کے فرمان پر ہر قسم کے جرائم پیشہ عناصرکو پناہ دے اسی طرح لاڑکانہ ضلع میں بڑی بڑی پتھاریاں، ممنوعہ اسلحہ اور بارود کے اڈے پولیس کے پہرے میں قائم ہیں جبکہ ضلع میں کئی پولیس چوکیاں اور تھانے ہونے کے باوجود جرائم ہورہے ہیں بالاخصوص لاڑکانہ اور دیگر اضلاع میں بھی سیاسی مخالفین ہر انسانی اور قانونی حق سے محروم ہیں اور پولیس کے دروازے ان کے لیے بند ہیں ایسی صورتحال سے حکومت سندھ تو بخوبی واقف ہے مگر وفاقی حکمرانوں کو بھی واقعات، جرائم اور پولیس کی زیادتیوں کی علم ہے جن میں سے کچھ پر تو پرائم منسٹر ہاؤس سے احکامات بھی جاری ہوئے ہیں جو آئی جی سندھ اور چیف سیکریٹری سندھ نے مسترد کردیئے ہیں اور سندھی عوام بے یارو مددگار کرپٹ حکمرانوں کے رحم و کرم پر ہیں۔

متعلقہ عنوان :