فتنہ تکفیر اور خارجیت کا اصل مقصد مسلمانوں کو آپس میں لڑانا اور مسلم امہ کی مرکزیت کا خاتمہ کرنا ہے ،خلافت کے نام پر مسلمانوں کا خون بہانے والے ہی اسلام اور خلافت کے سب سے بڑے دشمن ہیں ، فتنہ پرور لوگ میڈیاکے ذریعے مایوسیاں پھیلا رہے ہیں ،یہ وقت خاموش رہنے اور آنکھیں بند کرنے کا نہیں ہے

امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعیدکا جمعہ کے اجتماع سے خطاب

جمعہ 1 جنوری 2016 21:11

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جنوری۔2016ء ) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ فتنہ تکفیر اور خارجیت کا اصل مقصد مسلمانوں کو آپس میں لڑانا اور مسلم امہ کی مرکزیت کا خاتمہ کرنا ہے۔ خلافت کے نام پر مسلمانوں کا خون بہانے والے ہی اسلام اور خلافت کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ فتنہ پرور لوگ میڈیاکے ذریعے مایوسیاں پھیلا رہے ہیں۔

یہ وقت خاموش رہنے اور آنکھیں بند کرنے کا نہیں ہے۔علماء کرام داعش جیسی تنظیموں کے گمراہ کن عقائد سے لوگوں کو آگاہ اور انہیں بیرونی سازشوں سے بچانے کیلئے کردار اد اکریں۔وہ جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران ہزاروں افراد کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی کی والدہ محترمہ اور کشمیر میں شہید نوجوانوں کی غائبانہ نماز جنازہ بھی اداکی گئی۔

(جاری ہے)

جماعۃالدعوۃ کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ احادیث کی کتب میں موجود ہے کہ نبی اکرم ؐ نے فتنوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا تھاکہ ایک وقت آئے گا جب مسلمان اپنے مسلمان بھائی کا قتل کرے گااور قتل کرنے والے کو معلوم ہو گا کہ وہ کیوں قتل کر رہا ہے اور نا ہی قتل ہونے والے کو معلوم ہو گا کہ اسے کیوں قتل کیا جارہا ہے؟آج ہم مسلم ملکوں و معاشروں کا جائزہ لیں تو ہمیں یہی صورتحا ل نظر آتی ہے۔

مسلمانوں کو کافر قرار دیکر قتل کے فتوے جاری کئے جارہے ہیں اور دین کے نام پر قتل و غارت گری کو باعث اجر سمجھا جارہا ہے۔یہ بہت بڑافتنہ ہے جو پوری امت کو متاثر کر رہا ہے۔ صلیبی ، یہودی اور ہندو فتنہ تکفیر اور خارجیت پروان چڑھانے کیلئے بے پناہ سرمایہ خرچ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسلام میں ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ اسے فساد فی الارض اور دہشت گردی قرار دیا گیا ہے۔

کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی دوسرے مسلمان کو کافر اور منافق قرار دے۔یہ اتناحساس مسئلہ ہے کہ نبی مکرم ؐ نے فرمایا جب مسلمان دوسرے مسلمان کو کافر کہتا ہے تو دونوں میں سے ایک کافر ہو جاتا ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ مسلم معاشروں میں یہ چیزیں اب بازیچہ اطفال بن چکی ہیں ۔ کم عمر لوگ مسلمانوں کے قتل کے فتوے دے رہے ہیں اور تنظیمیں بنا کر معاشروں میں فساد پھیلایا جارہا ہے۔

علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو قائل کریں اور قرآن و سنت کی دعوت کے ذریعہ ان کے عقائد کی اصلاح کریں۔انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کے مفتی اعظم الشیخ عبدالعزیز نے جید علماء کرام کے اجلاس کے بعد فتویٰ جاری کرتے ہوئے واضح طور پرکہا ہے کہ داعش نامی تنظیم یہودیوں کا پیدا کردہ فتنہ ہے جسے وہ اپنی سرپرستی میں سوشل میڈیا کے ذریعہ پروان چڑھا رہے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر کے علماء کرام ان کے اس فتویٰ کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔حضرت عمر رضی اﷲ عنہ کے دور میں جب مسلمانوں کو مسلسل فتوحات مل رہی تھیں۔ ایران، شام اور مصر جیسے ملک فتح ہوئے تو یہودیوں نے ان فتوحات کا راستہ روکنے کیلئے تکفیر کے فتنہ کی آبیاری شروع کی اور پھر جب حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کے دور خلافت میں آذر بائیجان، ترکستان اور افریقہ کے صحراؤں میں اسلام داخل ہو رہا تھا تویہودیوں نے مصر، کوفہ اور بصرہ سے بعض مسلمانوں کو تیار کیا جنہوں نے فتوے دیے کہ کفار کیخلاف نہیں پہلے مدینہ میں جہاد کی ضرورت ہے۔

حافظ محمد سعید نے کہاکہ نبی اکرم ؐ کے دور میں صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین نے اجازت طلب کی کہ عبداﷲ بن ابی جیسے منافقین نے کفار سے زیادہ اسلام کو نقصان پہنچایا ہے ۔ اس لئے آپ ہمیں اجازت دیں کہ ہم ان کی گردنیں اڑا دیں لیکن اﷲ کے رسول ؐ نے منافقین کی کفار سے دوستیوں اورمسلمانوں کی مخبریوں سے آگاہ ہونے کے باوجود صرف ان کے کلمہ پڑھ لینے کی وجہ سے منافقین کیخلاف مدینہ میں تلوار اٹھانے کی اجازت نہیں دی اور فرمایا کہ لوگ کیا کہیں گے محمد ؐ اپنے ہی ساتھیوں کے قتل کا حکم دیتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح صحابہ کرام رضوان اﷲ علیھم اجمعین کے دور میں مسلمانوں کو باہم دست و گریباں کرنے کی سازشیں کی گئیں اسی طرح آ ج بھی قتل و غارت گری کے وہی سلسلے قائم کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امت مسلمہ فتنوں کی زد میں ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ امت کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اور مسلمانوں کی قوت بکھیرنے کی سازشیں ناکام بنانے کیلئے اسلام کی حقانیت کو دنیا پر واضح کیا جائے۔

اس مقصد کیلئے میڈیا کو بھی مثبت انداز میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیر میں بدترین ظلم و ستم ڈھا رہا ہے اور اس خطہ میں مسلمانوں کو قتل و غارت گری میں الجھانے کی کوششوں میں پیش پیش ہے تاکہ مسلمان اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کی مدد نہ کر سکیں ۔ اسی طرح مودی سرکار پاکستان سے دوستی کی آڑ میں کنٹرول لائن پر پختہ مورچے اور بنکر بنا نے میں مصروف ہے۔ہمیں ان سازشوں کو بخوبی سمجھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دینا ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :