ایران پر پابندیوں کی وجہ سے تجارت کے معاہدے پر عملدر آمد میں مشکلات ہیں ٗ خرم دستگیر خان

15 مارچ 2008ء سے اب تک 64 پاکستانیوں کو سزائیں مکمل ہونے پر امریکہ سے پاکستان بھیجا گیا ہے ،وزیر تجارت

جمعہ 1 جنوری 2016 20:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جنوری۔2016ء) سینٹ کو بتایاگیا ہے کہ ایران پر پابندیوں کی وجہ سے تجارت کے معاہدے پر عملدر آمد میں مشکلات ہیں ٗ پابندیوں کے خاتمے کے بعد ایران کے ساتھ تجارت میں اضافہ ہوگا ٗ ادویات کی زائد قیمتیں وصول کرنے اور غیر معیاری ادویات تیار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہیے۔

جمعہ کو سینٹ میں وقفہ سوالات کے دور ان سینیٹر چوہدری تنویر خان ‘ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم‘ نزہت صادق کے سوال کے جواب میں وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے بتایا کہ ایران سے ترجیحی تجارت کا معاہدہ موجود ہے‘ ایران پر پابندیوں کی وجہ سے اس میں کچھ مشکلات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہمسایوں سے اچھے تعلقات ہماری کوشش ہے‘ ہم اسلامی دنیا سے تعلقات میں توازن قائم رکھنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ایران پر سے معاشی پابندیاں اٹھنے کے بعد تجارت میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان اور ایران کے مابین توانائی کے شعبے میں تعاون کے بھی وسیع امکانات ہیں۔ ایران سے 74 میگاواٹ بجلی حاصل کی جارہی ہے جس میں اضافہ ہوگا۔ وقفہ سوالات کے دوران کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی کے سوال پر نیشنل ہیلتھ سروسز‘ ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ ہیپا ٹائٹس کی ادویات کی تیاری کیلئے کئی کمپنیوں نے رابطہ کیا ہے۔

بعض کمپنیوں کو معیار کے مطابق نہیں پایا گیا ایک لاکھ 80 ہزار کیپسولز‘ کئی ہزار ادویات کو سیل کیا گیا ہے۔ ڈرگ کورٹس میں ہم اچھا وکیل نہیں کر سکتے اور ملزم عدالتوں سے بری ہو جاتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ کئی ڈرگ کورٹس خالی بھی ہوتی ہیں، ان میں تقرریاں بھی نہیں ہوتیں۔ ٹی بی کی زیادہ ادویات گلوبل فنڈ کے ذریعے آتی ہیں ٗ پرائیویٹ سیکٹر میں علاج کرانے والوں کا ڈیٹا ہمارے پاس نہیں آتا۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے بتایا کہ یہ ریسٹ ہاؤسز نو پرافٹ نو لاس کی بنیاد پر چلائے جاتے ہیں۔ ملازمین جب دوروں پر جاتے ہیں تو ان ریسٹ ہاؤسز میں ٹھہرتے ہیں۔ ان ریسٹ ہاؤسز کی نجکاری کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں ہے۔ وزیر تجارت نے بتایا کہ امریکہ سے جن پاکستانیوں کو سزائیں مکمل ہونے پر ڈی پورٹ کیا گیا ان میں سے کئی ایک کے خلاف امیگریشن کی خلاف ورزیاں اور غیر قانونی داخلے کا الزام ہے۔

سینیٹر اعظم سواتی کے سوال کے جواب میں وزیرمملکت بلیغ الرحمن نے بتایا کہ پنجاب میں 61.77 ‘ سندھ میں 61.38‘ خیبر پختونخوا میں 53.16 اور بلوچستان میں شرح خواندگی 51.84 ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں خواندگی کی شرح کم ہے۔ ایشیائی ملکوں میں صرف افغانستان ہم سے پیچھے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت شرح خواندگی میں اضافہ کے لئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ صوبے بھی اس ضمن میں کافی کوششیں کر رہے ہیں