وفاقی پولیس نے سالانہ کارکردگی رپورٹ جاری کردی

جرائم پیشہ افراد کے 336 گینگز کے 984ملزمان گرفتار ہوئے، 281چوری شدہ کا ریں اور 95مو ٹر سائیکل بر آمد کئے گئے،943اشتہا ریوں کی گرفتار ی عمل میں لا ئی گئی ،رپورٹ

جمعہ 1 جنوری 2016 20:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جنوری۔2016ء) سال 2015ء وفا قی پولیس نے8256ملزمان کو گرفتار کرکے 40کر وڑ 80لا کھ روپے کا چھینا گیا اور چوری شدہ ما ل،بھا ر ی تعداد اسلحہ ایمو نیشن ، منشیا ت بر آمد کی ہے۔جرائم پیشہ افراد کے 336 گینگز کے 984ملزمان گرفتار ہوئے، 281چوری شدہ کا ریں اور 95مو ٹر سائیکل بر آمد کئے گئے۔ 943اشتہا ریوں کی گرفتار ی عمل میں لا ئی گئی ۔

5084مقدما ت کو یکسو کیا گیا ،وفاقی دار الحکومت کو جرائم اور دہشت گردی سے پاک کرنے کی کی حکمت عملی پر عمل در آمد کے باعث سال 2015ء میں پولیس کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی، شہریوں کو نہ صرف دہشت گردی سے محفوظ رکھتے ہوئے ان کی سیکیورٹی کو یقینی بنایا گیا بلکہ سٹریٹ کرائم سمیت مجموعی طور پر جرائم کی شرح میں گزشتہ برس کی نسبت 37 فیصد کمی واقع ہوئی،تفصیلات کے مطابق وفا قی وزیر بر ائے داخلہ چوہدری نثار علی خا ن کے احکا ما ت کی روشنی میں آئی جی پولیس اسلام آ باد طا ہر عالم خا ن اور ایس ایس پی آ پر یشنز اسلام آ باد سا جد کیا نی نے وفاقی دار الحکومت کو جرائم سے پاک کرنے اور شہریوں کی سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے نئی حکمت عملی مرتب کی اور تما م پولیس افسران کو جرائم کے انسداد اور شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ہد ا یا ت جا ری کر تے ہو ئے کہا کہ وفاقی دارالحکومت کو جرائم پیشہ عناصر سے پاک کرنے اور اپنے ٹارگٹ کے حصول کے لئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں اورمجرمان اشتہاری اور عدالتی مفروران کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے ان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں ۔

(جاری ہے)

ان احکا ما ت کی روشنی میں اسلام آ باد پولیس نے جر ائم پیشہ عنا صر کے خلا ف بھر پو ر کا رروائی کی ۔اور سال 2015 میں سال 2014 کی نسبت سنگین جرائم میں نمایاں کمی آئی اور ایسا پاکستان میں جرائم کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو اہے کہ کسی ضلع یا صوبے کے جرائم کی شرح اس حد تک کم ہوئی ہو ۔ سال 2014 میں قتل کے 151 واقعات کے مقابلے میں سال 2015 میں 113 واقعات پیش آئے اغواء برائے تاوان کے 14 کے مقابلے میں 7 ،ڈکیتی کے 57 کے مقابلے میں 31 ،سرقہ بالجبر اور سٹریٹ رابری کے 522 کے مقابلے میں 324 ،نقب زنی کے 358 کے مقابلے میں 300 ،عام چوری کے428 کے مقابلے میں354 اور موٹر سائیکل چوری کے 442 کے مقابلے میں 261 واقعات ہوئے ۔

سب سے زیادہ کمی گاڑی چوری کے واقعات میں پیش آئی جس کی شرح کمی 51 فیصد رہی سال 2014 میں کل 767 کاریں چوری ہوئی تھیں جب کہ سال 2015 میں 369 گاڑیاں چوری ہوئیں۔ پولیس نے سال 2015 کے دوران ڈکیتی کے 143گینگ ، نقب زنی کے 115، کا راور مو ٹر سائیکل چوری میں 52، اند ھے قتل میں ملو ث 17اور دیگر وارداتو ں میں ملو ث 09گینگز کے علا وہ943مجرمان اشتہا ری کی گرفتاری عمل میں لا ئی ، اسلام آ بادپولیس کے افسران و ملازمان نے جر ائم پیشہ عنا صر پر قا بو پا نے کے سا تھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کرتے ہوئے شہر میں بھر پو ر سیکو ر ٹی کو یقینی بنا یا جس کے باعث دہشت گردی کا صرف ایک واقعہ ہوا، اسلام آ باد میں شہر یو ں کی جا ن و ما ل کے تحفظ ، ان کی فوری دادرسی ، جر ائم پیشہ عنا صر کی سرکو بی کے لیے شہر میں مزید نئے تھا نو ں کا قیا م عمل میں لا یا گیا ہے۔

شہر یو ں کی پولیس تک فوری رسائی کے لیے نئے سب ڈویثرنل پولیس افسران کے سرکلز میں بھی اضا فہ کیا گیا ہے۔ تا کہ کسی بھی پر ابلم کی صورت میں شہر ی بر وقت مدد حا صل کر سکیں ۔ اس کے علا وہ اسلام آ باد پولیس میں ایک انقلا بی قدم آ ئن لا ئن بر ائے عوامی شکا یا ت سسٹم کا قیام عمل میں لا یا گیا جس میں کو ئی بھی شہر ی ، فیکس ، ای میل ، ایس ایم ایس پر اپنی شکا یا ت نو ٹ کر وا سکتے ہیں جس پر فوری کا رروائی عمل میں لا ئی جا تی ہیشہر مختلف بیٹس میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے بیٹ افسران سے ان کی کا رکردگی کی رپو ر ٹ کا مسلسل جا ئزہ لیا جا تا رہے گا۔

مو جودہ ملکی صورتحال کے پیش نظر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے اسلام آبادپولیس کی جا نب کی تھا نو ں کی سطح سکیورٹی اینڈ ویجیلینس کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں ۔سینئرپولیس افسران نے تمام پولیس افسران کو سخت ہد ا یا ت جا ر ی کیں تھیں کہ وہ جو ڈیشل پا لیسی پر عمل پیر ا ہو تے ہو ئے زیر تفتیش مقدما ت کی تکمیل و تفتیش کو تر جیح بنیا دو ں پر عمل میں لا تے ہو ئے 14دنو ں کے اند ر ان کے چا لا ن مجا ز عدالتو ں میں بھجو ا ئے جا ئیں اور تفتیش اور چا لان یکسو کر نے کے عمل کومزید تیزکیا جائے تاکہ شہریوں کو ریلیف مل سکے انہوں نے کہا کہ اسلام آ باد پولیس ما ضی میں بھی عوام کی توقعا ت پر پو ر ا اتر ی ہے اور آ ئند ہ بھی اس کا ہدف اور اولین تر جیح مو ثر پولیسنگ کے ذریعے عوام کی بھر پو ر خد مت کر نا ہو گا ۔

متعلقہ عنوان :