پاکستان فی کس آمدنی کے لحاظ سے دنیا میں 133ویں ،ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس کے مطابق 147ویں نمبر پرہے

تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز کی جاری کر دہ رپورٹ

جمعہ 1 جنوری 2016 19:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔یکم جنوری۔2016ء) تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے 2008کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان میں ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس ( ایچ ڈی آئی) پر ایک مفصل رپورٹ جاری کی ہے ۔آئی پی آر کی رپورٹ کے مطابق ایچ ڈی آئی لیول ایک ایسا طریقہ کار ہے جس کے مطابق نیشنل فنانس کمیشن اپنے وسائل تفویض کرتا ہے ۔اٹھارویں ترمیم کے بعد اور پچھلے این ایف سی ایوارڈ میں اضافی وسائل اور صوبوں کی ہیو مین ڈیویلپمنٹ کے سلسلے میں مکمل خود مختاری کے بعد صوبائی ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس کا تخمینہ لگانا ایک انتہائی اہم اور نازک کام ہے ۔

جس کے بارے میں بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ اس سلسلے میں تخمینہ لگانا صوبائی ترقی اور ترقیاتی کاموں کیلئے انتہائی اہم ہے ۔

(جاری ہے)

آئی پی آر رپورٹ کے مطابق ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس تین مساوی اجزا ء پر مشتمل ہے جس میں صحت ، تعلیم اور آمدن شامل ہیں ۔ تھنک ٹینک آئی پی آر نے ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس کا تخمینہ لگانے کیلئے وہی طریقہ کار اپنا یا ہے جو کہ یو این ڈی پی (UNDP) کا طریقہ کار ہے لہذا یہ اس طریقہ کار سے ہی ممکن ہو سکا ہے کہ صوبائی ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس کے تخمینے کو یو این ڈی پی کی گولوبل رینکنگ کے سلسلے میں تقابلی جائزہ کیلئے پیش کیا جا سکے ۔

لہذا اس طریقہ کار کے مطابق آئی پی آر رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صوبائی ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس کے مطابق صوبہ سندھ کوا س سلسلے میں پنجاب ،کے پی کے اور بلوچستان پر فوقیت حاصل ہے جبکہ مجموعی طور پر پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو کہ ہیومن ڈیویلپمنٹ کے سلسلے میں سب سے نچلی سطح پر ہیں اگرپاکستان کے مجموعی ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس کو صوبائی سطح پر الگ الگ کر کے دیکھا جائے تو صوبہ سندھ میں درمیانے درجے کی جبکہ باقی تینو ں صوبوں میں کم درجے کی ہیومن ڈیویلپمنٹ ہوئی ہے رپورٹ کے مطابق اگر صوبائی ایچ ڈی آئی کا رحجان ( Trend) دیکھا جائے تو سندھ میں ہیومن ڈیویلپمنٹ کی رفتار2001تا 2014 سست روی کا شکار رہی ہے جبکہ بلوچستان اور کے پی کے میں نسبتاً ہیومن ڈیویلپمنٹ کی رفتار تیز تھی اور پنجاب میں درمیانے درجے کی ہیومن ڈیویلپمنٹ ہوئی ۔

رپورٹ کے مطابق سندھ میں ایچ ڈی آئی کی گروتھ پر امن و امان کی صورتحال اور ناقص طرز حکومت اثر انداز ہوئے ہیں۔آئی پی آر کی رپورٹ کے مطابق پاکستان بین الاقوامی ہیومن ڈیویلپمنٹ انڈیکس میں اپنے لیے کوئی اچھا مقام نہیں بنا سکا خصوصی طور پر فی کس آمدنی کو دیکھا جائے تو پاکستان کا دنیا میں 133واں جبکہ ایچ ڈی آئی کے مطابق 147واں نمبر ہے لہذا اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پاکستان میں ہیومن ڈیویلپمنٹ کے سلسلے میں کوئی خاطر خواہ کام نہیں ہوا ۔

آئی پی آر کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ایچ ڈی گروتھ کے سلسلے میں ایک اور بات ثابت ہوتی ہے کہ 2001تا 2008تک صوبائی ڈیویلپمنٹ انڈیکس میں تیزی دیکھی گئی تھی جبکہ 2008سے 2014تک یہ سست روی کا شکار ہے جبکہ اس دوران صوبوں نے اٹھارویں ترمیم کے ذریعے خود مختاری بھی حاصل کر لی تھی اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے ان کو وسائل بھی زیادہ مل رہے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :