آزاد حکومت 22 ارب کی ڈیفالٹر ہو چکی ہے، مسئلہ کشمیر لوگوں نے کھانے پینے کا ذریعہ بنا رکھا ہے،راجہ فاروق حیدر

تعلیمی پیکج کے نام پر آزاد کشمیر کی عوام سے مذاق کیا گیا ہے، ن لیگ حکومت میں آ کر رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری اہلکاروں کا احتساب کرے گی،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعہ 1 جنوری 2016 18:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم جنوری۔2016ء) اپوزیشن لیڈر اور مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے صدر راجہ فاروق حیدر نے کہا ہے کہ آزاد حکومت 22 ارب کی ڈیفالٹر ہو چکی ہے۔ مسئلہ کشمیر لوگوں نے کھانے پینے کا ذریعہ بنا رکھا ہے۔ پہلی مرتبہ آزاد کشمیر کو وقت پر فنڈز دیئے گئے‘ آزاد کشمیر کے آئین کے مطابق قائم مقام چیف الیکشن کمشنر مقرر نہیں کیا جا سکتا۔

میں نے برجیس طاہر کو جلسہ عام میں کہا تھا میں اسے ہری سنگھ کی دوسری شکل سمجھتا ہوں‘ عدم اعتماد کی تحریک پر چوہدری مجید نے میاں نواز شریف کی منتیں کیں اور کہا کہ آپ نئے چیف سیکرٹری اور آئی کو لگائیں میں کوہالہ سے ڈھول بجا کر لاؤں گا۔ الیکشن کمشنر اور سپریم جودیشل کونسل کے ججوں کے تقرر کا اختیار اسمبلی کے پاس تھا جو پیپلزپارٹی کے دور میں کونسل کو دیاگیا۔

(جاری ہے)

ن لیگ حکومت میں آ کر رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری اہلکاروں کا احتساب کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ اس موقع پر فاروق حیدر کے علاوہ سیکرٹری جنرل مسلم لیگ ن آزاد کشمیر شاہ غلام قادر‘ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر طارق فاروق اور ممبر اسمبلی ڈاکٹر نجیب نقی شامل تھے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ 2011ء کے الیکشن میں پیپلزپارٹی نے دھاندلی کے لئے جعلی شناختی کارڈ کا سہارا لیا اس میں رحمان ملک ملوث تھا۔

انہوں نے کہا کہ آزاد حکومت ایسے حربے کر کے الیکشن میں تاخیر کرنا چاہتی ہے۔ صدر کے ذریعے دو مرتبہ دسمبر میں الیکشن کروانے کی درخواست کی گئی۔ گزشتہ روز جس ترقیاتی کمیٹی کی مخالفت کی جس کو بنوانے میں سب سے زیادہ کردار حکومت نے ادا کیا۔ 1975ء میں جب آزاد کشمیر میں پہلے الیکشن ہوئے تو پنجاب کے پٹواریوں اور گرداوروں نے وہ الیکشن کروائے اور صدارتی امیدوار سردار قیوم کو مشین گنیں لگا کر کوہالہ پل کر روک لیا اور آزاد کشمیر نہیں جانے دیا۔

حکومت نے بلوچ الیکشن ہارنے کے بعد حمایت نہ کرنے والے کمشنر کو او ایس ڈی کر دیا اور رینجرز کی نگرانی میں الیکشن کروانے کی مخالفت کی تھی۔ حکومت نے ہائیڈرل پروجیکٹ 34 کروڑ لوکل گورنمنٹ میں منتقل کر کے اپنے لوگوں کو نوازا۔ تعلیمی پیکج کابینہ کے فیصلے کے بغیر منظوری دے کر آدھی رات کو سکولوں کے نوٹیفکیشن کئے گئے ابھی تک ان کی پوسٹیں بھی منظر پر نہ آ سکیں۔

آج کونسل کی مخالفت کرنے والوں نے الیکشن کمشنر اور سپریم جوڈیشل کونسل کے ججوں کی تقرری کا اختیار خود کونسل کو دیا تھا۔ حکومت نے کہا تھا کہ این ٹی ایس کے بغیر اساتذہ کی تقرری نہیں کرینگے لیکن بدستور کی جا رہی ہے۔ نادرا نے تین سال پہلے انتخابی فہرستیں تیار کرنے کے لئے 8 کروڑ مانگے تھے لیکن حکومت نے وہ پیسہ جیالوں کو دیا اور انتخابی فہرستیں تیار نہیں کروائیں حکومت ہمارے ساتھ مناظرہ کرے۔

سرکاری افسران جنہوں نے رولز آف بزنس کی خلاف ورزی کی حکومت میں آنے کے بعد سب سے پہلے ان کا احتساب کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اج نواز شریف کو گالیاں دینے والا کہہ رہا تھا کہ اگر آپ نئے چیف سیکرٹری اور آئی جی بھی لگائیں گے تو میں کوہالہ پل پر آ کر ڈھول بجا کر ان کا استقبال کروں گا۔ برجیس طاہر کو سب سے پہلے میں نے کہا تھا کہ وہ ہری سنگھ کی دوسری شکل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت نے مسئلہ کشمیر کو کاروبار بنا رکھا ہے۔ میں کشمیریوں کے خون پر سیاست نہیں کرتا۔ مجید کا اس پار کشمیر میں کوئی رشتہ دار نہیں ہے جبکہ میرے والدین کے رشتہ دار اس پار ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بچہ ابھی پیدا ہی نہیں ہوا اور آپ نے نام شیر بہادر رکھ دیا۔ چوہدری مجید بتائے کہ اس نے راجہ نصیر کو کیا بتایا تھا کہ چوہدری ریاض اس کا کیا لگتا ہے۔ ہم آزاد کشمیر میں فیئر الیکشن کروانا چاہتے ہیں اور پیپلزپارٹی کو مجبور کریں گے کہ وہ فیئر الیکشن کروائے اور ان کو الیکشن سے بھاگنے نہیں دینگے