کراچی، سال 2015تفتیشی افسران ،سرکاری وکلا کی لا پروائی ،ایک لاکھ سے زائد مقدمات التوا کا شکار

ٹارگٹ کلنگ،اغوا،بھتہ خوری ،دہشت گردی و دیگر جرائم کے 88ہزار 270فوجداری مقدمات ،بچوں کی حوالگی،طلاق،خلع اور19ہزار سے زائد دیوانی مقدمات زیر التوا ہیں،دستیاب اعدادوشمار

جمعہ 1 جنوری 2016 16:54

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔یکم جنوری۔2016ء) سندھ بھر کی ماتحت عدالتوں میں تفتیشی افسران ،سرکاری وکلا ،سرکاری گواہان کی غفلت ولاپروائی کی وجہ سے عدالتوں میں ہزاروں فریقین اور سائلین براہ راست مشکلات سے دوچار ہورہے ہیں،سال دوہزار پندرہ میں سندھ بھر کی ماتحت عدالتوں میں ایک لاکھ سے زائد مقدمات التوا کا شکار رہے جن میں سابق صدر آصف علی زرداری تشدد کیس ،ٹارگٹ کلنگ،اغوا،بھتہ خوری ،دہشت گردی اور دیگر جرائم کے 88 ہزار 270 فوجداری مقدمات جبکہ بچوں کی حوالگی،طلاق،خلع اور 19 ہزار سے زائد دیوانی مقدمات شامل ہیں۔

سندھ کی ماتحت عدالتوں میں مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زائد مقدمات زیرالتوا ہیں۔دستیاب اعداد شمار کے مطابق اکتوبر 2015 تک کراچی غربی کی عدالتوں میں 19370،کراچی جنوبی کی عدالتوں میں14581،کراچی شرقی کی عدالتوں میں18199،ملیرکی عدالتوں میں 8576،کراچی وسطی کی عدالتوں میں10758مقدمات،حیدرآباد کی عدالتوں میں16786مقدمات زیرالتوا تھے ،حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق صرف کراچی اور حیدرآباد کی ماتحت عدالتوں میں سابق صدر آصف علی زرداری پر تشدد کرنے کے الزام میں سابق آئی جی سندھ رانا مقبول اور دیگر کے خلاف مقدمہ،متحدہ قومی موومنٹ کے اجمل پہاڑی،مہاجرقومی موومنٹ کے آفاق حمد اوردیگر اہم رہنماں کے خلاف مقدمات ، مالیاتی اسکینڈل ، گل جی قتل کیس ،میر رستم خان جمالی قتل کیس ،سمیت ٹارگٹ کلنگ،بھتہ خوری،دہشت گردی ،توہین رسالت کے مقدمات اور دیگر اہم نوعیت کے مقدمات سمیت 88ہزار 270 مقدمات زیرالتوا ہیں۔

(جاری ہے)

ماتحت عدالتوں میں خاندانی تنازعات،بچوں کی حوالگی ،خلع،طلاق اور دیگر نوعیت کے خاندانی مقدمات زیرالتوا ہیں۔اس ضمن میں سندھ بار کونسل کے سابق وائس چیئرمین افتخار جاویدقاضی نے بتایا کہ ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں تفتیشی کرنے والے پولیس افسران اور سرکاری وکلا اپنے فرائض تندہی سے سرانجام نہیں دیتے ،ان کی غیر حاضریاں اور دلچسپی کے فقدان سے ثابت ہوتاہے کہ وہ پیشہ ورانہ ذمہ داریوں سے غافل ہیں نان پروفیشنل ازم کی وجہ سے ہر ادارہ تباہی کے دہانے پر ہے جبکہ دیوانی مقدمات کی بات کی جائے تو اس معاملے میں سندھ حکومت کی غفلت دکھائی دیتی ہے عدالتوں میں خالی اسامیاں حکومت سندھ کے لیے یقینا لمحہ فکریہ ہے اور اس بات سے حکومت کی سنجیدگی کا بخوبی اندازہ بھی لگایا جاسکتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :