آصف علی زرداری کے بطور صدر پی پی پی پی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہوسکا
پی پی پی کی پارلیمنٹ میں کوئی نمائندگی نہیں ، پارٹی نے آخری تین ا لیکشن پی پی پی پی کے بینر تلے لڑے تھے ، میڈیا رپورٹس
جمعہ 1 جنوری 2016 14:45
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔یکم جنوری۔2016ء) سابق صدر آصف علی زرداری کے بطور صدر پی پی پی پارلیمنٹرینز کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن ابھی تک جاری نہیں کیا گیا ہے اور اس کی وجہ قانونی موشگافیاں ہیں ۔
(جاری ہے)
ایک انگریزی اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ اتوار کو پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکو کمیٹی نے آصف علی زرداری کو سربراہ چنا تھا کیونکہ یہ عہدہ مخدوم امین فہیم کی وفات کے بعد خاص ہوگیا تھا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیرنٹ پارٹی پی پی پی کی پارلیمنٹ میں کوئی نمائندگی نہیں ہے کیونکہ پارٹی نے آخری تین انتخابات پی پی پی کے بینر تلے لڑے تھے امین فہیم کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز نے دو ہزار دو سے دو ہزار آٹھ اور دو ہزار تیرہ کے انتخابات لڑے تھے اور ان میں سے صرف دو ہزار آٹھ کا الیکشن جیتا رپورٹس کے مطابق بلاول بھٹو زرداری اور ان کے والد آصف علی زرداری کو دو ہزار سات میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی وفات کے بعد چیئرمین لگایا گیا تھا بھٹو فیملی کے قریبی ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پی پی پی دو ہزار اٹھارہ میں پی پی پی کے لئے متواتر چوتھا الیکشن لڑنے کیلئے جاری ہے کیونکہ اصل سپرنٹ پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد کے چانس انتہائی تاریک ہیں رپورٹس کے مطابق پی پی پی دو ہزار دو میں قائم کی گئی اور اس کا وجود پی پی پی سے بنا اور اس قانون سے نمٹنے کیلئے بنائی گئی جس کے ذریعے مجرم پارٹیوں کے سربراہوں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا آمر صدر پرویز مشرف کے دو ہزار دو کے فرمان کے تحت بے نظیر بھٹو پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور ان کو انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں تھی اور اس قانون کے تحت تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر بھی پابندی تھی تاہم یہ قانون اب موجود نہیں رہا ان رکاوٹوں کے جواب میں پی پی پی تقسیم ہوگئی اور ایک نئی مخصوص برانچ وجود میں آئی جس کو پی پی پی پی کہا گیا دریں اثناء سابق وزیر داخلہ اور پی پی پی لیڈر رحمن ملک نے کہا ہے کہ پی پی پی مخالف عناصر زرداری اور اس کے خاندان کیخلاف ہیں اور ذاتی طور پر انہیں نوٹیفکیشن کے حوالے سے کوئی پیچیدگی نظر نہیں آرہی ہے انہوں نے کہا کہ پی پی پی اور پاکستان پیپلز پارپی پارلیمنٹرین میں کوئی فرق نہیں ہے پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز پیپلز پارٹی کا ذیلی ادارہ ہے اور یہ پی پی پی کے تحت ہی کا م کرتا ہے
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.