وزیر اعظم کا یکم جنوری 2016 ء سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 3 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان

تھرکول منصوبہ پاکستان کی توانائی کا مستقبل ہے ۔ 2018 تک 10 ہزار اور 2025 تک مزید 15 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آ جائے گی ، ملک میں لوڈشیڈنگ کے اندھیروں کو لوٹنے نہیں دیں گے، وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے تحت 39 ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب

پیر 28 دسمبر 2015 20:20

وزیر اعظم کا یکم جنوری 2016 ء سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 3 ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔28 دسمبر۔2015ء ) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے یکم جنوری 2016 ء سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 3 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اب تاجروں کا کام ہے کہ وہ ملکی برآمدات میں اضافے کے لیے مزید محنت کریں ،ملک کے حالات اچھے ہوئے توبجلی کے نرخوں میں مزید کمی کریں گے ،توانائی کے پروجیکٹ میں شفافیت کو ملحوظ خاطر رکھا ہے ، 3پاورپروجیکٹ کی تکمیل میں قومی خزانے کے 100 ارب روپے بچائے ہیں یہی رقم توانائی کے نئے پروجیکٹ پر لگائیں گے، 2018 تک ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا ۔

ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ اور کراچی میں مکمل بحالی امن ہمارا مشن ہے اس کام کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے ۔ کراچی آپریشن کا آغاز ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن تین سال پہلے کے کراچی کو دیکھ لیں آج کراچی آپریشن کے نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں ۔

(جاری ہے)

تھرکول منصوبہ پاکستان کی توانائی کا مستقبل ہے ۔ 2018 تک 10 ہزار اور 2025 تک مزید 15 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آ جائے گی ، ملک میں لوڈشیڈنگ کے اندھیروں کو لوٹنے نہیں دیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو مقامی ہوٹل میں وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے تحت 39 ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، وفاقی تجارت انجینئر غلام دستگیر خان ، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر ، ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ادریس اور دیگربھی موجود تھے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے کہ میں اس تقریب میں شرکت کر رہا ہوں ۔ اس تقریب کے انعقاد سے ایکسپورٹرز کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ادریس اچھا کام کر رہے ہیں ۔ برآمدات میں اضافے کے لیے ایس ایم منیر کی خدمات بھی قابل تعریف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی پانچ سال کے لیے آتے ہیں ۔ ہمیں خود سمجھ نہیں آتا کہ وقت کیسے گزر گیا ۔

اب اقتدار میں آئے ہیں ۔ آنکھ کھلی تو پتہ چلا کے ایک سال گزر گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا جو بھی صدر ہو اس کی سوچ ملک کی معاشی ترقی کے لیے ہونی چاہئے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہمیں بجلی کی قلت ، امن وامان اور خراب معیشت کے چیلنجز کا سامنا تھا ۔

حکومت نے سب سے پہلے امن وامان کی بحالی کے لیے کام کیا ۔ دوسری ترجیح توانائی کے بحران پر قابو پانا تھا ۔ ملک میں توانائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے اور زیادہ تر منصوبے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے ہیں ۔ ملک میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں بجلی کے کارخانے لگائے جا رہے ہیں ۔ 2018 تک 10 ہزار اور 2025 تک 15 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی ۔

تھر کول منصوبہ بجلی کے پیداواری منصوبوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔ یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کا مستقبل ہے ۔ تھر سے جو کوئلہ نکالا جائے گا ، وہ پورے پاکستان میں بجلی کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں میں استعمال کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں 3960 میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں ۔ قدرتی مائع گیس سے 3600 میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔

یہ تمام بجلی کے منصوبے بجٹ میں مختص رقم سے 40 فیصد کم قیمت پر لگائے جا رہے ہیں ۔ تمام بجلی کے منصوبوں میں شفافیت اور معیار کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔ بجلی کے تین منصوبوں میں 100 ارب روپے کی بچت کی ہے ۔ اس سے مزید بجلی کے منصوبے شروع کیے جائیں گے ۔ کراچی میں جوہری توانائی سے 2200 میگاواٹ کے دو بجلی کے منصوبوں کے ٹو اور کے تھری پر کام جاری ہے ۔

دیامیربھاشا ڈیم کے منصوبے سے 4500 میگاواٹ ، تربیلا فور سے 1300 میگاواٹ ، نیلم جہلم سے 9060میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی ۔ دیامیر بھاشا اور داسو ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف بجلی حاصل ہو گی بلکہ پانی کو ذخیرہ کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں لوڈشیڈنگ کے اندھیروں کو لوٹنے نہیں دیں گے ۔ ملک کی ترقی کے لیے کراچی لاہور موٹر وے پر کام جاری ہے ۔

حیدر آباد اور سکھر کے درمیان تعمیر کا آغاز جلد ہو گا جبکہ سکھر تا ملتان اور ملتان تا لاہور موٹر وے کے روٹس پر بھی کام جلد شروع کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے ۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے ۔ تین سال پہلے کا کراچی دیکھ لیں ۔ آج کا کراچی ماضی کے مقابلے میں بہتر ہے ۔ کراچی میں امن کی بحالی میں ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ ، چیف سیکرٹری اور انتظامیہ کا کردار قابل تعریف ہے ۔

انہوں نے کہاکہ آج کل ہماری یادداشتیں کمزور ہو گئی ہیں ۔ ستمبر 2013 ء میں کراچی آپریشن سیاسی جماعتوں اور سب کے اتفاق رائے سے شروع کیا گیا ۔ کراچی آپریشن کا آغاز مشکل فیصلہ تھا لیکن یہ مشکل کام ہم نے شروع کیا ۔ کراچی کا امن لوٹ آیا ہے ۔ امن وامان کی بحالی پر ہماری مکمل توجہ ہے ۔ اس کام کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹس کے کافی حصوں پر کام جاری ہے ۔

بلوچستان میں مختلف شاہراہوں کا افتتاح جلد کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی ۔ آج لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو رہا ہے ۔ آج کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجلی کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کراچی میں امن کی بحالی سے جو سرمایہ کار لوٹ گئے تھے ، وہ واپس آرہے ہیں اور جلد مزید واپس آئیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ تاجر اور سرمایہ کار کہتے تھے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کریں لیکن ہم بجلی کی لوڈشیڈنگ تو ختم کر رہے ہیں لیکن بجلی کو سستا بھی کر رہے ہیں ۔ بجلی سستی ہو گی ، پیداوار بڑھے گی ، برآمدات میں اضافہ ہو گا ، نئی صنعتیں لگیں گی اور روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ یکم جنوری 2016 سے صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت میں تین روپے فی یونٹ کمی کر دی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ اب بجلی کی قیمت کم کر دی ہے ۔ سرمایہ کار اور تاجر ملک میں برآمدات بڑھائیں تاکہ ملک کی معیشت مزید مستحکم ہو سکے ۔ ہم بجلی کی قیمت میں مزید کمی کریں گے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی ترجیحات امن وامان کی بحالی ، صحت ، تعلیم اور معاشی اصلاحات ہیں ۔ ہم اپنے منشور کے مطابق ملک معاشی اصلاحات لا رہے ہیں ۔

پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ 2013 کے مقابلے میں 2015کا پاکستان امن وامان اور معاشی لحاظ سے بہتر ہے ۔ کراچی میں مکمل امن کی بحالی تک آپریشن جاری رہے گا ۔ آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا ہے ۔ وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ملک کی ترقی کے لیے مزید اقدامات کریں گے ۔ ٹیکس نیٹ ورک میں اصلاحات لا رہے ہیں ۔ گذشتہ پانچ ماہ میں ٹیکس نیٹ ورک میں 16.8 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ اس میں مزید اضافہ کیا جائے گا ۔ سرمایہ کاروں اور تاجروں

متعلقہ عنوان :