جنرل راحیل شریف کی افغان سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں ، طالبان سے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق،آرمی چیف نے افغان صدر اشرف غنی ،چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ اور عسکری قیادت سمیت اہم رہنماؤ ں سے ملاقاتیں کیں جن میں پا ک افغان تعلقات،دہشتگردی کے خلاف جنگ، علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال،طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی،سرحدوں کے انتظامی امور اور افغانستان میں امن کی بحالی کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا، جنرل راحیل شریف کا افغان آرمی چیف نے استقبال کیا ، صدرتی محل پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا،آئی ایس پی آر

اتوار 27 دسمبر 2015 19:23

جنرل راحیل شریف کی افغان سیاسی اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں ، طالبان ..

کابل/ راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔27دسمبر۔2015ء) آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کابل میں افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی،چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دیگر عسکری حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں جس میں طالبان سے مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔اتوار کو ایک نجی ٹی وی کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کے دورہ افغانستان کے موقع پر افغان حکومت نے طالبان سے مذاکرات کااعلان کر دیا ہے ۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی افغان قیادت سے ملاقات میں اتفاق کیا گیاہے کہ افغان طالبان اور حکومت میں مذاکرات شروع ہونے چاہئیں۔ آرمی چیف نے دورہ افغانستان میں افغان صدر اشرف غنی ،چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبداللہ اور عسکری قیادت سمیت اہم رہنماؤ ں سے ملاقاتیں کیں جن میں پا ک افغان تعلقات،دہشتگردی کے خلاف جنگ، علاقائی سیکیورٹی کی صورتحال،طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی بحالی،سرحدوں کے انتظامی امور اور افغانستان میں امن کی بحالی کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

(جاری ہے)

آرمی چیف جنرل راحیل شریف ایک روزہ دورے پر کابل پہنچے تو ائیرپورٹ پر افغان آرمی چیف نے انکا استقبال کیا جس کے بعد آرمی چیف کو صدرتی محل پہنچنے پر گارڈ آف آنر پیش کیا گیا ۔ترجمان افغان وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورے سے قیام امن میں مدد ملے گی۔واضح رہے کہ جنرل راحیل شریف آخری بار رواں سال مئی میں وزیر اعظم نواز شریف کے ہمراہ افغانستان کے دورے پر گئے تھے۔

ان کے اس دورے نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے آغاز میں اہم کردار ادا کیا تھا۔خیال رہے کہ پاکستان کی کوششوں سے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کا پہلا دور رواں سال 7 جولائی کو مری میں ہوا تھا اور دوسرا دور 31 جولائی کو طے پایا، تاہم افغان طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد طالبان نے مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔

آرمی چیف کا یہ دورہ پہلے رواں ماہ کے اوائل کے لیے طے کیا گیا تھا، تاہم پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ کشیدگی کے باعث اس میں تاخیر ہوئی۔ افغان صدر اشرف غنی بھی 9 دسمبر کو ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئے تھے، جس دوران دونوں ممالک کے درمیان افغان امن عمل دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔