کراچی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کاپلیٹ فارم28دسمبرسے آپریشنل کردیاجائے گا

تینوں اسٹاک مارکیٹوں کے انضمام کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھے گی کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم نواز شریف افتتاح کریں گے

ہفتہ 12 دسمبر 2015 22:44

کراچی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کاپلیٹ فارم28دسمبرسے آپریشنل کردیاجائے ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔12 دسمبر۔2015ء) پاکستان اسٹاک ایکس چینج کاپلیٹ فارم28دسمبرسے آپریشنل کردیاجائے گا،تینوں اسٹاک مارکیٹوں کے انضما م کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھے گی اور مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا،وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف پاکستان اسٹاک ایکس چینج کا افتتاح کریں گے۔

(جاری ہے)

گذشتہ روز کراچی اسٹاک ایکس چینج کے منیجنگ ڈائریکٹر ندیم نقوی نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ انضمام کے بعدتینوں اسٹاک ایکس چینجز کے رئیل اسٹیٹ و اثاثہ جات اور آپریشنز کو علیحدہ کردیاجائے گا،انہوں نے بتایا کہ تینوں اسٹاک ایکس چینجز کے انضمام کی منظوری ہوچکی ہے اور اب اس کو آپریشنل کرنے کی تیاریاں کی جارہی ہیں،اس انضمام کے بعدکے ایس ای 100انڈیکس کو بطور بنچ مارک برقرار رکھاجائے گا تاہم بعد میں نئے انڈیکس بنائے جاسکتے ہیں، انہوں نے بتایا کہ اس وقت اسٹاک مارکیٹ میں555لسٹڈ کمپنیاں موجود ہیں، انویسٹر کی تعداد2لاکھ 20ہزار، فارن انویسٹرز کی تعداد1900جبکہ 900فارن اسٹریٹجک انویسٹرز موجود ہیں ، اسٹاک مارکیٹ میں مجموعی سرمایہ کاری کا حجم67ارب ڈالر ہے، انہوں نے بتایا کہ انضمام کے بعد بروکرز کی تعداد413ہوجائے گی، ان کا کہنا تھا کہ اس انضما م اور نئے نیشنل اسٹاک ایکس چینج کے قیام سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی دلچسپی بڑھے گی اور مارکیٹ میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا،انہوں نے انضمام کے پروسس میں ایس ای سی پی اور وزارت خزانہ کے تعاون کی تعریف کی، ان کا کہناتھاکہ اسٹاک مارکیٹ کے 40فی صد حصص فارن اسٹریٹجک انویسٹرز کو فروخت کرنے کے لیے مختلف غیر ملکی اداروں سے بات چیت جاری ہے، انہوں نے بتایا کہ استنبول کی اسٹاک ایکس چینج نے دلچسپی کا اظہار کیاہے جبکہ قطر اور برطانیہ کے کچھ اداروں سے بھی بات چیت ہورہی ہے،انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 10سال کے دوران اسٹا ک مارکیٹ میں سرمایہ کاری پر ریٹرن کی شرح سب سے زیادہ تھی جو24.9فی صد رہی جبکہ بینک ڈپازٹ پر4.9فی صد،ٹی بلز پر10.5فی صد،پی آئی بی پر11.9 فی صد،ڈیفنس سیونگ سرٹیفکیٹ پر11.4فی صد اور گولڈ پر یہ شرح12.4فی صد تھی