ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شریک تمام ممالک نے پاکستان کی خطے میں امن کوششوں کو سراہا ،پوری دنیا میں اس سے پاکستان کا اچھا امیج سامنے آیا ، کانفرنس میں افغانستان اور بھارت کے ساتھ رکا ہو امذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہوا ، افغانستان میں امن اور بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر‘ سرکریک ‘ سیاچن اور لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی کے معاملات کو اگلے ماہ وزرائے خارجہ سطح کی ہونے والی ملاقات میں اٹھایا جائیگا،

وزیر اعظم کے خصوصی مشیربرائے خارجہ امور سرتاج عزیز کا قومی اسمبلی میں پالیسی بیان

جمعہ 11 دسمبر 2015 14:30

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 دسمبر۔2015ء) وزیر اعظم کے خصوصی مشیربرائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شریک تمام ممالک نے پاکستان کی خطے میں امن کوششوں کو سراہا ،پوری دنیا میں اس سے پاکستان کا اچھا امیج سامنے آیا ، کانفرنس میں افغانستان اور بھارت کے ساتھ رکا ہو امذاکرات کا عمل دوبارہ شروع ہوا ، افغانستان میں امن اور بھارت کے ساتھ جموں و کشمیر‘ سرکریک سیاچن اور لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزی کے معاملات کو اگلے ماہ وزرائے خارجہ سطح کی ہونے والی ملاقات میں اٹھایا جائیگا، 9 دسمبر کے دن کو تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے ‘ افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی کے مسئلے پر مذاکرات بھی ہوئے ‘ افغان صدر اشرف غنی کا پاکستان آنا اور بھارتی و زیر خارجہ سشما سوراج کا آنا بہت بڑا بریک تھرو تھا۔

(جاری ہے)

جمعہ کو قومی اسمبلی میں دئیے گئے پالیسی بیان میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہاکہ ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس کا مقصد اقتصادی تعاون کو مضبوط بنایا جانا تھا اور اس میں 14 ممالک شامل ہیں۔17 تعاون کار ممالک ہیں اور 12 ممبران ہیں۔ افغانستان اور و زیر اعظم پاکستان اس کا افتتاح کرتے ہیں جتنے بھی ہمسایہ ممالک ہیں انہوں نے اس میں شرکت کی۔

ہارٹ آف ایشیاء میں افغانستان میں امن کیلئے خصوصی قرار داد منظور کی گئی اور وہاں سیکیورٹی کے مسائل بہت زیادہ ہیں جس سے دوسرے ممالک کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ پاکستان اور قازقستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ کیلئے تعاون کر رہے ہیں اور تعلیم کے حوالے سے ایران سے تعاون حاصل کیا جا سکے گا۔ چین ‘ ایران اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سطح کے مذاکرات ہوئے اور افغانستان میں امن کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہوئے جس میں امریکہ ‘ ایران اور افغانستان کے نمائندے بشمول پاکستان موجود تھے۔

افغانستان کا امن خطے کیلئے ضروری ہے اور افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے تعاون پر بات ہو گی۔ دونوں ممالک میں مفاہمت کیلئے ایک ٹیم بنائی گئی ہے۔ آنے والے دنوں میں امن عمل کو آگے بڑھانے امن کے حوالے سے بات چیت ہو گی۔