تاجروں کے ساتھ ود ہولڈنگ ٹیکس کا معاملہ افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیاجائے گا‘ 2018ء تک ملک اقتصادی لحاظ سے انتہائی مضبوط و طاقتور ہو گا‘ ملک میں ملک میں فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ‘ملک میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کی حالت زار بہتر بنانے کے لئے مالی معاونت کر رہی ہے‘ ضرب عضب آپر یشن اس وقت آخر ی مر احل میں ہیں وزیر اعظم آئی ڈی پیز میں امدادی رقوم کے چیکس تقسیم کر رہے ہیں‘ٹیکس افسران کو ہدایت کی وہ ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے لئے تاجر و کاروباری افراد کے ساتھ دوستانہ روابط قائم کریں اور مثبت رویوں کے ساتھ لوگوں کو ڈرائے دھمکائے بغیر ٹیکسوں کی طرف مائل کریں اور نئے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کریں‘ ایف بی آر کسٹم سمیت دیگر ٹیکس افسران کی محنت اور لگن سے رواں مالی سال 2015-16ء کا 3104 ارب روپے کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا ‘ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران 8.8 فیصد سے بڑھ کر 33 فیصد ہوئی ،ایف بی آر کے تعاون سے قومی معیشت کو مستحکم اور تمام معاشی اہداف حاصل کرلئے جائیں گے، مالی خسارے‘ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے‘ درآمدات میں کمی سمیت برآمدات بڑھانے اور ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیلئے ٹیکس اصلاحات اور اس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے

وزیر خزانہ اسحا ق ڈار کا ایف بی آر کے زیر اہتمام انکم ٹیکس آفس میں پاکستان کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے افسران سے خطاب

بدھ 2 دسمبر 2015 21:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔02 دسمبر۔2015ء) وفاقی وزیر خرانہ اسحاق ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ تاجروں کے ساتھ ود ہولڈنگ ٹیکس کا معاملہ افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیاجائے گا‘ 2018ء تک ملک اقتصادی لحاظ سے انتہائی مضبوط و طاقتور ہو گا‘ ملک میں ملک میں فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ‘ملک میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کی حالت زار بہتر بنانے کے لئے مالی معاونت کر رہی ہے‘ ضرب عضب آپر یشن اس وقت آخر ی مر احل میں ہیں وزیر اعظم اسکے آئی ڈی پیز میں امدادی رقوم کے چیکس تقسیم کر رہے ہیں‘ٹیکس افسران کو ہدایت کی وہ ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے لئے تاجر و کاروباری افراد کے ساتھ دوستانہ روابط قائم کریں اور مثبت رویوں کے ساتھ لوگوں کو ڈرائے دھمکائے بغیر ٹیکسوں کی طرف مائل کریں اور نئے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کریں‘ ایف بی آر کسٹم سمیت دیگر ٹیکس افسران کی محنت اور لگن سے رواں مالی سال 2015-16ء کا 3104 ارب روپے کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا ‘ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح گزشتہ دو مالی سالوں کے دوران 8.8 فیصد سے بڑھ کر 33 فیصد ہوئی جبکہ ایف بی آر کے تعاون سے قومی معیشت کو مستحکم اور تمام معاشی اہداف حاصل کرلئے جائیں گے، مالی خسارے‘ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے‘ درآمدات میں کمی سمیت برآمدات بڑھانے اور ٹیکس ریونیو میں اضافہ کیلئے ٹیکس اصلاحات اور اس کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کے روز یہاں ایف بی آر کے زیر اہتمام انکم ٹیکس لاہور آفس میں پاکستان کسٹمز اور ان لینڈ ریونیو کے افسران سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے سپیشل اسسٹنٹ برائے ریونیو ہارون اختر خان‘ڈاکٹر محمد ارشاد‘ ایف بی آر کے سینئر افسران‘ کسٹم اور انکم ٹیکس حکام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ٹیکس اصلاحات اور اس کے دائرہ کار کووسیع کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان کی زیر نگرانی نہ صرف معاشی اہداف کا حصول ممکن ہوا ہے بلکہ انہوں نے عالمی سطح پر پاکستانی معیشت کے بارے میں پائے جانے وا لے تشویشناک تحفظات کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تمام اقتصادی اعشاریے مثبت رویوں کی جانب گامزن ہیں جبکہ 2013ء کے بعد جب سے ہم نے حکومت سنبھالی تو ہمیں جی ڈی پی‘ معیشت ،گرتے ہوئے زر مبادلہ کے ذخائر جوکہ 8 ارب ڈالر رہ گئے تھے اور پاکستان کو نادہندہ ملک قراردیا جانے والا تھا تو اس وقت مسلم لیگ (ن) نے قومی معیشت کی باگ ڈور سنبھالی اور گرتے ہوئے زر مبادلہ کے ذخائر کو 20 ارب ڈالر تک پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت آئی ایم ایف ، اے ڈی پی اور معاشی ریٹنگ نکالنے والی دنیا بھر کی معروف ریٹنگ ایجنسیوں و اداروں یہاں تک کہ امریکی صدر اوباما اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے بھی پاکستان کی تیزی سے فروغ پاتی معیشت پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے گزشتہ اڑھائی سالوں کے دوران ٹیکس اصلاحات پر خصوصی توجہ مرکوز کی اور اس سلسلے میں تمام درپیش مسائل ومشکلات کا خاتمہ کیا جس کی بدولت پیداواری شرح میں دو سالوں کے دوران 33 فیصد اضافہ ہوا ہے جوکہ تاریخ میں پہلی دفعہ دیکھنے میں آیا ہے جبکہ ایف بی آر اور اس کی ٹیم کی شاندار کارکردگی کی بدولت حکومت مالیاتی خسارے کو کم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔

وفاقی وزیرنے کہاکہ ماضی میں بدقسمتی سے اقتصادی اعشاریوں اور قومی معیشت کی غلط تصویر کشی کی گئی جس کے نتیجہ میں عالمی سطح پر پاکستان کی معاشی ریٹنگ منفی رحجان کا شکار ہوتے ہوئے سی کیٹیگری پر آ گئی تھی جبکہ حکومت نے 3 فیصد شرح پیداوار کو سوا 6 فیصد کرنے کے ہدف پر اپنا کام شروع کیا جس کی بدولت نہ صرف مالیاتی خسارے‘ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی واقع ہوئی بلکہ ملکی زر مبادلہ کے ذخائر 20 ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر آگئے اور ترسیلات زر میں بھی حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا۔

انہوں نے کہاکہ 2013ء میں 1949 ارب روپے کے ریونیو کا ہدف رکھا گیا تھا جبکہ اس وقت حکومت نے ریونیو کا ہدف 3104 ارب روپے کیا ہے اور امید ہے کہ نثار محمد خان کی زیر نگرانی ایف بی آر اور دیگر ٹیکس ہاؤسز اس ہدف کو اپنی دن رات کی محنت سے حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ سال مالی خسارہ 4.3 فیصدرکھنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔انہوں نے ٹیکس افسران کو ہدایت کی کہ وہ ریونیو ہدف کے حصول اور ٹیکس نیٹ میں وسعت کے لئے تاجر دوست پالیسیوں کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت کے استحکام اور زر مبادلہ کے ذخائر میں غیر معمولی اضافہ کے بعد معاشی ریٹنگ جاری کرنے والی دنیا کے معروف 22 غیر ملکی اداروں نے پاکستان ریٹنگ اور اقتصادی اعشاریوں کو مثبت قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ معاشی استحکام کے لئے وزارت خزانہ‘ ایف بی آر اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے ویلیو ایڈیشن کی اشد ضرورت ہے جس کے لئے تمام اداروں کو ایک نیٹ ورک پر اکٹھا ہو کر کام کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈیوں میں غذائی، معاشی بحرانوں کے باوجود شرح پیداوار میں گزشتہ چند عرصے کے دوران 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی معیشت کے استحکام کے لئے غیر ترقیاتی اخراجات میں بڑی حد تک اضافہ کیا گیا ہے جس میں وزیر اعظم ہاؤس سمیت دیگر سرکاری املاک کے اخراجات بھی شامل ہیں اور غیر ترقیاتی پروگرام پر بھی اچھی خاصی کٹوتیاں عمل میں لائی گئی ہیں۔

انہوں نے ٹیکس افسران کو ہدایت کی وہ ملک میں ٹیکس کلچر کو فروغ دینے کے لئے تاجر و کاروباری افراد کے ساتھ دوستانہ روابط قائم کریں اور مثبت رویوں کے ساتھ لوگوں کو ڈرائے دھمکائے بغیر ٹیکسوں کی طرف مائل کریں اور نئے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کریں۔ انہوں نے کہا کہ ود ہولڈنگ ٹیکس کا معاملہ افہام و تفہیم کے ساتھ حل کیاجائے گا۔ وفاقی وزیرنے کہاکہ 2018ء تک ملک اقتصادی لحاظ سے انتہائی مضبوط و طاقتور ہو گا اور اس عرصہ کے دوران طے کئے جانے والے معاشی اہداف کو نیک نیتی کے ساتھ پورا کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چند لگژری گاڑیوں‘ سگریٹ وغیرہ پر ٹیکس لگایا گیا تھا جس کا مقصد مقامی صنعتوں اور جی ڈی پی میں اضافہ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 14 سے 15 سو میگا واٹ تک بجلی پیدا کرنے کی استعداد رکھتا ہے مگر اس میں چند رکاوٹیں درپیش ہیں جنہیں جلد دور کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات میں کمی اور غیر ملکی سرمایہ کاری سمیت بجلی کی پیداوار کی اپ گریڈیشن پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کی حالت زار بہتر بنانے کے لئے مالی معاونت کر رہی ہے اور ملک میں فی کس آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے جس کے تحت حکومت کی جانب سے مالی معاونت فراہم کرنے والے خاندانوں کی تعداد 5.3 ملین سے زیادہ ہو جائے گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیلاب کے بعد اب حالیہ زلزلہ متاثرین کے لئے بڑے مالیاتی پیکج کا اعلان کیا ہے اور وزیر اعظم ضرب عضب جو کہ اس وقت حتمی مراحل میں ہے کے آئی ڈی پیز میں امدادی رقوم کے چیکس تقسیم کر رہے ہیں۔

قبل ازیں چیئرمین ایف بی آر نثار محمد خان نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے موجودہ حکومت کی ٹیکس اصلاحات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے اپنا عہدہ سنبھالا تو اس وقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح انتہائی کم اور اقتصادی اعشاریے منفی سمت پر گامزن تھے مگر ایف بی آر اور دیگر ٹیکس ہاؤسز دن رات بھرپور محنت کرکے مطلوبہ ریونیو کے حصول کو یقینی بنا رہے ہیں۔