روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے : ترک صدر

Fahad Shabbir فہد شبیر بدھ 25 نومبر 2015 23:22

روس کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتے : ترک صدر

انقرہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25نومبر۔2015ء) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ترکی شام کی سرحد کے نزدیک روس کا لڑاکا طیارہ مار گرائے جانے کے بعد کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ''ترکی نے اپنی سلامتی اور شام میں اپنے بھائیوں کے دفاع کے لیے اقدام کیا تھا''۔ ترک صدر نے بدھ کے روز استنبول میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''روسی جیٹ کو ترکی کی فضائی حدود میں نشانہ بنایا گیا تھا لیکن وہ تباہ ہونے کے بعد شام کی حدود میں گرا تھا''۔

البتہ ان کا کہنا ہے کہ اس طیارے کے کچھ حصے ترکی کی حدود میں گرے تھے جس سے دو شہری زخمی ہوگئے تھے۔ انھوں نے کہا کہ ''ہم کشیدگی کو بڑھانا نہیں چاہتے ہیں ،ہم صرف اپنی سکیورٹی اور اپنے بھائیوں کے حقوق کا دفاع کررہے تھے۔

(جاری ہے)

اس واقعے کے بعد ترکی کی شام کے بارے میں پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور ہم شامی سرحد کے دونوں جانب انسانی امدادی سرگرمیاں جاری رکھیں گے۔

ہم مہاجرین کی نئی لہر کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے''۔ واضح رہے کہ ترکی شام کے سرحدی علاقے میں روس کے ترکمانوں پر فضائی حملوں پر نالاں ہے۔ترکمن نسلی اعتبار سے شامی ترک ہیں اور روسی طیاروں نے دوسرے جنگجو گروپوں کے علاوہ ان کے دیہات پر بھی بمباری کی ہے۔ ترکی نے اکتوبر کے بعد سے متعدد مرتبہ اپنی سرحدی حدود کی خلاف ورزیوں پر روس کو خبردار کیا تھا اور گذشتہ ہفتے انقرہ میں متعیّن روسی سفیر کو طلب کر کے ان سے شام میں ترکمن دیہات پر بمباری پر احتجاج کیا تھا۔

ترک صدر نے اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین کے اس موقف کو بھی مسترد کردیا ہے کہ روسی طیارے شام کی فضائی حدود میں پروازیں کررہے تھے اور صرف داعش کے جنگجوؤں پر بمباری کررہے تھے۔طیب ایردوآن نے کہا:''یہ کہا جارہا ہے کہ روسی طیارے اس علاقے میں داعش کے خلاف جنگ کے لیے موجود تھے۔پہلی بات یہ ہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش اللاذقیہ اور ترکمانوں کے علاقے میں موجود ہی نہیں ہے۔اس لیے ہمیں بے وقوف نہ بنایا جائے''۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی نے روس کے لڑاکا طیارے کو مار گرانے سے گریز کی بہت کوشش کی تھی لیکن اس کے صبر کا امتحان لیا گیا ہے اور جب اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو اس نے یہ کارروائی کی ہے۔

متعلقہ عنوان :