پاکستان میں رواں سال لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ

خواتین پر جنسی حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ،رواں سال جنوری سے جون تک 102کیس ریکارڈ پر آئے جو پچھلے سال اسی عرصے سے پانچ گنا زیادہ ہے‘ غیر سرکاری ، نگران تنظیم کی رپورٹ

بدھ 18 نومبر 2015 21:57

پاکستان میں رواں سال لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں سے جنسی زیادتی کے واقعات ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 نومبر۔2015ء) پاکستان میں رواں سال لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، 6سے 10 سال عمر کے 178لڑکوں کے ساتھ ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ لڑکیوں میں یہ تعداد 150تھی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بچوں سے جنسی زیادتی پر کام کرنے والی ایک غیر سرکاری اور نگران تنظیم ’’ساحل ‘‘کے مشاہدے کے حوالے سے بتایا کہ 2015ء کے پہلے چھ مہینوں میں 6سے 10سال عمر کے لڑکوں میں پچھلے سال اسی عرصے کی نسبت زیادتی کے واقعات میں 4.3فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

چھ سے دس عمر کے 178لڑکوں کے ساتھ ایسے واقعات رپورٹ ہوئے جبکہ لڑکیوں میں یہ تعداد 150تھی۔ساحل کے ترجمان ممتاز گوہر نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو وجہ بتائی کہ عام طور پر لڑکے گھروں سے زیادہ باہر نکلتے ہیں لہٰذا انہیں نشانہ بنانا آسان ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

بہت سے والدین بدنامی کے خوف سے لڑکیوں کے ساتھ ہونے والے ریپ رپورٹ نہیں کرتے۔دوسری جانب خواتین پر جنسی حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال جنوری سے جون تک 102ایسے کیس ریکارڈ پر آئے جو پچھلے سال اسی عرصے سے پانچ گنا زیادہ ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر تمام عمر کے بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات میں کمی آئی اور جنوری سے جون تک روزانہ اوسطاً تقریبا 9بچوں کے ساتھ ایسے واقعات سامنے آئے۔رواں سال کے پہلے چھ مہینوں میں تمام عمر کے بچوں سے 1565ریپ رپورٹ ہوئے جبکہ 2014ء میں اسی عرصے کے دوران یہ تعداد 1786تھی۔

ساحل کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ سال کل3500کیس رپورٹ ہوئے تھے جبکہ حقیقی تعداد دس ہزار تک ہو سکتی ہے۔پاکستانی حکومت نے رواں مہینے موجودہ قوانین میں ترمیم کے بعد بچیوں سے زیادتی کے مجرموں کو عمر قید یا موت کی سزا دینے کا اعلان کیا تھا۔تاہم قوانین میں اس ترمیم کا اطلاق 14سال سے کم عمر لڑکیوں پر ہوتا ہے اور یہ قانون لڑکوں سے متعلق نہیں۔

متعلقہ عنوان :