نیب زیروٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے ٗ امتیاز تاجور

حکومت قانونی نظام کے بنیادی اصولوں کے مطابق فیصلہ سازی میں شفافیت اور مقابلے کے معروضی دائرہ کار کی بنیاد پر پروکیورمنٹ کا باقاعدہ نظام تشکیل دے ٗ کانفرنس سے خطاب

جمعہ 13 نومبر 2015 21:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 نومبر۔2015ء) قومی احتساب بیورو (نیب) کے قائم مقام چیئرمین محمد امتیاز تاجور نے کہا ہے کہ نیب زیروٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے ٗحکومت قانونی نظام کے بنیادی اصولوں کے مطابق فیصلہ سازی میں شفافیت اور مقابلے کے معروضی دائرہ کار کی بنیاد پر پروکیورمنٹ کا باقاعدہ نظام تشکیل دے۔

وہ یو ایس ایڈ اور ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے زیر اہتمام یو ایس ایڈ فنڈڈ پراجیکٹ میں دھوکہ دہی سے آگاہی اور بچاؤ کے عنوان سے مقامی ہوٹل میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کررہے تھے انہوں نے کہا کہ نیب کو نیب آرڈیننس کے تحت بدعنوانی کی روک تھام کا قانونی اختیار دیا گیا ہے ، نیب بدعنوانی کے خاتمے اور اختیارات سے تجاوز کے خاتمے کیلئے موثر اقدامات کر رہا ہے، سرکاری اداروں میں پروکیورمنٹ کے نظام میں احتساب شفافیت اور رقم کا استعمال اہم عنصر ہیں۔

(جاری ہے)

سرکاری اداروں میں پروکیورمنٹ پر بھاری رقم خرچ کی جاتی ہے جس سے غربت کے خاتمے کیلئے امداد کے موثر استعمال کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ اس مجموعی منصوبہ بندی سے ملک کی سماجی، سیاسی اور معاشی ترقی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خاتمے کے کنونشن کے آرٹیکل 9 میں کہا گیا ہے کہ حکومت قانونی نظام کے بنیادی اصولوں کے مطابق فیصلہ سازی میں شفافیت اور مقابلے کے معروضی دائرہ کار کی بنیاد پر پروکیورمنٹ کا باقاعدہ نظام تشکیل دے ٗ ان اقدامات سے بدعنوانی کی موثر طریقے سے روک تھام کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2014ء میں اس پر توجہ دی گئی، حکومت نے مئی 2002ء میں سرکاری اداروں میں شفافیت لانے اور بدعنوانی کی روک تھام کیلئے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیپرا) قائم کی۔ یو این سی اے سی کے آرٹیکل 9 کے تحت پاکستان نے 2002ء میں پیپرا قائم کیا اور 2004ء میں پبلک پروکیورمنٹ کے قوانین وضع کئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999ء کے سیکشن 33 کے تحت وفاقی حکومت اوراس سے منسلک وزارتیں، ذیلی ڈویژن اور خودمختار کارپوریشنیں، صوبائی حکومتیں اوراس سے منسلک وزارتیں، ذیلی ڈویژن اور خودمختار کارپوریشنیں، مقامی حکومتیں اور سرکاری عہدیدار کم از کم 50 ملین روپے مالیت کے ہر معاہدے کی کاپی نیب کو بھیجنے کے پابند ہیں ٗ پروکیورمنٹ قوانین کی خلاف ورزی کی روک تھام اور خریداری کے عمل میں شفافیت لانے کیلئے متعلقہ اداروں کو ہدایات دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی ہدایات کے مطابق زیروٹالرنس کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے ملک بھر سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پر عزم ہے۔

متعلقہ عنوان :