چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کیلئے پنجاب میں 10 نئے شہر بسانے کی تجویزہے، آغا علی

چین یہاں کی کانوں سے نکلنے والے کوئلے کو استعمال کرکے بجلی پیدا کر ے گا، فیصل آباد چیمبر میں خطاب

جمعہ 13 نومبر 2015 19:55

چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کیلئے پنجاب میں ..

فیصل آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔13 نومبر۔2015ء) چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ثمرات سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کیلئے صرف پنجاب میں 10 نئے شہر بسانے کی تجویزہے جن میں سے پہلا شہر(Lilla) کے نزدیک 600 کلومیٹر کے رقبے پر بسانے کی تجویز ہے۔ یہ بات نیواکنامک سٹی کے پراجیکٹ منیجر آغا علی نے فیصل آباد چیمبر میں تاجروں اور صنعتکاروں کو اس شہر کے ابتدائی خدوخال کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی نئے شہر کو آباد کرنے کیلئے فراہمی آب، بجلی ، کاروبار، رہائش اور لوگوں کی سماجی اور تفریحی ضروریات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت نقل مکانی سے پیدا ہونے والے مسائل کی وجہ سے موجودہ شہروں کا برا حال ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 20 ملین آبادی آئندہ چند سالوں میں شہروں کی طرف نقل مکانی کرے گی۔

(جاری ہے)

اگر نئے شہر بسا کر ان کو تمام ضروری سہولتیں نئے شہروں میں فراہم کر دی جائیں تو اس سے معاشی ترقی کی رفتار کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ شہروں پر بھی اضافی دباؤ نہیں پڑے گا۔

انہوں نے مجوزہ منصوبے کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور بتایا کہ چین یہاں کی کانوں سے نکلنے والے کوئلے کو استعمال کرکے بجلی پیدا کر ے گا جو اس شہر کی صنعتی کاروباری اور رہائشی ضروریات کیلئے کافی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ یہاں ملک کی سب سے بڑی ڈرائی پورٹ قائم کرنے کی بھی تجویز ہے جو چین پاکستان اقتصادی راہداری کی ضروریات کے عین مطابق ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ ایک اندازے کے مطابق صرف تعمیراتی مرحلہ میں یہا ں 700 ارب ڈالر کی معاشی سرگرمیاں پیدا ہونگی جبکہ 8 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو نوکری بھی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کی پری فیزیبلیٹی سٹیڈیز کیلئے ٹینڈر طلب کئے جا رہے ہیں جس کی روشنی میں بنیادی ڈھانچہ کیلئے زمین حاصل کی جائیگی جبکہ باقی ترقیاتی کام نجی شعبہ پر چھوڑ دیا جائیگا۔

اس سے قبل فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر چوہدری محمد نواز نے کہا کہ ایم ٹو پر لیﷲ کے نزدیک مجوزہ اکنامک سٹی ایک اچھا منصوبہ ہے جس سے یہ پسماندہ علاقے تیزی سے ترقی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شہر بسانے کیلئے بہترین اور بین الاقوامی معیار کا بنیادی ڈھانچہ مہیا کیا جائیگا۔ جبکہ یہاں صنعتیں لگانے والوں کو کم از کم 5 سال کیلئے ٹیکس ہالیڈے بھی ملنی چاہیئے تا کہ اس علاقے میں صنعتکاری کا رجحان بھی بڑھے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ اگر اس مجوزہ شہر کو سڑک کے ذریعے گوجرانوالہ ، سیالکوٹ اور وزیر آباد سے منسلک کر دیا جائے تو اس سے جی ڈی پی میں کم از کم 1 فیصد کا اضافہ ہوگا۔ انہوں نے اس مجوزہ شہر کو فیصل آباد سے بھی ملانے پر زور دیا تا کہ اس مجوزہ شہر کی ہنر مند افرادی قوت کی ضروریات کو بآسانی پورا کیا جا سکے۔ انہوں نے اس منصوبے کے سلسلہ میں سرگودھا اور گوجرانوالہ کے چیمبرز سے بھی مشاورت کی بھی تجویز پیش کی ۔ سوال و جواب کی نشست میں چوہدری محمد بوٹا، چوہدری محمد اصغراور انعام افضل خان نے حصہ لیا۔ جبکہ سینئر نائب صدر سید ضیاء علمدار حسین نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔ آخر میں سابق نائب صدر انعام افضل خان نے پراجیکٹ منیجر آغا علی کو چیمبر کی اعزازی شیلڈ پیش کی۔