خواجہ فاروق احمد کا متحدہ طلباء محاذ کے مظفرآباد میں تعلیمی بورڈ کے قیام کے مطالبہ کی حمایت کا اعلان

جمعہ 13 نومبر 2015 12:37

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین ۔۔13 نومبر۔2015ء) تحریک انصاف آزاد کشمیر کے مرکزی راہنما وسابق وزیر بلدیات و برقیات خواجہ فاروق احمد نے متحدہ طلباء محاذ کے مظفرآباد میں تعلیمی بورڈ کے قیام کے مطالبہ کی حمایت کرتے ہوئے کہا یہ طلباء اور عوام کا یہ دیرینہ مطالبہ کی ضرورت اور عوام کی آواز بن چکا ہے روائتی ہتھکنڈوں پولیس تشدد لاٹھی چارج سے اب روکا نہیں جا سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ میرپور بورڈ تعلیمی نتائج میں تاخیر ، غلط مارکنگ چند من پسند کالجز اور من پسند طلباء کو فنی اداروں میں داخلے دلانے کیلئے پوزیشنز دلانے کے حوالے سے کافی بدنام ہو چکا ہے جس کا حالیہ ثبوت کیمسٹری کے پرچہ کی مارکنگ ہے ۔خواجہ فاروق احمدنے کہا ہیکہ اگر عوام کی سہولت کیلئے سروسز ٹریبونل کے سرکٹ بینچ میرپور اور راولا کوٹ میں الگ الگ قائم کیے جا سکتے ہیں سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ جیسے اداروں کے سرکٹ بینچ میرپور ،راولاکوٹ ،کوٹلی بنائے جا سکتے ہیں تو مظفرآباد ڈویژن کے عوام ،طلباء کا یہ دیرینہ مطالبہ پورا کرنے میں حکومت کے پیٹ میں کیوں مروڑ پیدا ہوتے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فنڈز کی بھی کوئی کمی نہ ہے اس وقت میرپور بورڈ میں مظفرآباد راولاکوٹ ڈویژن کے طلباء سے فیسز کی مد میں جمع تقریباً 50 کروڑ موجود ہیں وزیر اعظم کو یہ فنڈز مظفرآباد منتقل کرنے میں کیوں تکلیف ہورہی ہے اگر وہ مظفرآباد کی آسامیاں چکسوار ی اپنے من پسند امیدواروں کو منتقل کر کے تعینات کر سکتے ہیں انکے کچن کیبنٹ کے وزراء امظفرآباد سے فنڈز تعمیرات عامہ، ہائیڈرل بورڈ کو منتقل کر سکتے ہیں تو متحدہ طلباء محاذ کا یہ عوامی اہمیت کا مطالبہ پورا کرنے میں ان سب کو کیا تکلیف ہے۔

خواجہ فاروق احمد نے کہا آج سے 40 سال پہلے میرپور بورڈ صرف چھ ہزارطلباء کیلئے قائم ہوا تھا آج طلباء کی تعداد ایک لاکھ سے زائد ہے ۔وادی نیلم ،لیپہ ،حویلی جیسے دور دراز علاقوں کے طلباء کو میرپورزرا زرا بات ک لئے جانا پڑتا ہے بورڈ کی نااہلیوں بد انتظامیوں کی سزا طلباء اور انکے والدین کو ملتی ہے۔ پرچوں کا گم ہو جانا اپنے مخصوص طلباء کو زائد نمبر دلوا کر پوزیشنز تبدیلی کرانا اب میرپور بورڈ میں عام وطیرہ بن چکا ہے ۔اسلئے حکومت کو عقل کے ناخن لینے چاہیں جو مہلت حکومت اور دیگر ذمہ داران نے لی ہے اس سے قبل ہی مظفرآباد بورڈ کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کر دینا چاہیے ورنہ سو جوتے سو گنڈے پیاز کے کھانے کیلئے بھی تیار رہنا چاہیے کہ یہ تحریک اب تشدد سے دبائی نہیں جا سکتی۔