خیبرپختونخوا میں زلزلے سے ہونیوالے نقصانات ،امدادی سرگرمیوں کی تفصیلات جاری کردی گئیں

مجموعی طور پر93ہزار،891 مکانات کو نقصان پہنچا ،12ہزار،412 گھر مالکان کومعاوضے دے دیئے،مشتاق غنی کی میڈیا کوبریفنگ

جمعرات 12 نومبر 2015 21:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء) معاون خصوصی اطلاعات مشتاق غنی نے زلزلے سے ہونیوالے نقصانات اورامدادی سرگرمیوں کی تفصیلات جاری کردی ۔ہولناک زلزلے کے باعث 232 افراد جاں بحق ہوگئے جن میں سے227 جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضوں کی ادائیگی ہو چکی ہے۔ زلزلے میں کل 1534 افرادزخمی ہوئے جن میں سے368 زخمیوں کو معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی۔

مجموعی طور پر93ہزار،891 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے12ہزار،412 تباہ شدہ گھروں کے مالکان کو معاوضوں کی دائیگی کر دی گئی ہے ۔ 62 سرکاری سکولوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے زیادہ دیر اپر میں 234سکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔اسی طرح بونیر میں190،صوابی میں8، ٹانک میں53،بٹگرام میں28، لکی مروت میں34 اور بنوں میں15سکولوں کو نقصان پہنچا ہے۔

(جاری ہے)

میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے معاؤن خصوصی وزیراعلی مشتاق غنی کاکہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کے اعداد وشمار کے مطابق سوات میں36 افراد جاں بحق ،253زخمی اور11294 مکانات تباہ ہوئے ہیں اورمجموعی طورپر4247 متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے دیر لوئر میں26جاں بحق،253زخمی اور11293 مکانات تباہ ہوئے ہیں اور 630 متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے ۔

دیر اپر میں 16جاں بحق،162زخمی اور234سکول اور12683مکانات کو نقصان پہنچا اور941 متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے ۔اسی طرح بونیرمیں8جاں بحق،117زخمی اور3626 مکانات تباہ ہوئے ہیں اور 190سکولوں کو نقصان پہنچا۔ضلع بونیر میں کل533 متاثرین کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔تورغر میں 16جاں بحق،27زخمی اور700مکانات تباہ ہوئے ہیں اور15جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کرائی گئی۔

کوہستان اپر میں13جاں بحق،25زخمی اور2725مکانات تباہ ہوئے ہیں۔یہاں کل 20متاثرین کو مالی امداد کے چیکس فراہم کر دیے گئے۔ کوہستان لوئر میں 3جاں بحق،27زخمی اور1486مکانات تباہ ہوئے۔یہاں پر 6متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد دی جا چکی ہے۔٭پشاور میں9جاں بحق،165زخمی جبکہ187مکانات کو نقصان پہنچا۔یہاں 138 متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔

چارسدہ میں4جاں بحق،8زخمی اور110مکانات کو نقصان پہنچا۔اس طرح کل123خاندانوں کو مالی امداد فراہم کر دی گئی ہے۔ مردان میں5جاں بحق،16زخمی ہوئے ہیں اور102مکانات کو نقصان پہنچا ۔یہاں123 جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی امداد فراہم کر دی گئی ۔ نوشہرہ میں 2جاں بحق،17زخمی اور1296 مکانات تباہ ہوئے ہیں۔234متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔

٭صوابی میں3جاں بحق،6زخمی،8سکول اور597مکانات تباہ ہوئے۔یہاں 606 متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ مانسہرہ میں2جاں بحق،15زخمی اور31 مکانات تباہ ہوئے۔٭ہنگو میں ایک جاں بحق اور 94مکانات تباہ ہوئے۔یہاں 95 متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ ٹانک میں1جاں بحق، 4زخمی اور53سکول اور15مکانات کو نقصان پہنچا اور یہاں 17 متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔

چترال میں33جاں بحق،200 زخمی اور20355 مکانات تباہ ہوئے ہیں۔یہاں کل3698متاثرہ خاندانوں کو مالی امداد کے چیکس فراہم کر دیے گئے ہیں۔ شانگلہ میں49جاں بحق ،181زخمی اور17431مکانات تباہ ہوئے ہیں جن میں سے کل1837متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔ ملاکنڈ میں2جاں بحق،7زخمی اور4280مکانات تباہ ہوئے ہیں جن میں سے308 متاثرہ خاندانوں کو مالی معاوضوں کی ادائیگی کر دی گئی ہے۔

ملاکنڈ ڈویژن میں NDMA اور آرمی کے چھوٹے بڑے12ہیلی کاپٹرز اب تک امداد کی ترسیل میں مصروف ہیں۔ ملاکنڈ ڈویژن میں ڈپٹی کمشنروں کو ڈیڈ لائن دی جا چکی ہے اور امید ہے 25نومبر تک مالی امداد کی فراہمی کا سلسلہ مکمل کر لیا جائیگا۔ اس کے علاوہ محکمہ صحت اور تعلیم کو کہا گیا ہے کہ وہ ابھی اپنے اداروں کو ہونے والے نقصانات کا سروے جلد از جلد مکمل کر لیں۔

متاثرہ علاقوں میں مجموعی طور پر 27118 خیمے،29424کمبل،1750چٹائیاں اور 8700فوڈ پیکٹس ،4511آٹے کے تھیلے ،19000ترپالیں اور11جنریٹرز تقسیم کئے گئے۔٭ تمام اضلاع میں ضلعی انتظامیہ کے پاس ہنگامی صورتحال کیلئے فنڈز پہلے سے موجود ہوتے ہیں،مالی وسائل کی کوئی کمی نہیں ہے۔ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج، PDMA خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب، SDMAکشمیر، NDMA کی امدادی ٹیمیں ریلیف کے کاموں میں حصہ لے رہی ہیں۔

٭ متاثرہ اضلاع چترال، شانگلہ ،سوات، دیر اور تورغر میں ملکی و غیر ملکی سماجی تنظیمیں ریلیف کی سرگرمیوں میں مصروف ہیں اور یہ تنظیمیں متاثرہ علاقوں میں تین ماہ تک شعبہ صحت اور بحالی کے امدادی کاموں میں اپنی خدمات انجام دیتے رہیں گے۔مشتاق غنی نے مزید کہا کہ زلزلے سے متاثرہ اضلاع کو اب تک ساڑھے 8 ارب روپے جاری جا چکے ہیں جن میں سے اڑھائی ارب روپے خرچ کئے جا چکے ہیں۔

متاثرہ اضلاع میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو 13کروڑ32لاکھ روپے،زخمیوں کو 3کروڑ68لاکھ روپے ، تباہ شدہ مکانات کی مد میں 2ارب روپے سے زائد کی مالی ادائیگی کی جا چکی ہے۔ وفاقی حکومت کی خیبر پختونخوا حکومت سے مشاورت کے بعد متاثرین زلزلہ کیلئے خصوصی امدادی پیکج ترتیب دیا گیا ہے جس کے مطابق جاں بحق افراد کیلئے6لاکھ روپے جبکہ زخمیوں کیلئے2لاکھ روپے مقرر کئے گئے ہیں۔

زلزلہ میں مکمل تباہ ہونے والے گھروں کے مالکان کو 2لاکھ روپے جبکہ جزوی طور پر نقصان پہنچانے والے مکانوں کیلئے1لاکھ روپے دیے جائیں گے۔اسی طرح اعضاء کے نقصان پر2لاکھ روپے مالی امداد دی جائے گی۔واضح رہے کہ خصوصی امدادی پیکج میں 50فیصد وفاقی حکومت اور50فیصد صوبائی حکومت کا حصہ ہے۔ معاوضوں کے چیکس ضلعی انتظامیہ ،مقامی نمائندے اور پاک فوج کی موجودگی میں تقسیم کئے جارہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :