بھارت میں انتہا پسندی کی آگ بھڑکا کر مودی برطانیہ پہنچ گئے ، کشمیری، سکھوں اورمسیحی اور دلت برادری کا شدید احتجاج اور نعرے بازی ،بھارتی وزیراعظم کی آمد پر ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پر بڑ امظاہرہ کیا گیا،لندن شہر کی مختلف سڑکیں بند کردی گئیں

200سے زیادہ برطانوی ادیبوں کا وزیراعظم ڈیوڈکیمرون کو خط ،مودی بھارتی آئین میں دی گئی جمہوری آزادیوں کو یقینی بنائیں

جمعرات 12 نومبر 2015 19:30

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔12 نومبر۔2015ء ) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ملک میں انتہا پسندی کی آگ بھڑکا کر3 روزہ دورے پر برطانیہ پہنچ گئے جہاں کشمیریوں ،سکھوں،دلت برادری اور اقلیتوں نے مودی کی آمد پرشدید احتجاج کیا اور مودی کے خلاف نعرے بازی کی، ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پر سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں کشمیریوں ،سکھوں ،دلت براداری اور دیگر اقلیتوں نے شرکت کی ،مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں کتبے ،پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر نریندر مودی کے خلاف نعرے درج تھے ۔

لندن شہر کی مختلف سڑکوں کو بندکردیا گیا تھا ،اس سے پہلے کہ ملکہ برطانیہ کے ساتھ لنچ کے دوران مودی کوکچھ میٹھا پیش کیا جاتا انہیں بھارت میں بڑھتی ہوئی انتہاپسندی اور عدم رواداری کے خلاف حقوق انسانی کی تنظیموں، کشمیری حریت پسندوں اور برطانوی حزب اختلاف کے ساتھ ساتھ ادیبوں کے احتجاج کی صورت میں کچھ کڑوے گھونٹ بھی پینے کو ملے،200 سے زیادہ برطانوی ادیبوں نے وزیراعظم ڈیوڈکیمرون کو خط لکھا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خلوت و جلوت میں بھارتی وزیراعظم مودی پر زور دیں کہ وہ بھارتی آئین میں دی گئی جمہوری آزادیوں کو یقینی بنائیں۔

(جاری ہے)

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جمعرات کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی برطانیہ کے تین روزہ دورے پر ہیتھرو ائیرپورٹ پہنچے جہاں فارن اینڈ کامن ویلتھ آفس کے وزیر مملکت ہیوگوسوائر اور ایم پی پریتی پٹیل نے انکا استقبال کیا۔ریندرمودی کی برطانیہ آمد پر وہاں قیام پذیر سکھوں نے بھارت میں اپنی مذہبی کتاب کی بے حرمتی کے واقعات ، کشمیر یوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انڈین عوام نے بھارتی حکومت کی پالیسوں کے خلاف بھرپور احتجاج کیا ۔

ادھر 200 سے زیادہ برطانوی ادیبوں نے وزیراعظم ڈیوڈکیمرون کو خط لکھا ہے جس میں ان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ خلوت و جلوت میں بھارتی وزیراعظم مودی پر زور دیں کہ وہ بھارتی آئین میں دی گئی جمہوری آزادیوں کو یقینی بنائیں۔خط میں کہا گیا ہے کہ بطورِ ادیب ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ پچھلے کچھ عرصے سے بھارت میں خوف کا بڑھا ہے ، عدم رواداری کو فروغ ملا ہیاورقدامت پسندی اور بنیاد پرستی کے خلاف آواز اٹھانے والوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

خط میں وزیراعظم کیمرون کو یاددلایا گیا ہیکہ بھارت میں پچھلے دو سال کے دوران تین دانشوروں کو قتل کیا گیا۔ 1992 سے اب تک لگ بھگ 37صحافی مارے گئے جبکہ کئی دیگر ادیبوں کو قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔پچھلے ایک ماہ کیدوران 40سے زیادہ ناول نگاروں، شاعروں اور ڈرامہ نویسوں نے بطورِ احتجاج ساہتیہ اکیڈمی کو اپنے ایوارڈز واپس کر دیے ہیں۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اپنے برطانوی ہم منصب سے ملاقات کے دوران دفاع، تجارت اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بات چیت کریں گے اور مودی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ برطانیہ سے بھاری سرمایہ کاری بھارت لائیں گے۔

دوسری جانب برطانیہ میں لیبر پارٹی کے رہنما جیریمی کاربائن سمیت 40 سے زائد برطانوی ایم پیز نے نریندر مودی کے خلاف مشترکہ تحریک پر دستخط کئے ہیں اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پرزوردیا ہے کہ وہ مودی سے ملاقات میں بھارت میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، انتہا پسندانہ لہر، مخالفین کے منہ پر تالیلگانیاوربین الاقوامی تنظیموں کو دھمکانے پر آواز اٹھائیں اوران واقعات کی تحقیقات کے لئے بھارتی حکومت پرزوردیں۔

بھارت میں تیزی سے بڑھتی انتہا پسندی اور عدم برداشت کے خلاف فنون لطیفہ سے تعلق رکھنے والی کئی اہم شخصیات کے علاوہ فوجی اور عام افراد مودی پالیسیوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں جب کہ ملک بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی عروج پر پہنچ چکی ہے جس پر مودی حکومت نے طویل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اس لئے ایسے موقع پر نریندر مودی کے دورہ برطانیہ کو انتہائی اہمیت دی جارہی ہے۔واضح رہے کہ ریاست بہار کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست اور اپوزیشن اتحاد کی کامیابی کے بعد نریندر مودی کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے جب کہ اس سے قبل وہ 18 ماہ کی مدت میں اب تک 28 غیرملکی دورے کر چکے ہیں۔