گڈ گورننس کی بات ایک سچے پاکستانی کی سوچ ہے ، کوئی سازش نہیں ،اس بات کو مثبت ہی لیا جانا چاہیے ‘ رانا ثناء اللہ

جمعرات 12 نومبر 2015 17:03

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء) صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور رانا ثناء اللہ خاں نے کہا ہے کہ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے ساتھ گڈ گورننس کی بات ایک سچے پاکستانی کی سوچ ہے ، اس کے پیچھے کوئی سازش نہیں اور نہ ہی تلاش کرنی چاہیے بلکہ اس بات کو مثبت ہی لیا جانا چاہیے موجودہ عسکری اور سیاستی قیادت کے مابین کوئی اختلافات نہیں ہیں ، گڈ گورننس کی گنجائش ضرور موجود ہے اور ہمیں خامیاں بہتر کرنے کی ضرورت ہے ،بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کے انتخاب میں شفافیت کی پالیسی کو اپنایاجائیگا، عوام نے جنہیں سچا سمجھا انہیں کامیاب کرایا ،اپوزیشن کنٹینر پر ہی رہ گئی کہیں نظر نہیں آئی، اگر پی ٹی آئی کی کارکردگی یہی رہی تو وہ 2023تک دھاندلی کا رونا ہی روتے رہیں گے، ، اگر ریحام کی علیحدگی کالا جادو سے ہوئی تو بابا کا نام بتائیں ہم بھی بابا سے کہتے کہ عمران پر دم کردیں تاکہ ان کا عقل آجائے،سانحہ سندر میں جن جن اداروں کی بھی کوتاہی ثابت ہو گی ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کیفے ٹیریا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس کا رواں اجلاس تقریباً ایک ہفتے تک جاری رہے گا ، اجلاس دسمبر کے مہینے میں ہونا تھا مگر کچھ آرڈیننس کی مدت ختم ہونے جا رہی ہے اس لیے جلد بلایا گیا ہے تاکہ ان میں توسیع کی جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو تشکیل دینے کے مرحلے پر کام شروع ہو چکا ہے اور اس حوالے سے باصلاحیت اور دیانتدار افراد کو بہت ہی شفاف طریقے سے چنا جائیگا اور ان کے انتخاب میں کسی کی کوئی گروپنگ کی جائے گی اور نہ ہی اس کی گنجائش ہے ۔

حالیہ بلدیاتی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے دو تہائی سے زیادہ اکثریت حاصل کی ہے ،

اپوزیشن ڈیڑھ سال سے کنٹینر پر چڑھی ہوئی تھی اور وہی رہ گئی ہے کہیں نظر نہیں آئی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بلدیاتی انتخابات میں منتخب امیدواروں کو صلاحیت اور ذمہ داری کے ساتھ اختیارات دے رہے ہیں ۔ جبکہ مشرف دور میں لوکل گورنمنٹ کے نظام کی ناکامی کی بنیادی وجہ یہی تھی کہ اس میں امیدواروں کے کردار کو مد نظر نہیں رکھا گیا جس کی وجہ سے (ق) لیگ ، مشرف اور بلدیاتی اداروں کا بیڑہ غرق ہو گیا ۔

ہم جب دیکھیں گے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں کسی بھی قسم کے اضافے یا ترامیم کی ضرورت ہے تو ہم ضرور کریں گے ۔سانحہ سندر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی وزیر اپنے شعبے کا ایگزیکٹو ہیڈ نہیں ہوتا بلکہ سیکرٹری ہوتا ہے ۔ یہ دیکھنا پڑے گا کہ فیکٹری کے ملازمین کی سوشل سکیورٹی رجسٹرڈ کروانے کی ذمہ داری اس متعلقہ وزیر پر عائد ہوتی ہے یا اس انتظامی شعبے پر کہ جس کو چیک کرنے کے لئے اعلیٰ افسران مقرر ہوتے ہیں ۔

وزیر اعلیٰ نے احکامات جاری کر دیئے ہیں کہ ہلاک ہونے والوں کو معاوضہ دیا جائیگا جبکہ انکوائری بھی جاری ہے ،اس معاملے میں جن جن اداروں کی بھی کوتاہی ثابت ہو گی ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ ہزاروں ووٹ دوسرے حلقوں میں منتقل کیے گئے یہ صرف حقیقت کو تسلیم نہ کرنے کا ایک بہانہ ہے وہ ہمیشہ ان انحراف کی پوزیشن میں ہی رہنا چاہتے ہیں ۔

2013ء کے عام انتخابات میں بھی ان کی کارکردگی انتہائی ناقص تھی ۔ بلدیاتی انتخابات میں بھی ناقص رہی اور اگر یہی کارکردگی رہی تو 2023تک دھاندلی کا رونا روتے رہیں گے ۔ فیصل آباد میں مسلم لیگیوں کے مابین اختلافات کے حوالے سے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاسی کارکنوں میں اظہار خیال اور اختلاف رائے چلتا رہتا ہے اور یہ ان کا حق ہے ، ان کا کسی بات پر اختلاف ہونا ایک فقری بات ہے لیکن انتخابات مجموعی طور پر انتہائی پرامن تھے ۔

فیصل آباد میں بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں جو 14لوگ جیتے ہیں وہ بھی مسلم لیگی ہیں اور جو دوسرے گروپ کے 6لوگ جیتے ہیں وہ بھی مسلم لیگی ہیں وہاں پی ٹی آئی کا دور دور تک نام و نشان نہیں ملا ۔ جو لوگ جیتے ہیں وہ مسلم لیگ (ن) کی جماعت کے اصول ان پر مکمل طور پر لاگو ہوتے ہیں وزیر اعظم نوازشریف جسے ضلع کونسل کاچیئرمین نامزدکریں گے سب اسکو قبول کرینگے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گڈ گورننس کی بات کو مثبت ہی لیا جانا چاہیے ، اس کا مطلب ہرگز نہیں ہے کہ اس کے پیچھے کوئی اور بات ہے ۔ آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے ساتھ گڈ گورننس کی بات ایک سچے پاکستانی کی سوچ ہے ، اس کے پیچھے کوئی سازش نہیں اور نہ ہی تلاش کرنی چاہیے ،موجودہ عسکری اور سیاستی قیادت کے مابین کوئی اختلافات نہیں ہیں ۔ ایک اور سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر ریحام کی علیحدگی کالا جادو سے ہوئی تو بابا کا نام بتائیں مجھے معلوم نہیں کہ کالا جادو کی کوئی حقیقت ہے یا نہیں اگر ایسی چیز ہوتی تو ہم بھی بابا سے کہتے کہ عمران پر دم کردیں تاکہ ان کا رویہ ٹھیک ہوجائے ۔

متعلقہ عنوان :