اسلام آباد : پاکستان اور تاجکستان کے مابین توانائی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں‌پر دستخط

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 12 نومبر 2015 15:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار. 12 نومبر 2015 ء) : تاجکستان کے صدر امام علی رحمان اپنے دو روزہ دورے پر پاکستان میں موجود ہیں. وزیراعطم ہاؤس میں ون ٹو ون ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان حکومت اور عوامی سطحوں پر قریبی اشتراک کار پر زور دیا۔ تاجک صدر اور وزیر اعظم نواز شریف نے مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی . پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ تاجک صدر کو پاکستان آنے پر خوش آمدید کہتا ہوں. پاکستان وسطی ایشیاء بالخصوص تاجکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے جو تمام وسطی ایشیائی ریاستوں میں جغرافیائی لحاظ سے پاکستان کے قریب ترین ہے۔

انہوں نے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان فضائی روابط کو ترجیحی بنیادوں پر استوار کرنے پر زور دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ علاقائی ہم آہنگی کے لئے باہمی رابطہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وسطی ایشیاءکے ساتھ تعلقات صدیوں پرانے ثقافتی اور مذہبی رشتوں پر مبنی ہیں۔ پاکستان برادرانہ تعلقات کو مضبوط اقتصادی شراکت داری میں ڈھالنے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے ترکمانستان، کرغزستان اور تاجکستان کے اپنے حالیہ دوروں کا ذکر کرتے ہوئے تاجک صدر کو 17 نومبر کو ازبکستان کے اپنے آئندہ دورہ کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ان دوروں کا مقصد دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینا ہے۔انہوں نے اعلیٰ سطح کے ایسے دوروں کے دوران اٹھائے گئے اقدامات اور معاہدوں کے نفاذ کو یقینی بنانے پر بھی زور دیا۔

وزیراعظم نے اس امر پر اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان دوطرفہ تجارت 2011ءمیں 15 ملین ڈالر سے 2014ءمیں بڑھ کر 89 ملین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔وزیراعظم نے 500 ملین ڈالر کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے سرگرمی سے کام کرنے پر زور دیا جس پر 2014ءمیں تین سالوں میں یہ ہدف حاصل کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔مضبوط مواصلاتی روابط کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری گوادر سے کاشغر تک وسیع تر رابطے اور ہم آہنگی کے لئے نئے مواقع فراہم کرے گی۔

یہ دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کے ذریعے تاجکستان کے ساتھ شاہراتی رابطہ بھی فراہم کرے گی۔وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کاسا 1000 منصوبے کے نفاذ کا خواہاں ہے، امید ہے کہ یہ منصوبہ 2018ءتک مکمل ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تاجکستان کے ساتھ سیکورٹی تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی، انسداد منشیات، انسانی اسمگلنگ کی روک تھام اور بہترین سرحدی انتظام کے تجربات کے تبادلے کی تجویز بھی پیش کی۔تاجک صدر امام علی رحمان نے تجارت، توانائی، مواصلات، سیکورٹی اور دفاع کے شعبوں میں تعلقات کو مزید تقویت دینے اور عوامی روابط کے فروغ کے لئے وسیع تر اقدامات کے بارے میں وزیراعظم سے اتفاق کیا.

متعلقہ عنوان :