اورنج لائن میٹرو ٹرین، منصوبے کا این او سی نہ دینے پرڈی جی آثار قدیمہ تبدیل

چودھری اعجاز آرکیالوجی کا کوئی تجربہ نہیں رکھتے،رپورٹ

جمعرات 12 نومبر 2015 14:48

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء) لاہور میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا این او سی نہ دینے پرڈی جی آثار قدیمہ سلیم الحق کو تبدیل کر کے چارج چودھری اعجاز کو دے دیاگیا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق عوامی مفادات کو نظرانداز کر کے شروع کئے جانیوالے منصوبے ہمیشہ ہی تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا لاہور میں تعمیر کی جانیوالی اورنج لائن میٹرو ٹرین کے منصوبے کو ہے جس کی زد میں کبھی تاریخی عمارتیں آتی ہیں تو کبھی لاہوریوں کی رہائشیں اور اب ایک بار پھر اس کے روٹ میں تبدیلی کی جارہی ہے۔

دباو کے باوجود این او سی جاری نہ کرنے پر ڈی جی آرکیالوجی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔عوامی مفادات کی پروا کئے بغیر حکومت نے اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ تو شروع کر دیا لیکن اس کی وجہ سے درپیش مسائل کو یکسر نظر انداز کر دیا۔

(جاری ہے)

منصوبے پر کام شروع ہوئے دو ماہ گزر گئے اور اربوں روپے خرچ بھی کئے جا چکے ہیں لیکن ٹرین کے روٹ کو تاحال فائنل نہیں کیا جا سکا۔

ناقص منصوبہ بندی کے باعث روٹ میں ایک بار پھر تبدیلی کرنا پڑ رہی ہے جس کے بعد ایل ڈی اے نے منصوبے کی پبلک ہیرینگ کا فیصلہ کیا ہے جو تیس نومبر کو کی جائے گی۔رپورٹ کے مطابق پبلک ہیئرنگ میں عوام منصوبے کے بارے میں اپنے تحفظات سے آگا ہ کرینگے۔ دوسری جانب نئے روٹ کی زد میں آنے والے علاقے کپور تھلہ کے متاثرین نے بھی عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ادھر منصوبے پر تاحال محکمہ آثار قدیمہ کی جانب سے این او سی جاری نہیں کیا گیا۔ ڈی جی آرکیالوجی حکومت کے دباو میں نہیں آئے جس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑا اور انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ حکومت نے این او سی نہ دینے پر ڈی جی آثار قدیمہ سلیم الحق کو فارغ کر کے ان کی جگہ ایک پی سی ایس افسر چودھری اعجاز کو نیا ڈی جی لگا دیا ہے حالانکہ چودھری اعجاز آرکیالوجی کا کوئی تجربہ نہیں رکھتے۔

متعلقہ عنوان :