ایران آئندہ برس کے پارلیمانی انتخابات سے قبل صحافیوں کو خوف زدہ کرنے کے حربے بند کرے،اقوام متحدہ

حکومت ِایران اختلاف رائے رکھنے والی آواز کو خاموش کرنے کے حربوں پر کاربند ہے،انسانی حقوق کونسل

جمعرات 12 نومبر 2015 13:21

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء) اقوام متحدہ سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے ماہرین نے ایران پر زور دیا ہے کہ آئندہ برس کے پارلیمانی انتخابات سے قبل صحافیوں کو خوف زدہ کرنے کے حربے بند کیے جائیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (یو این سی ایچ آر) نے گزشتہ روز کہا کہ ایرانی حکام صحافیوں اور آن لائن کارکنان کو گرفتار کرنا، اْن کے خلاف مقدمات دائر کرنا اور اْنھیں ہراساں کرنا بند کرے، اور قریب آتے ہوئے انتخابات کے دوران آزادی اظہار کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

ایران کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار، احمد شہید کے بقول صحافیوں کے ساتھ روا رکھی گئی عقوبتوں کے باعث ایران میں صحافیوں کے پیشہ ورانہ کام کی صلاحیت اور آزادی متاثر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی کے مطابق، ایران میں قید صحافیوں اور سرگرم سماجی کارکنوں کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ ہے، جن میں سے اس سال اپریل تک پْرامن سرگرمیوں میں ملوث کم از کم 45 افراد کو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت ِایران، غیر واضح الزامات اور نہ بیان کردہ قومی سلامتی کی تشویش کی بنا پر تنقید کرنے والے یا اختلاف رائے رکھنے والی آواز کو خاموش کرنے کے حربوں پر کاربند ہے۔شہید نے کہا کہ ایران کے سادہ کپڑوں میں ملبوس سپاہ انقلاب کے خفیہ دستوں کی جانب سے حالیہ دِنوں کے دوران پانچ صحافیوں کی گرفتاری کی خبریں خاص طور پر پریشان کْن ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اِن صحافیوں کو ملک لانے میں مدد فراہم کرنے والے نیٹ ورک کے شبہ میں حراست میں لیا گیا، تاکہ مبینہ طور پر مغربی حکومتوں کی جانب سے عوامی رائے پر اثرانداز ہوا جاسکے اور حکومتِ ایران کے مفادات کو نقصان پہنچایا جائے۔ذرائع کے مطابق، ایرانی حکام نے ایک درجن سے زائد مزید صحافیوں اور سماجی میڈیا کے سرگرم کارکنان کے تفتیش کے احکامات جاری کیے ہیں۔

متعلقہ عنوان :