صومالیہ میں الشباب شدت پسند گروپ کے دو دھڑوں کے درمیان جھڑپیں،9جنگجو ہلاک، 8زخمی

جمعرات 12 نومبر 2015 13:20

موغادیشو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔12 نومبر۔2015ء)صومالیہ میں الشباب شدت پسند گروپ کے دو دھڑوں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جس کی وجہ القاعدہ یا داعش سے الحاق کا معاملہ بتایا جاتا ہے۔وسطی جْبہ میں ساکوہ کے قریب ہونے والی اِس لڑائی میں دونوں طرف سے نو لڑاکا ہلاک جب کہ آٹھ زخمی ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں داعش دھڑے کا ایک حامی کمانڈر شامل ہے۔

الشباب کے چند جنگجووٴں نے گروپ سے مطالبہ کیا ہے کہ القاعدہ کے ساتھ طویل مدت سے جاری اتحاد ختم کرکے داعش سے وفاداری کا عہد کیا جائے، جس خیال کو اب تک الشباب کے چوٹی کے رہنما مسترد کرتے آئے ہیں۔گذشتہ ہفتے اپنے خطاب میں، الشباب کے ترجمان علی دھیری نے کہا تھا کہ اْن کا گروپ عدم اتحاد کی اجازت نہیں دے گا۔

(جاری ہے)

اْنھوں نے کہا کہ گروپ اْنھیں روکے گا جومسلمانوں کو تقسیم کرنے کے خواہاں ہیں۔

علی دھیری نے داعش کا نام لیے بغیر کہا کہ صومالیہ اور مشرقی افریقہ میں الشباب ہی ’اصل‘ اسلامی طاقت کا درجہ دکھتا ہے۔اس ہفتے، داعش نے ایک وڈیو جاری کیا جس میں صومالیہ کے ’پوٹلینڈ‘ کے خطے میں الشباب کے لڑاکوں کو داعش کے سربراہ، ابو بکر البغدادی سے وفاداری کا عہد لیتے دکھایا گیا ہے۔جنوبی صومالیہ میں الشباب کے زیر تسلط زیادہ تر علاقے پر اْس کا کنٹرول ختم ہو چکا ہے۔

لیکن، وہ دارلحکومت، موغادیشو اور ہمسایہ ملک کینیا میں مہلک حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔منگل کے روز، امریکی محکمہ خارجہ نے الشباب کے چھ چوٹی کے رہنماوٴں کے سر کی قیمت مقرر کرنے کا اعلان کیا، جو انعام اطلاع دینے کو دیا جائے گا، جس میں گروپ کے امیر، ابو عبیدہ بھی شامل ہیں۔ گذشتہ سال ستمبر میں عبیدہ کو الشباب کا سربراہ مقرر کیا گیا، جب ایک امریکی ڈرون حملے میں اْن کا پیش رو احمد عبدی غودانی ہلاک ہوا۔