دینی مدارس میں گزشتہ پانچ سالوں میں زیر تعلیم 47لڑکیوں، 119لڑکوں سے جنسی تشدد کے تحت مقدمات درج

ثوبیہ شیرا زکا 60سالہ والد آج بھی نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگائے انصاف کا منتظر

بدھ 11 نومبر 2015 22:11

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 نومبر۔2015ء) دینی مدارس میں گزشتہ پانچ سالوں میں تعلیم حاصل کرنے کے دوران 47لڑکیاں 119لڑکوں سے جنسی تشدد کے تحت مقدمات درج کے گئے ،27قتل جبکہ 53اغواء کے واقعات رونماں ہوئے جن میں سے 18قتل کے واقعات کو مبینہ طورپرخودکشی کا رنگ دیا گیا ،مذہبی وسیاسی دباؤ کے تحت کسی بھی معلم سمیت مدرسہ مالک کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہ کیا جاسکا ، سیکٹر جی نائن مدرسہ میں سات سال قبل قتل ہونے والی ثوبیہ شیرا زکا مقدمہ، اس وقت کے ایس ایس پی طاہر عالم خان اس وقت آئی جی اسلام آبادکے عہدے پر ترقی کرگئے 60سالہ والد آج بھی نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگائے انصاف کا منتظر ہے ۔

آن لائن کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق سات سال قبل ثوبیہ شیزاز کو مدرسہ مصباح العلوم اسلامیہ سیکٹر جی نائن ون اسلام آباد مدرسہ انتظامیہ کی ملی بھگت سے طالبہ سائرہ نذیر نے زہر دے کر قتل کردیا نومبر 2009ء میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری ازخود نوٹس لینے کے دوران کمیشن انکوائری رپورٹ کے ذریعے کیس دبایا گیا بعدازں ہائی کورٹ میں کمیشن رپورٹ چیلنج ہونے کے بعد عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کوکمیشن رپورٹ پر نظر ثانی کے احکامات جاری کیے جوڈیشل مجسٹریٹ محمدنوید خان کی انکوئری رپورٹ پر سیشن جج راجہ جواد عباس حسن نے کیس ری اوپن کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج واجد علی کو مزید کارروائی کے لیے بھیج دیا ۔

(جاری ہے)

شیزاز حسن ولد دولت خان کے مطابق مارچ 2014 ء میں ٹرائل کورٹ کی طرف سے نوٹس جاری ہونے پر بااثر ملزمان محمد ممتاز الحق صدیقی ،محمد نذیر فاروقی ،محمد اسحاق (وکیل ) اور خالد نذیر مقدمہ سے دستبردار ہونے کے لیے جان سے مارنے کی بھی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں جبکہ ملزمان نے عدالت میں پیش ہونے کے بجائے ڈسٹرکٹ کورٹ اسلام آباد کے احکامات کو ابھی تک روایتی تاخیری حربوں سے عدالت میں الجھائے ہوئے ہیں وفاقی پولیس آج تک کسی بھی نامزد ملزم کو شامل تفتیش نہ کرسکی ہے ۔د وسری جانب مدرسہ انتظامیہ نے واقعہ کو چھپانے کے لیے معصوم طالبہ کو طبی امداد دینے کے بجائے حالت نزع تک مدرسہ میں چھپائے رکھنے کا بھی انکشاف ہواتھا ۔۔

متعلقہ عنوان :