حکومت 2017ء تک ملک سے لوڈشیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دے گی، برجیس طاہر

متاثرین بھاشا ڈیم اورمتعلقہ فلاحی کاموں پر پیش رفت تیز کی جائے،اجلاس میں ہدایت

بدھ 11 نومبر 2015 21:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11 نومبر۔2015ء) گورنر گلگت بلتستان و وفاقی وزیر برائے اُمورکشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمدبرجیس طاہر نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت 2017ء تک ملک سے لوڈ شیڈنگ کے مکمل خاتمے کا تہہ کیے ہوئے ہے اور اس ضمن میں گلگت بلتستان میں متعدد ہائیڈل پاور پروجیکٹس پر پیش رفت کی جارہی ہے ۔اُنہوں نے یہ بات بدھ کو یہاں گلگت بلتستان میں مختلف ہائیڈل پاور پروجیکٹس پر پیش رفت سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان،وفاقی سیکرٹری اُمورکشمیر و گلگت بلتستان عابد سعید،چیر مین واپڈا ظفرمحمود،چیف سیکرٹری گلگت بلتستان طاہر حسین ، سمیت وزارت اُمور کشمیر ،گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت اور واپڈا کے دیگر اعلیٰ احکام نے بھی شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف ملک کی ترقی سے متعلق ایک ویژن رکھتے ہیں اور اسی ویژن کے مطابق حکومت ملک سے اندھیروں کے خاتمے کے لیے بھر پور کوشش کررہی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ قدر ت نے گلگت بلتستان کو بے پناہ آبی وسائل سے نواز ا ہے جن سے سستی بجلی پیدا کر کے ایک طرف توپورے ملک کی توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جائے گا اور دوسری طرف اس سے گلگت بلتستان میں خوشحالی کے نئے دور کا آغازبھی ہو گا۔اُنہوں نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے گلگت بلتستان کے متعدد ہائیڈل پاور پروجیکٹس پر پیش رفت جاری ہے اور انشاء اﷲ مستقبل قریب میں گلگت بلتستان پاکستان کا پاور ہاؤس کا درجہ اختیار کر جائے گا۔

جس سے ملک میں صنعتی ترقی کا پہیہ تیز ہو گا اور پاکستان خطے کا ترقی یافتہ ملک بن کر اُبھرے گا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کو حکام نے بریفینگ دیتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے زمین کی خریداری کاکام تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور اس کو سپارکو اور نادرا کی مدد سے انتہائی شفاف طریقے سے کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ زمین کے حصول کے بعد ڈیم کی تعمیر سے متعلق معاملات پر جلد پیش رفت کی جائے تاکہ یہ منصوبہ جلد ازس جلد تکمیل سے ہمکنار ہو سکے۔

حکام نے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متاثر ہونے والے افراد کی دوبارہ بحالی کے متعلق بھی اجلاس کو آگاہ کیا اور بتایا کہ اس ضمن میں تین ماڈل سائٹس پر زمین کی حصول اور تعمیر سے متعلق پیش رفت جاری ہے اس کے علاوہ دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر سے متعلق مقامی آبادی کے لیے فلاحی کاموں پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وفاقی وزیرنے اس ضمن میں اجلا س کے شرکاء پر زور دیتے ہوئے کہا کہ متاثرین کی بحالی اور اُن کی فلاح وبہبود سے متعلق تمام منصوبوں پر جلد عمل درآمد کیا جائے اور اس سلسلے میں تمام ذمہ دارادارے باہمی اشتراک سے ان منصوبوں کو جلد مکمل کرنے میں اپنا فعال کردار ادا کریں۔

چیرمین واپڈا نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ واپڈا گلگت بلتستان کے نوجوانوں میں انجیرئنگ کی تعلیم عام کرنے کے لیے گلگت اور چلاس کیمپس پر مشتمل ایک یونیورسٹی کے قیام کا بھی ارادہ رکھتی ہے تاکہ مقامی آبادی انجیرئنگ کی تعلیم سے مستفید ہو کر میگا پروجیکٹس یعنی کہ اقتصادی راہداری اور میگا ہائیڈل پاور پروجیکٹس سے بھر پورفائدہ اٹھا سکیں۔

اجلاس میں واپڈا کے حکام نے گلگت بلتستان میں دیگر ہائیڈل پاور پروجیکٹس کی تعمیر سے متعلق کی جانے والی تازہ ترین پیش رفت سے بھی آگاہ کیا ۔ان میں بنجی ڈیم ، ہارپو، بھاشو اور پھنڈر ہائیڈل پروجیکٹس قابل ذکر ہیں۔اجلا س میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے توانائی کی ضروریات کو پوری کرنے اور ڈیموں کی تعمیر سے متعلق وفاقی اور متعلقہ اداروں کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف کے ملک کی ترقی سے متعلق وژن کوعملی جامہ پہنچانے کے لیے ہمہ وقت حاضر ہے اور اس ضمن میں تمام وفاقی اداروں سے گلگت بلتستان کی صوبائی مشینری بھر پور تعاون کرے گی ۔

اُنہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری اور انرجی پروجیکٹس کی تعمیر گلگت بلتستان کے لیے ایک عظیم و شان مستقبل کی نوید سنا رہے ہیں ۔اُ نہوں نے کہا کہ جہاں ان ہا ئیڈل پاورپروجیکٹس کی تعمیر سے پورے ملک کی توانائی کی ضروریات پوری ہوں گی وہاں گلگت بلتستان میں ترقی کے ایک نئے دور کا بھی آغاز ہو گا۔اجلاس کے آخر میں وفاقی وزیر نے میگا پر وجیکٹس اور دیگر ترقیاتی کاموں کی جلد تکمیل کے لیے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت اور دیگر وفاقی اداروں کے مابین مربوط اور قریبی تعاون پر زوردیا اورکہا کہ باہمی اشتراک سے ہی ان منصوبوں سے پورا ملک بلخصوص گلگت بلتستان جلد ازجلد مستفید ہو سکتا ہے۔

متعلقہ عنوان :