محکمہ ماہی پروری مچھلیوں کی معدوم ہوتی نسلوں کی افزائش کے لئے انقلابی اقدامات کررہا ہے ‘ڈی جی فشریز
بدھ 11 نومبر 2015 19:25
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء) ڈائریکٹر جنرل فشریز ڈاکٹر محمد ایوب نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادیوں ، فیکٹریوں سے کثیر مقدار میں آلودہ پانی کے اخراج اورزرعی مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی جراثیم کش ادویات کے باعث ہونے والی آبی آلودگی ، آبی حیات پر بری طرح اثر انداز ہورہی ہے ،دریاؤں و قدرتی آبی گذرگاہوں پر بیراجوں اور ان کے کناروں پر بندوں کی تعمیر سے مچھلی کی قدرتی افزائش گاہیں تقریبا معدوم ہوگئی ہیں جس سے ان کی قدرتی طور پر ہونے والی افزائش میں تیزی سے کمی واقع ہورہی ہے ۔
انہوں نے یہ بات دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی کے مقام پرمنعقدہ بچہ مچھلی چھوڑنے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر محکمہ کے افسران ، ذرائع ابلاغ کے نمائندے ، فش فارمرز اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔(جاری ہے)
ڈاکٹر محمد ایوب نے دریائے راوی ہیڈ بلو کی میں 10 ہزر سے زائد بچہ مچھلی چھوڑ کر اس مہم کا باقاعدہ افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ آج کی یہ تقریب سرکاری پیداواری مراکز پر مصنوعی نسل کشی سے حاصل شدہ بچہ مچھلی کی قدرتی پانیوں میں سٹاکنگ پروگرام کے تسلسل کا حصہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ محکمہ کی ماہی پروری کے فروغ کی پالیسیوں کے نتیجے میں سال 2014-15 میں مچھلی کی سالانہ پیداوار 92000 میٹرک ٹن اور جاری کردہ لائسنسوں کی تعداد 36426 جبکہ آمدن 212.580 ملین روپے ہو گئی ہے جس پر حکومت پنجاب نے محکمہ کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اس کے ترقیاتی فنڈز کو 380 ملین سے بڑھا کر 600 ملین روپے کر دیا ہے۔ انہوں نے محکمہ کی جاری ترقیاتی سکیموں بارے بتایا کہ لاہور میں ماہی پروری کے معلوماتی سنٹر اور دیگر دفاتر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور پوٹھوہار ریجن میں واقع سمال ڈیمزاورجنوبی پنجا ب کے کھارے پانیوں میں ماہی پروری کا فروغ پر تیزی سے کام جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ محکمہ ماہی پرور ی میں انسانی وسائل کی ترقی بذریعہ تحقیق و تربیت اور ایکوا کلچر ایکسپورٹ پراسیسنگ زون کے قیام کے منصوبے تیزی سے مکمل کیے جا رہے ہیں اور ان ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل صوبہ میں فشریز سیکٹر میں انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہو گی ۔ڈائریکٹر جنرل فشریز نے کہا کہ محکمہ ماہی پروری آبی حیات کے تحفظ اور اس کی معدوم ہوتی ہوئی نسلوں کی افزائش کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہا ہے اور اس ضمن میں محکمہ کے زیر انتظام ہیچریوں اور نرسریوں سے اعلی معیار کا 9کروڑ30لاکھ فش سیڈ مناسب افزائش کے بعد نجی شعبہ میں قائم فش فارمز کو مناسب نرخوں پر مہیا کررہا ہے ۔ ا نہوں نے کہا کہ محکمہ ہر سال دریاؤں ، جھیلوں اور دیگر پانیوں میں مربوط پروگرام کے تحت بچہ مچھلی چھوڑ نے کی مہم شروع کرتا ہے تاکہ مقامی طور پر پائی جانے والی مچھلیاں جیسے روہو ، موری، تھیلہ، سول، سنگھاڑی اور قومی مچھلی مہاشیر کی نسل کو بچایا جاسکے اور صوبہ میں مچھلی کے گوشت کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ فش فارمز کی سہولت کے لئے ہر سال فش میلوں کا انعقاد کیا جاتا ہے اور رواں سال کے پروگرام میں بیس میلوں کا انعقاد شامل ہے۔مزید اہم خبریں
-
محمد نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں نیب نے تفتیش کی روشنی میں رپورٹ جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی
-
چودھری پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی روکنے کے معاملے پر متعلقہ تحریری حکم نامہ جاری
-
لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے 2 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی بری
-
بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
-
نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
-
شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان کیخلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی 23 اپریل تک ملتوی
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں کویت کے سفیر کی ملاقات
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جیولن تھرو اتھلیٹ ارشد ندیم کی ملاقات، وزیراعظم کی طرف سے ارشدندیم کیلئے 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان
-
سپریم کورٹ نے جعلی ڈگر پر نااہلی کیخلاف نظرثانی درخواست پر سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم کر دی
-
فواد چوہدری کے خلاف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے مبینہ رشوت وصولی معاملے پر ریکارڈ دواپریل کو طلب
-
پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا
-
صدرزرداری کی پیوٹن کو روسی صدرمنتخب ہونے پر مبارکباد
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.