سرکاری سکولوں اور کالجوں میں کمپیوٹر لیبز میں ڈیجیٹل لائبریریز بھی قائم کر دیں گے، رانا مشہود

حکومت پرائمری سے لیکر ہائر ایجوکیشن، وکیشنل اور ٹیکنیکل ایجوکیشن ایجوکیشن سمیت تمام شعبہ جات میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں‘صوبائی وزیر تعلیم کا تقریب سے خطاب

بدھ 11 نومبر 2015 19:23

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء) صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خان نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب 6 ہزار سکولوں اور کالجوں میں موجود کمپیوٹر لیبارٹریوں میں ڈیجیٹل لائبریری کا قیام عمل میں لانے کے لئے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ انفارمیشن مینجمنٹ کے زیر اہتمام ایشیا میں لائبریری کی تعلیم کے سو سال مکمل ہونے کے سلسلے میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر پنجاب یونیورسٹی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران، چیئرپرسن شعبہ انفارمیشن مینجمنٹ پروفیسر ڈاکٹر کنول امین، امریکہ سے پروفیسر ڈاکٹرسینڈہ ارڈلیز، فیکلٹی ممبران اور طلبا ء طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا مشہود احمد خان نے کہا کہ ڈیجیٹل لائبریریوں کے قیام سے گرد و نواح کی عوام بھی کالجوں حکومت ’’ای لرن پنجاب ‘‘پروگرام شروع کر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بحثیت قوم ہم نے لائبریریوں پر توجہ نہیں دی جبکہ اب نالج بیسڈ اکانومی کا دور ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کوئی علاقہ ایسا نہیں ہو گا جہاں لائبریری نہ ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے حکومت پرائمری سے لیکر ہائر ایجوکیشن، وکیشنل اور ٹیکنیکل ایجوکیشن ایجوکیشن سمیت تمام شعبہ جات میں بہتری لانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران کی قیادت میں پنجاب یونیورسٹی میں گزشتہ چند سالوں میں بہت بہتری آئی ہے اور وائس چانسلر کے اقدامات سے پنجاب یونیورسٹی جلد ہی دنیا بھر میں بہترین مقام حاصل کر لے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل فخر ہے کہ پنجاب یونیورسٹی لائبریری سائنس کی رسمی تعلیم دینے میں ایشیا کا پہلا اور دنیا کا تیسرا ادارہ ہے اور ایشیا میں لائبریری سائنس کی تعلیم کے سو سال مکمل ہونے پر تقریبات کا انعقاد کیا جا رہا ہے ۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ انٹرنیٹ کی ایجاد سے معلومات تک رسائی بہت آسان ہو گئی ہے اور لائبریری و انفارمیشن مینجمنٹ کے مضمون نے بہت اہمیت اختیار کر لی ہے ۔ افتتاحی سیشن کی کی نوٹ سپیکر ڈاکٹرسینڈہ ارڈلیز نے اپنے لیکچر میں کہا کہ معلومات کے حصول کے منظر نامے میں بہت تبدیلیاں آچکی ہیں اور نئے چیلنجز بھی پیدا ہوئے ہیں کیونکہ معلومات حاصل کرنے والے رویوں میں بھی تبدیلی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں جدت کے باعث ڈیٹا سٹوریج میں بھی بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے اور یہ انفارمیشن مینجمنٹ کے لئے ایک چیلنج بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لائبریریوں کو مقامی ضروریات کے ساتھ ساتھ منسلکہ جہتوں سے بھی آراستہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پبلک لائبریریز کو فنڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر کنول امین نے کہا کہ کانفرنس میں 14 ممالک سے 500 افراد شرکت کر رہے ہیں۔

کانفرنس میں 57 پریز نٹیشنز، 3 کی نوٹ لیکچرز، 13 دعوتی مقالہ جات ، 15 مکمل مقالہ جات، 9 شارٹ پیپرز، 7 بیسٹ پریکٹسز اور 10 شارٹ پریزینٹیشنز پیش کی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کا شعبہ انفارمیشن مینجمنٹ ایشا کا پہلا شعبہ ہے جس نے لائبریری سائنسز میں باقاعدہ تعلیم شروع کیا اور ایک سو سال مکمل ہونے پر مختلف تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کی مدد کے بغیر شعبے میں مثبت تبدیلیاں ممکن نہ تھیں ان کی حوصلہ افزائی کے باعث شعبے میں تحقیق کو فروغ ملا ہے۔ کانفرنس 13 نومبر بروز جمعہ تک جاری رہے گی جبکہ اختتامی سیشن میں وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار مہمان خصوصی ہوں گے۔

متعلقہ عنوان :