جمہوریہ وسطی افریقہ میں امن مشن کا اہلکار ہلاک،بان کی مون کی مذمت ،ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ

سابق سیلیکا باغیوں اور مسیحی ملیشیا کے مابین تشدد کی کارروائیاں شروع ہونے پر فوجی وہاں جا رہے تھے کہ ان میں سے ایک لاپتا ہوا پھر اس کی لاش برآمد ہوئی،ترجمان

بدھ 11 نومبر 2015 18:13

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔11 نومبر۔2015ء ) جمہوریہ وسطی افریقہ میں اقوام متحدہ کے امن مشن کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے امن مشن کے ایک اہلکار کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داروں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کردیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بان کی مون کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جنگ سے تباہ حال اس ملک میں سابق مسلم سیلیکا باغیوں نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے فوجیوں کو باٹانگافو کی ایک چوکی پر زبردستی روکا۔

علاقے میں سابق سیلیکا باغیوں اور مسیحی ملیشیا کے مابین تشدد کی کارروائیاں شروع ہونے پر یہ فوجی وہاں جا رہے تھے لیکن ان میں سے ایک لاپتا ہوا اور پھر اس کی لاش برآمد ہوئی۔

(جاری ہے)

بان کی مون نے اس واقعے کے ذمہ داروں کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔اقوام متحدہ کے ایلچی پارفیٹ اونانگا انیانگا نے زور دیا ہے کہ جمہوریہ وسطی افریقہ کے سیاسی مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔

تشدد کی حالیہ لہر ایسے وقت شروع ہوئی ہے جب عوام یہاں انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں۔ یہ انتخابات اکتوبر میں ہونا تھے لیکن اب یہ دسمبر میں منعقد ہوں گے۔حکام کا کہنا ہے کہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات 27 دسمبر کو ہوں گے اور اگر ضرورت پڑی تو اس کا دوسرا مرحلہ 31 جنوری کو منعقد کیا جائے گا۔عالمی برادری جمہوریہ وسطی افریقہ کے عہدیداروں پر زور دیتی آئی ہے کہ وہ رواں سال ہی انتخابات کا انعقاد ممکن بنائے۔