قومی اسمبلی ؛وقفہ سوالات میں وزراء سے لے کر جوائنٹ سیکرٹری کی عدم موجودگی پرسپیکرایاز صادق نے کارروائی دس منٹ کیلئے ملتوی کر دی

بدھ 11 نومبر 2015 13:24

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔11 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی کے وقفہ سوالات میں وزراء سے لے کر جوائنٹ سیکرٹری کی عدم موجودگی کے باعث سوالوں کے جواب نہ ملنیپرسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے ایوان زیریں کی کارروائی دس منٹ کے لئے ملتوی کر دی، جبکہ اپوزیشن اراکین نے حکومت کی شدید سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت گورننس کو ٹھیک کرے ،حکومت اڑھائی سال گزرنے کے باوجود سنجیدہ نہیں ہوئی ،کور کمانڈر میٹنگ میں حکومت اپنی گورننس کو ٹھیک کرنے کا کہا گیا ہے جو ایک واضح اشارہ ہے ۔

پیر کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے زیر صدارت دس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جس میں اپوزیشں لیڈر سید خورشید شاہ نے کھڑے ہو کر وزراء اور دیگر اسمبلی اراکین کی عدم موجودگی پر حکومت کو شدید مخالفت کا نشانہبناتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے ایک وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری ایوان زیریں میں موجود ہیں اتنے اہم وقفہ سوالات میں حکومت کی عدم سنجیدگی تشویش ناک ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ کورم کو پوائنٹ آٰف نہیں کروں گا لیکن جب بادشاہ سلامت اور انکی کابینہ ایوان میں آ جائے گی تو پھر اجلاس کو شروع کیا جائے ۔ جس پر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خورشید شاہ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ آج ہی وزیر اعظم نواز شریف سمیت سیکرٹریٹ اور کیبنٹ کے متعلقہ حکام سے بات کریں گے جس پر ایک مرتبہ خورشید شاہ نے کہا کہ اڑھائی سال گزرنے کے باوجود حکومت سنجیدہ نہیں ہے، آج اور سابقہ حکومت کے ایوان چلانے کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔

گزشتہ روز کور کمانڈر میٹنگ میں واضح کہا گیا کہ آپریشن ضرب عضب بہتر طریقے سے چل رہا ہے، لیکن حکومت اپنی گورننس کو ٹھیک کرے ،یہ حکومت کو بہت بڑا اشارہ ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے پانچ سالہ دور حکومت میں کورم کی نشاندہی کبھی نہیں کی گئی

آخر وزیر اعظم کیبنٹ کو سخت احکامات کب جاری کریں گے۔ ملک میں پہلی مرتبہ اپوزیشن ایوان کو چلا رہی ہے جبکہ حکومت کا ایوان میں نام و نشان نہیں ہے ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ چیئرمین سینٹ مقررہ وقت پر اجلاس شروع کرتا ہے اور وہاں پر متعلقہ وزیر ہاتھ جوڑ کر لائن میں بیٹھے ہوتے ہیں ۔ آپ بھی اس کا سختی سے نوٹس لیں ۔وقفہ سوالات کے دوران تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری اور ایم کیو ایم کی نعیمہ کشور خان کے سوالات کے جواب میں متعلقہ وزیر اور جوائنٹ سیکرٹری تک موجود نہ ہونے پر اپوزیشن نے حکو مت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔

جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل کو ہدایت کی کہ وہ سیکرٹری فنانس ، سیکرٹری داخلہ ، سیکرٹری پلاننگ اور سیکرٹری اکنامک کو فوری طور پر ایوان میں بلائیں تاکہ ایوان کی کارروائی کو بڑھایا جا سکے ۔ وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر نے اپوزیشن لیڈر کے اظہار برہمی پر کہا کہ خورشید شاہ ہر وقت جوش و جذبے میں رہتے ہیں لیکن انہیں معلوم ہونا چاہئے اس وقت دونوں ایوان چل رہے ہیں جس کی وجہ سے وزراء کی شرکت میں مسئلہ پیش آ رہا ہے ۔

پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں بھی ہم بڑی بڑی فائلوں کے ساتھ سوالوں کے جواب کے لئے بیٹھے ہوتے تھے لیکن ہمیں جواب نہیں ملتا تھا جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ ہمارے دور حکومت میں تو وزیر اعظم ایوان میں آ کر سوالوں کے جواب دیتے تھے ۔ الیکشن جیتنے کے بعد ووٹروں کے حقوق کا حق ادا کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے ۔ اس وقت میں میں پورے ملک کی نمائندگی کر رہا ہوں ۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جب تک آئین کی بالادستی نہیں ہو گی اس وقت تک دونوں شریف ایک پیج پر نہیں ہوں گے ۔ شیخ رشید نے سپیکر ایاز صادق کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج اخبارات بھرے پڑے ہیں کہ کل چار ممبران سے ایوان کو چلایا گیا ۔ میں نے زندگی بھر کورم کی نشاندہی نہیں کی لیکن آج کروں گا ۔ جس پر سپیکر ایاز صادق نے معاملات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایوان کی کارروائی کو دس منٹ کے لئے ملتوی کر دیا ۔