لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ عدالتی فیصلے عوامی دستاویز ات ہیں جنہیں دیکھا اور پڑھا جا سکتا ہے،،محض قیاس آرائی کی بنیاد پر کسی جج پر جانبداری کا الزام لگانا مناسب نہیں ہے۔

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 11 نومبر 2015 11:28

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 نومبر۔2015ء) لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اعجازالاحسن نے ٹرانسفر کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار اقبال خان کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسکے موکل کی محسن قریشی وغیرہ کے خلاف مقدمے بازی چل رہی ہے ،،انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سیشن جج سرگودھاجانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں،، ان کے موکل کو سیشن جج سرگودھا پر اعتماد نہیں لہذا ان کے مقدمے کو دوسری عدالت میں سماعت کے لئے منتقل کر دیا جائے۔

(جاری ہے)

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ججز نے فیصلہ لکھواتے وقت دونوں فریقین کا موقف فیصلے کا حصہ بنانا ہوتا ہے جسے جج کی جانبداری قرار نہیں دیا جا سکتا نہ ہی جج سے متعلق جانبداری کے خیالات کو بنیاد بنا کرکسی بھی مقدمے کو دوسری عدالت میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کسی ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی جج پر جانبدار ی کا الزام لگانا کسی صورت مناسب نہیں ہے۔عدالت نے کیس دوسری عدالت میں منتقل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔

متعلقہ عنوان :