اٹک، بابا گورنانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات، فول پروف سیکورٹی کے اقدامات کرلئے گئے

منگل 10 نومبر 2015 23:05

اٹک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 نومبر۔2015ء)تین ہزار سے زائد سکھ یاتری بھارت سے واہگہ بارڈر کے ذریعے،دوہزار سکھ یاتری بیرون ممالک اور بیس ہزارمقامی سکھ یاتری بابا گورنانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات منانے 20تا29نومبر ۲۰۱۵؁ پاکستان میں موجود مختلف گورداروں میں آئیں گے ۔سکھوں کی آمد کے سلسلے میں گوردواروں اور ان کے رہائشی مقامات کی فول پروف سیکورٹی کے اقدامات کرلیے گئے ہیں۔

اس سلسلے میں گوردواروں کی فول پروف سیکورٹی ، سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب واک تھرو گیٹس اور سرچ لائٹس کی تنصیب کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ایس پی سطح کے ایک پولیس آفیسر کو متعلقہ مقام کی سیکورٹی کے لیے نامزد کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ متعلقہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان علاقوں میں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائیں ۔

(جاری ہے)

بجلی نہ ہونے کی صورت میں جدید جنریٹرز وغیرہ کی فراہمی کی ہدایت کی گئی ہے ۔ ،بیرون ممالک سے آنے والے سکھ یاتریوں کی آمد کے موقع پر سیکورٹی کو یقینی بنانے ،فلٹرپانی کی فراہمی، گوردواروں سے ملحقہ مقامات سے تجاوزات کو ہٹانے ،سپیشل برانچ ، سی ٓئی ڈی اور آئی بی کو گوردواروں اور سٹیشنز کی سیکورٹی کو یقینی بنانے ، غیر متعلقہ فرد کے ان مقامات پر داخلہ کا ممنوع،اور سپیشل برانچ کی جانب سے ملحقہ رہائش گاہوں کی سکریننگ کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

متعلقہ اضلاع کے ڈی سی اوز سکھ یاتریوں کی رہائش کے انتظامات کے ذمہ دار ہوں گے۔ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز کی جانب سے سیکورٹی کے حوالے سے جاری پلان پر سختی سے عملدر آمد کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں متعلقہ اضلاع کے ڈی سی اوز اور ڈی پی اوز کے دفاتر میں کنٹرول رومز قائم کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔دیگر احکامات میں کوریج کے لیے صحافیوں کو پی آئی ڈی سے پاسز حاصل کرنے کی بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

۔سیکورٹی کے حوالے سے متعلقہ ایجنسیوں کے اجلاس کے انعقاد اور رہائش کے سلسلے میں حاصل کردہ سکول اورکالجز کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔ گورداورں میں لنگر خانوں کے علاوہ فائر برنرز کے استعمال کی سختی سے ممانعت ہوگی۔کسی قسم کے عارضی سٹالز قائم کرنے کی بھی ممانعت ہے ۔ تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے سرکاری اور ذاتی ٹیلیفون نمبرزپر موجودگی کو یقینی بنائیں تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں ان سے فوری رابطہ کیا جاسکے۔