پشاورہائی کورٹ نے کرپشن کے الزامات میں گرفتار سابق صوبائی وزیر محمود زیب اور محکمہ معدنیات کے 3 افسران کی درخواست ضمانت خارج کردی ، سابق سیکرٹری معدنیات کو رہا کرنے کاحکم

منگل 10 نومبر 2015 22:48

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 نومبر۔2015ء)پشاورہائی کورٹ کرپشن و بدعنوانیوں کے الزامات میں گرفتار سابق وزیر معدنیات نوابزادہ محمود زیب سمیت محکمہ معدنیات کے تین افسران کی درخواست ضمانت خارج کرتے ہوئے سابق سیکرٹری معدنیات شاہ ولی خان کو رہا کرنے کے احکامات جاری کر دیئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس یونس تہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے جمعرات کے روز پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر معدنیات محمود زیب خان سمیت معدنیات سکینڈل میں مبینہ طور پر ملوث پانچ ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت کی سماعت کی گرفتار ملزمان پر نیب کی جانب سے الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے سرحد ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے حاصل کردہ فاسفیٹ پیدا کرنے والی ضلع ایبٹ آباد میں مائنزاینڈ منرلزکی5سو ایکڑزمین صرف 14ہزار800روپے کے اونے پو نے داموں لیز پر رخسانہ جاوید نامی سکول ٹیچر کو دیا تھااور مذکورہ زمین سے 50 ہزارٹن غیرقانونی معدنیات نکالاہے جس سے قومی خزانے کو36کروڑ روپے کا نقصان پہنچا ہے پچھلی سماعت پر ہائی کورٹ کی جانب سے مذکورہ سکینڈل میں ملوث تین ملزما ن کو ضمانت پر رہا کرنے کے احکامات جاری کئے تھے تاہم گزشتہ روز عدالت عالیہ نے دوبارہ سماعت کرتے ہوئے وزیر معدنیات سمیت ڈی جی مائنز اینڈ منرلز نوروز خان، محکمہ معدنیات کے ڈپٹی ڈائریکٹر خان باچااور ڈائریکٹر لائسنسنگ شاکر اﷲ کی ضمانت خرج کر دی جبکہ سابق سیکرٹری معدنیات کی ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری کردیئے یا د رہے کہ صوبائی وزیر کے ساتھ گرفتار ہونے والے دیگرملزمان میں ایڈیشنل سیکرٹری عصمت اﷲ خان گنڈا پور، سیکشن آفیسر فرہاد علی خان، کمشنر معدنیات زیارت خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر پرویز خان، اسسٹنٹ ڈائریکٹر ٹیکنیکل کالج حیات آباد پشاور احتشام الملک شامل ہیں۔