بلوکی بیراج کی بحالی اور لوئر باری دوآب کینال سسٹم کی اپ گریڈیشن کیلئے جاری ترقیاتی کام جلد مکمل کئے جائیں ‘ میاں یاور زمان

لوئر آباری دوآب کینال امپرومنٹ پراجیکٹ کے تحت تمام ترقیاتی سرگرمیاں ٹائم فریم کے اندر مکمل کی جائیں ،ان کی مانیٹرنگ میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہر ہ نہ کیا جا سکے‘ صوبائی وزیر آبپاشی و چیئرمین پیڈا

منگل 10 نومبر 2015 19:31

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 نومبر۔2015ء)صوبائی وزیر آبپاشی و چیئرمین پیڈا میاں یاور زمان نے کہا ہے کہ بلوکی بیراج کی بحالی اور لوئر باری دوآب کینال سسٹم کی اپ گریڈیشن کے لئے جاری ترقیاتی کام جلد مکمل کئے جائیں تا کہ آبپاشگان اس میگا پراجیکٹ کے فوائد سے مزید بہتر انداز میں مستفید ہو سکیں۔ یہ بات انہوں نے اپنے دفتر میں لوئر آباری دوآب کینال امپرومنٹ پراجیکٹ کے حوالے سے جاری اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

اجلاس میں پراجیکٹ ڈائریکٹر (ایل بی ڈی سی آئی پی) خالد حسین قریشی، سپرنٹنڈنگ انجینئر ساہیوال میاں نثار اکبر، ایگزیکٹو انجینئر اوکاڑہ نجم الثاقب کے علاوہ تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ کنسلٹنٹ انجینئر چوہدری محمد سعید نے شرکت کی۔ ا س موقع پر ایس کے بی انجینئرنگ کی جانب سے بلوکی بیراج اور لوئر باری دوآب کینال بحالی منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر آبپاشی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ گیا بیراج کی تعمیر نو کے حوالے سے 80فیصد سول ورکس مکمل کر لئے گئے ہیں جبکہ بقیہ کام 31 مارچ 2016تک مکمل کر لیا جائے گا۔ صوبائی وزیر کو بتایا گیاکہ مجموعی طور پر لوئر باری دو آب کینال امپرومنٹ پراجیکٹ پر 76 فیصد کام مکمل کر لیا گیا ہے جبکہ بقیہ سرگرمیاں شیڈول کے مطابق جاری ہیں۔ بریفنگ کے دوران مزید بتایا گیا کہ لوئر باری دوآب کینال سسٹم کی نہروں پر لائننگ ورکس جاری ہیں جنہیں رواں برس 31 دسمبر تک مکمل کر لیا جائے گا۔

صوبائی وزیر آبپاشی میاں یاور زمان نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوئر آباری دوآب کینال سسٹم کی بحالی کے تعمیراتی کام جلد از جلد مکمل کر لئے جائیں تا کہ اوکاڑہ ، ساہیوال اور خانیوال کے اضلاع میں نہری پانی کی ترسیل بہترہو سکے۔انہوں نے بلوکی بیراج میں لگنے والے نئے گیٹس کی تیاری کا کام تیز کرنے کی ہدایت بھی جاری کی تا کہ بیراج کو جلد از جلد آپریشنل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ لوئر آباری دوآب کینال امپرومنٹ پراجیکٹ کے تحت تمام ترقیاتی سرگرمیاں ٹائم فریم کے اندر مکمل کی جائیں اور ان کی مانیٹرنگ میں کسی قسم کی غفلت کا مظاہر ہ نہ کیا جا سکے۔