میرے خاوند اور خاندان کے دیگر افراد کو جان کا خطرہ لاحق ہے ‘ بدین میں ذوالفقار مرزا کی انتخابی ریلی پر فائرنگ کرائی گئی، ایس ایس پی کو اطلاع دی گئی تو اس نے میرے بیٹے سے بدتمیزی کی ، دھکمیاں دیتے ہوئے کہاکہ کہ تمہیں دیکھ لوں گا، وفاقی حکومت تحفظ فراہم کرے،قومی اسمبلی کی سابق سپیکرڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا ایوان میں اظہار خیال

و زیر بین الصوبائی رابطہ اور دیگر ارکان اسمبلی کامرزا خاندان کے تحفظ کیلئے خود ڈپٹی سپیکر سے ہدایات جاری کرنے کامطالبہ

منگل 10 نومبر 2015 19:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔10 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی کی سابق سپیکرڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ سندھ میں ان کے خاوند سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور خاندان کے دیگر افراد کو جان کا خطرہ لاحق ہے ‘ بدین میں ذوالفقار مرزا کی بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ریلی پر فائرنگ کرائی گئی ہے اور ایس ایس پی کو اطلاع دی گئی تو اس نے میرے بیٹے سے بدتمیزی کی اور کہا کہ آپ لوگوں کو دیکھ لوں گا۔

وفاقی حکومت تحفظ فراہم کرے۔ ڈپٹی سپیکر نے وزیر بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ کو یہ واقعہ وزارت داخلہ کے نوٹس میں لانے کیلئے کہا تو و زیر بین الصوبائی رابطہ سمیت دیگر ارکان اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ فہمیدہ مرزا اور ان کے خاندان کے تحفظ کیلئے خود چیئر ہدایات جاری کرے۔

(جاری ہے)

قبل ازیں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سمیت اظہر جدون ‘ شیر اکبر خان ‘ مولانا امیر زمان ‘ شاہ جی گل آفریدی‘ مولانا قمر الدین ‘ غلام احمد بلور و دیگر ارکان نے سابق سپیکر فہمیدہ مرزا خاندان کے تحفظ ‘ زلزلہ متاثرین اور دیگر اہم نوعیت کے ایشوز پر اظہار خیال کیا۔

فہمیدہ مرزا نے کہا کہ بدین میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں میرے شوہر کی قیادت میں ریلی پر فائرنگ کرائی گئی ہے اور میرے بیٹے نے ایس ایس پی کو فون کیا تو اس نے بدتمیزی کی اور کہا کہ میں آپ کو دیکھ لوں گا۔ میرے خاندان اور بدین کی عوام کی زندگی خطرے میں ہے‘ حکومت نوٹس لے۔ ارکان کو دعوت دیتی ہوں کہ وہ بدین کا دورہ کر کے خود حالات کا جائزہ لے۔

ڈپٹی سپیکر نے ریاض پیرزادہ کو ہدایت کی کہ وہ یہ معاملہ وزارت داخلہ کے نوٹس میں لائیں۔ ریاض پیرزادہ نے کہا کہ اس ایوان میں نوٹس میں لانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے سنا تھا کہ ایوانوں کے کان ہوتے ہیں لیکن شاید ایوانوں کے کان بہرے ہو گئے ہیں۔ چیئر کو خود اس واقعہ کا نوٹس لینا چاہیے۔ اگر حکومت نوٹس لے گی تو کہا جائیگا کہ یہ صوبائی معاملہ ہے جب وفاقی حکومت کرپٹ عناصر کو پکڑنے کی بات کرتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ صوبائی معاملے میں بات نہ کی جائے۔

بدقسمتی کی بات ہے کہ سابق سپیکر اس ایوان میں کھڑے ہو کر انصاف کیلئے دھائی دے رہی ہیں اور ناانصافی پر چیخ رہی ہیں۔ وزیر داخلہ سے بات کروں گا ۔ ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ سابق سپیکر کی زندگی کا معاملہ ہے حکومت اس پر سنجیدہ نوٹس لے۔ اظہر جدون نے کہا کہ سابق سپیکر نے جس انداز میں بات کی میرا دل بھر گیا ہے۔ چیئر سابق سپیکر کیلئے رولنگ دے۔ مولانا امیر زمان نے کہاکہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کہتی ہے کہ 16 ارب زلزلہ زدگان پر خرچ کئے لیکن زمین پر نظر نہیں آ رہے۔

ملنے والی امداد کم ہے۔ 2 لاکھ روپے میں گھر کی تعمیر ممکن نہیں ہے۔ غلام محمد لالی نے کہاکہ 18 ویں ترمیم سے پیدا ہونے والے مسائل پر حکومت اس ترمیم پر نظر ثانی کرے۔ شاہ جی گل آفریدی نے کہاکہ فاٹا وفاق کے زیر انتظام ہے حکومت وہاں کے لئے زیادہ فنڈز فراہم کرے کیونکہ صوبائی علاقوں میں صوبائی حکومت بھی مدد کر رہی ہے ۔ فاٹا کے عوام سمجھتے ہیں کہ ان کو پاکستانی نہیں سمجھا جا رہا۔

باجوڑ میں 20 ہزار لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ اظہر جدون نے کہا کہ ایبٹ آباد میں آرمی کے زیر استعمال زمینوں کی مالکان کو ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔ مقامی آ بادی غصے میں ہے۔ مزید زمین پی ایم اے میں شامل کی جا رہی ہے تاکہ سعودی عرب کے کیڈٹس کو تربیت دی جائے۔ 10 لاکھ مرلہ زمین ایک لاکھ مرلہ کے حساب سے خریدی جا رہی ہے۔ آرمی چیف ان لوگوں کے ساتھ انصاف کرائیں ۔

مولانا قمر الدین نے کہا کہ حکومت ملک میں اسلامی نظام نافذ کرے تاکہ قوم قدرتی آفات سے محفو ظ رہ سکے۔ متاثرہ علاقوں میں انتظامیہ نے ناقص سروے کیا ہے حکومت نقصانات کا درست اندازہ لگانے کیلئے دوبارہ سروے کرائے۔ غلام احمد بلور نے کہا کہ وفاقی حکومت قبائلی علاقوں میں 2 لاکھ کی بجائے معاوضہ 6 لاکھ دے تاکہ لوگ گھر بنا سکیں۔ سابق سپیکر کے خاندان پر حملے کی مذمت کرتا ہوں ان کے خاندان کے ساتھ یہ سلوک نہیں ہونا چاہیے تھا۔ قاری محمد یوسف نے کہا کہ نقصانات کے اندازہ کیلئے نامکمل سروے کرایا گیا ہے۔ قبائلی علاقوں میں نقصانات کا درست تخمینہ لگانے کیلئے دوبارہ سروے کرایا جائے۔ 72 گھنٹوں میں درست اور مکمل سروے ممکن نہیں ہے