آرمی چیف کے دورہ سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والی سر دمہری کا خاتمہ ہوگیا ہے ‘ امریکی ماہر

ایران کی طرف سے کسی بھی جارحیت کو روکنے کیلئے پاکستان نے سعودی عرب میں ہزاروں فوجیوں کو تعینات کیا ‘ تجزیہ نگار

منگل 10 نومبر 2015 17:02

آرمی چیف کے دورہ سے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والی سر ..

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔10 نومبر۔2015ء) سی آئی اے کے سابق افسر بروس ریڈل نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دورہ سعودی عرب سے یمن جنگ پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان پید اہونے والی سرد مہری کا خاتمہ ہو گیا۔امریکی صدر باراک اوباما کے قریبی ساتھی،جنوبی ایشیا کے امریکی ماہر اور سی آئی اے کے سابق افسر بروس ریڈل نے امریکی تھنک ٹینک ” بروکنگ انسٹی ٹیوٹ“ کی سائٹ پر شائع اپنے مضمون میں کہا کہ جنرل راحیل شریف کے حالیہ دورہ سعودی عرب سے یمن جنگ پر پیدا ہونے والا تنازع ختم ہو گیا اور دونوں ممالک کے درمیان مصالحت ہو گئی۔

رپورٹ کے مطابق رواں سال کے اوائل میں دونوں ممالک کے تعلقات کو اس وقت دھچکا لگا جب اسلام آباد نے یمن میں سعودی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔

(جاری ہے)

پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے گزشتہ ہفتے ریاض کا دورہ کیا اور شاہ سلمان، ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کی۔سعودی ذرائع ابلاغ نے دورے کو پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان موجود قدرے سرد مہری کے دور کا خاتمہ قرار دیا ہے جو اپریل میں پاکستانی پارلیمنٹ میں ایک قرار داد کی منظوری سے پیدا ہوا جس میں سعودی قیادت میں اتحاد میں شامل نہ ہونے اور یمن جنگ میں کسی بھی فوجی کو نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مضمون نگار نے 1980کی ایک مثال دیتے ہوئے لکھاکہ ایران کی طرف سے کسی بھی جارحیت کو روکنے کے لئے پاکستان نے سعودی عرب میں ہزاروں فوجیوں کا تعینات کیا۔پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام میں سعودی عرب نے مالی مدد کی، 15لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔چیف آف آرمی اسٹاف کے دورے سے یمن کے مسئلے پر پیدا خلیج کو پر کرنے میں مدد ملے گی۔

رپورٹ کے مطابق یمن تنازع میں اپنے غیر جانبدار موقف رکھتے ہوئے پاکستان جنگ بندی کے کسی بھی امن معاہدے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن کے لئے بہترین فورسز فراہم کرنے کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہے۔ انہیں فرقہ وارانہ کشیدگی کو زائل کرنے کا تجربہ ہے جو یمن میں امن قائم کرنے کیلئے کارگر ثابت ہوسکتا ہے۔ جنرل راحیل شریف واشنگٹن میں اس ماہ کے آخر میں جائیں گے اور انہیں خاموشی سے جنگ ختم کرنے میں مدد کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔