وفاقی دارالحکومت میں کھوکھوں کے گرانے کا معاملہ : قو می اسمبلی نے جائزہ لینے کے لیے 10 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کر لیا ، حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کھوکھوں کے خلاف سی ڈی اے کے آپریشن کے خلاف برس پڑے،کھوکھوں کو بحال کر نے کا مطالبہ، 480کھوکھے جو قانونی ہیں ان کو بحال کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل، غریب لوگ روتے ہوئے ہمارے پاس آ رہے ہیں،میاں عبدالمنان کا اظہار خیال

منگل 10 نومبر 2015 15:22

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔10 نومبر۔2015ء) قومی اسمبلی نے وفاقی دارالحکومت میں کھوکھوں کے گرانے کا جائزہ لینے کے لئے 10 رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جوپندہ روز میں جواب دے گی ۔قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ اسلام آباد میں کھوکھوں کے خلاف سی ڈی اے کے آپریشن کے خلاف برس پڑے اور مطالبہ کیا کہ حکومت کھوکھوں کے انہدام کی بجائے ان کو بحال کر ے ۔

حکومت کھوکھے ختم کر کے غریبوں سے جینے اور روزی کمانے کا حق نہ چھینے ۔ سی ڈی اے نے گزشتہ ہفتے آپریشن کر کے وفاقی دارالحکومت سے سینکڑوں کھوکھوں کو گرا دیا تھا جس کے خلاف کھوکھا مالکان سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں اور اب یہ احتجاج پارلیمنٹ کے ایوان تک پہنچ گیا ہے ۔

(جاری ہے)

اراکین پارلیمنٹ نے کہا کہ حکومت اربوں روپے غیر قانونی تعمیر کرنے والے پلازے شاپنگ سینٹر کی تعمیر کرنے والوں کے خلاف کیوں نوٹس نہیں لیتی ۔

غریبوں کے حقوق کیوں غضب کر رہی ہے ۔ وزیر مملکت آفتاب شیخ نے کہا کہ کھوکھوں کا معاملہ کا جائزہ لینے کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو اس پورے عمل کا جائزہ لے ۔ ڈپٹی سپیکر مرتضی جاوید عباسی نے بھی کہا کہ 480 کھوکھے جو قانونی ہیں ان کو بحال کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو پندرہ سے بیس دن کے اندر رپورٹ مرتب کرے گی ۔ ایوان کے اندر ڈاکٹر عباداللہ کے توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں حکومت ایوان کے اندر جواب دے رہی تھی اپوزیشن لیڈر نے بھی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ۔

10 رکنی کمیٹی ایک قرار داد کے ذریعے تشکیل دی گئی ہے جو قانون کے اندر رہتے ہوئے کھوکھوں گلے معاملہ کا معاملہ کا جائزہ لے گی ۔

ڈاکٹر عباد اللہ کے توجہ مبذول نوٹس کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے قومی اسمبلی میں کہا کہ 1986 میں تقریباً 485 کھوکھوں کو عارضی بنیاد پر جاری کیا گیا جن کا 10x10 حجم تھا لیکن بہت سے کھوکھوں نے دائیں بائیں تجاوزاتی جگہ مزید لے لی جس سے عوام کو تکلیف کا سامنا تھا جس کے بعد 2013 میں حکومت نے جو عارضی بنیاد پر اجازت دی تھی اسے فوری ختم کرنے کا نوٹس دیا ہے گزشتہ روز سینٹ میں بھی یہ معاملہ اٹھایا گیا ایک اسپیشل کمیٹی سینٹ کی بنا دی گئی ہے جس میں چیئرمین سی ڈی اے اور دیگر متعلقہ حکام کے ساتھ مشاورت کے بعد معاملہ حل ہو جائے گا ۔

حکومت حق دار کو حق دینے کے حوالے عوام کے ساتھ ہے ۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ سی ڈی اے کے افسر حمزہ شفقت 2014 نے خط لکھا آخر اس پر نوٹس کیوں نہیں لیا ۔ غریب لوگ روتے ہوئے ہمارے پاس آ رہے ہیں ۔ شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ جن لوگوں کو لیٹر دیئے گئے تھے ان کو توسیع دی گئی تھی معاملے کے لئے قومی اسمبلی سے بھی چیئرمین سینٹ کو خط لکھا جائے ۔ مجید خان نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں پہلے بھی بہت ناجائز چیزیں موجود ہیں اس پر بھی ایکشن لیا جائے ۔

شیخ آفتاب نے کہا کہ سیدپور میں 10 سالوں کے لئے دکانوں کو لیز دی گئی تھی لیکن یہ تمام پراپرٹی سی ڈی اے کی ہے ۔ سپیکر جاوید مرتضیٰ عباسی نے کمیٹی تشکیل دے دی جو کہ چھ روز میں 285 کھوکھوں کے حوالے سے تمام تحفظات کو دور کرے اور ایوان کو رپورٹ کرے سید خورشید شاہ نے کہا کہ 3 اپوزیشن اور 3 حکومت کے نمائندے لے کر کمیٹی ابھی تشکیل دے جس پر ڈپٹی سپیکر کی ہدایت پر 10 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی جو کہ 15 روز میں ایوان کو رپورٹ کرے گی ۔