فکر اقبال سے دوری کا نتیجہ داعش، طالبان اور لشکر جھنگوی جیسے گروہوں کا وجود ہے ، پیر معصوم نقوی

اقبال کے فلسفہ خودی کی روشنی میں امریکہ سے گدائی کی بجائے خود انحصاری پر عمل کریں ، جے یو پی کے سربراہ کا فکر اقبال سیمینا رسے خطاب

پیر 9 نومبر 2015 22:44

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔9 نومبر۔2015ء) جمعیت علما پاکستان نیازی کے سربراہ اور آستانہ حسینی کے سجادہ نشین پیر سید محمد معصوم حسین نقوی نے کہا ہے کہ علامہ محمداقبال کی شاعری اور فکر اقبال کو فروغ دے کر داعش جیسی انتہا پسند تنظیموں کا خاتمہ ممکن ہے ۔جے یو پی داتا گنج بخش ٹاون کے زیر اہتمام شاعر مشرق مفکر پاکستان کے یوم ولادت کی مناسبت سے منعقد ہ فکر اقبال سیمینار سے خطاب میں پیر معصوم شاہ نقوی نے کہا ہے کہ داعش اور طالبان میں کوئی فرق نہیں۔

مگر افسوس کہ حکمرانوں کو یہ نظر نہیں آرہااور وہ پاکستان میں اس ناسورکی موجودگی سے ہی انکاری ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اقبال کے بعد امت مسلمہ میں کوئی فلسفی پیدا نہیں ہوا، جس کی وجہ تنگ نظری اور انتہا پسندی کا بڑھتا ہوا رجحان ہے۔

(جاری ہے)

اور اسی فکر کا نتیجہ داعش، طالبان اور لشکر جھنگوی جیسی انتہا پسند دہشت گرد گروہوں کا وجود ہے ، جنہو ں نے اسلام کو بدنام کیا اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ مغربی میڈیا انہیں مسلمان بنا کر پیش کرتا ہے۔

اور صوفیا کی پرامن تعلیمات کو غلط رنگ دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقبال کی شاعری عشق مصطفی، محبت اہل بیت ، اتحاد امت اور فلسفہ خودی سے لبریز ہے، جس پر عمل کرکے امت اپنا عالمی کردار ادا کرسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقبال ایسا شاعر ہے جس نے امت کا وقار بلند کرنے کے لئے نظریہ خودی اور غیرت کا درس دیا۔ اب ضرورت ہے کہ حکمران غیرت ملی کا مظاہرہ کرتے ہوئے امریکہ کے آگے ہاتھ پھیلا کر گداگری کرنے کی بجائے خود انحصاری کی منصوبہ بندی کریں ، اپنے ذاتی تعیش کو چھوڑ کر سادگی کا مظاہرہ کریں تو انہیں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے نجات بھی حاصل ہوگی ۔ ان کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کو بھی فکر اقبال کا مطالعہ کرکے عوام کوسیاسی اور جمہوری حقوق دینے کے لئے اصلاحات نافذکرنی چاہیں۔