چیف الیکشن کمشنر دو ،تین روز میں کراچی آکر اہم اجلاس طلب کریں ،اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کے تحفظات کو سنا جائے ، اپوزیشن رہنماء

گر مطالبات نہ سنے گئے تو پھر عوامی احتجاج کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا، اسماعیل راہو، ارباب رحیم، مظفر شاہ، شاہ محمد شاہ ودیگر کی میڈیا سے بات چیت

پیر 9 نومبر 2015 22:13

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء) سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے وقت نہ دینے پر چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آئندہ دو سے تین روز میں کراچی آکر اہم اجلاس طلب کریں جس میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں کو بلوایا جائے اور پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے کی جانے والی دھاندلی پر تحفظات دور کئے جائیں اور ان کا ازالہ کیا جائے۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج تعینات کی جائے۔ اگر مطالبات نہ سنے گئے تو پھر عوامی احتجاج کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر اسماعیل راہو، مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما مظفر شاہ، سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم، مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہ محمد شاہ، عوامی اتحاد کے رہنما کریم جتوئی، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے غلام شاہ، شیرازی گروپ کے اسماعیل شاہ شیرازی، مسلم لیگ (ن) کی سینیٹر راحیلہ مگسی اور دیگر رہنماؤں نے پیر کو صوبائی الیکشن کمشنر سے ملاقات کے بعد الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اپوزیشن جماعوں کے رہنماؤں کی سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر فتح محمد سے ملاقات طے تھی تاہم وہ الیکشن کے دوسرے مرحلے کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے حیدرآباد چلے گئے اور حیدرآباد سے واپسی پر بھی ان کی اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات نہ ہوسکی۔ اس پر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے احتجاج کیا۔ اس کے بعد اپوزیشن رہنماؤں کی ملاقات صوبائی الیکشن کمشنر تنویر ذکی سے ہوئی۔

ملاقات میں انہوں نے پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کی جانب سے کی جانے والی دھاندلی پر شکایات کے انبار لگادیئے اور الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا کہ سندھ کے دوسرے اور تیسرے کے بلدیاتی انتخابات میں پولنگ اسٹیشن کے اندر فوج تعینات کی جائے۔ بلدیاتی انتخابات نئی پولنگ اسکیم کے بجائے الیکشن 2013ء کی اسکیم کے مطابق کرائے جائیں۔ پولنگ کا عملہ صوبائی حکومت کے بجائے وفاقی اداروں سے لیا جائے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر اسماعیل راہو نے کہا کہ اپوزیشن کی پیر کو سیکریٹری الیکشن کمیشن سے 4 بجے ملاقات طے تھی تاہم وہ حیدرآباد چلے گئے۔ پھر کراچی واپس آکر لاہور کے لئے روانہ ہوگئے۔ انہوں نے طے شدہ وقت کے باوجود اپوزیشن جماعتوں سے ملاقات نہیں کی جس پر ہم شدید احتجاج کرتے ہیں اور چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر سندھ کے بلدیاتی انتخابات پر اپوزیشن جماعتوں کے تحفظات کو سنیں اور ان کا ازالہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ نے ان اضلاع کے پولنگ اسٹیشنوں کو حساس قرار نہیں دیا ہے جہاں پیپلز پارٹی باآسانی کامیاب نہیں ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دوسرے مرحلے کے ہونے والے انتخابات میں تمام اضلاع کو حساس قرار دیا جائے اور بلدیاتی انتخابات فوج اور رینجرز کی نگرانی میں کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ نئی پولنگ اسکیم کو ختم کرکے الیکشن 2013ء کی پولنگ اسکیم کے مطابق انتخابات کرائے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات میں کام کرنیو الا عملہ صوبائی حکومت کے ماتحت اداروں سے لیا گیا ہے۔ یہ تمام ادارے وزیراعلیٰ کے ماتحت ہوتے ہیں۔ اس لئے شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ پولنگ کے عملے کو فارغ کرکے وفاقی اداروں سے عملہ لیا جائے۔ مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما مظفر شاہ نے کہا کہ سیکریٹری الیکشن کمیشن نے ملاقات نہ کرکے مایوس کیا ہے۔

چیف الیکشن کمیشن اس معاملے پر نوٹس لیں اور ہمارے تحفظات دور کئے جائیں۔ سندھ حکومت نے دھاندلی کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔ دھاندلی روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ ہمیں موجودہ انتخابی عملے پر تحفظات ہیں۔ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم نے کہا کہ تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت سے مقابلہ کیا جائیگا۔ بلدیاتی انتخابات کے لئے میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے۔

اگر پہلے ہی فوج تعینات کردی جاتی تو سانحہ خیرپور رونما نہیں ہوتا۔ پیپلز پارٹی کی حکومت دوسرے مرحلے میں بھی سانحہ خیرپور کرانا چاہتی ہے۔ امن وامان اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی ذمہ داری الیکشن کمیشن پر ہے۔ الیکشن کمیشن اس معاملے کا نوٹس لے۔ بیرسٹر ظفر علی شاہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کو ہائی جیک کرنا چاہتی ہے اور سول انتظامیہ کے ذریے بلدیاتی الیکشن میں دھاندلی کی منصوبہ بندی کرلی گئی ہے۔

سول انتظامیہ کی موجودگی میں الیکشن شفاف نہیں ہوسکتے۔ شفاف انتخابات کے لئے فوج اور رینجرز کی تعیناتی ضروری ہے۔ دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ سانحہ خیرپور کی تحقیقات کرائی جائے۔ ان رہنماؤں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داریاں پورے کرے۔ اگر تحفظات کو دور نہ کیا گیا تو پھر عوامی احتجاج کا لائحہ عمل اختیار کریں گے۔