چین کی افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات کیلئے میزبانی کی پیش کش

جنگ کسی مسئلے کاحل نہیں،افغان مسئلے کاسیاسی حل تلاش کرناہوگا،ڈینگ شی چن

پیر 9 نومبر 2015 21:43

چین کی افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات کیلئے میزبانی کی پیش ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء) چین نے افغان حکومت اورطالبان کے درمیان مذاکرات کیلئے میزبانی کی پیش کش کرتے ہوئے دونوں فریقین کے درمیان چین کے مصالحتی کردار کو مسترد کردیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق چین کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ڈینگ شی چن نے اسلام آباد سے کابل روانگی سے قبل ایک انٹرویو میں بتایا کہ افغانستان کے سیاسی عمل میں طالبان اہم قوت ہیں،چین نے پہلے بھی افغان امن عمل میں سہولت کار کا کردار اداکیا اگر دونوں فریقین آمادہ ہوجائیں توچین افغانستان کے امن و استحکام کیلئے ایک بارپھر مذاکرات میں بطور سہولت کارکرداراداکرنے کے لیے تیارہے اورمذاکرات کیلئے مناسب وینیوبھی فراہم کر سکتا ہے۔

انھوں نے کہاکہ چین مری میں ہونے والے مذاکراتی عمل کی بحالی چاہتاہے،ہم افغانستان میں استحکام کیلئے پاکستان کے کردارکے حامی ہیں،افغان لیڈرشپ اور پاکستانی حکام امن عمل کی بحالی سے متعلق پرامید ہیں،مثبت سوچ اورمشترکہ کوششوں کے نتیجے میں ہم اپنا ہدف حاصل کرسکتے ہیں،پاکستان اورافغانستان کے درمیان تلخیاں دور کرنے کا واحد راستہ مذاکرت ہیں،دونوں پڑوسی ممالک مذاکرات کی میزپربیٹھ کربات چیت کے ذریعے غلط فہمیاں دورکرسکتے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہاکہ دونوں ممالک کوایک دوسرے سے تعاون بڑھاکرآگے بڑھناچاہیے۔ ڈینگ شی چن کے مطابق جنگ کسی مسئلے کاحل نہیں،افغان مسئلے کاسیاسی حل تلاش کرناہوگا،یہی چین کی پالیسی ہے،مسئلے کاسیاسی حل نہ صرف افغانستان بلکہ پاکستان چین اورخطے کے دیگرممالک کے بہترین مفادمیں ہے اس سے خطے میں ترقی ہوگی،خاص طور پر معیشت کوفروغ ملے گا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے امیدظاہرکی کہ امریکا 2017 میں فوجی انخلا کے بعدبھی افغان فورسزکے ساتھ مل کرافغانستان میں استحکام کی کوششیں جاری رکھے گا۔

ڈینگ شی چن نے مزیدکہاکہ امریکا اورچین کے درمیان یہ بات طے ہوچکی ہے کہ افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ہرممکن اقدامات کیے جائیں گے،ہمیں مری امن عمل میں تعطل کے بعد مذاکرات کے سلسلے کوآگے بڑھانے کے لیے امریکا کا تعاون بھی درکار ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان،امریکااورچین کی مشترکہ کوششوں کے بہتر نتائج نکلیں گے۔

متعلقہ عنوان :