سپیکر کا انتخاب ٗ لیگی رہنما ء فاتحانہ انداز میں ایوان میں داخل ہوئے ٗپی ٹی آئی کے اراکین دباؤ کے شکار تھے ٗ برطانوی میڈیا

سردار ایاز صادق پہلے سیاست دان ہیں جو ایک ہی اسمبلی سے دوسری بار سپیکر منتخب ہوئے ہیں ٗرپورٹ

پیر 9 نومبر 2015 21:43

سپیکر کا انتخاب ٗ لیگی رہنما ء فاتحانہ انداز میں ایوان میں داخل ہوئے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔9 نومبر۔2015ء) برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کے انتخاب کیلئے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن )سے تعلق رکھنے والے اراکین ایسے فاتحانہ انداز میں ایوان میں داخل ہوئے جیسے وہ کوئی بڑا معرکہ سر کرکے آئے ہیں ٗاس کے برعکس حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کی باڈی لینگویج سے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ دباؤ کا شکار ہوں۔

اس جماعت سے تعلق رکھنے والے اراکین جب تک ایوان میں موجود رہے اس وقت تک زیادہ تر نے خاموشی اختیار کیے رکھی اور وہ دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے بھی بات چیت سے گریزاں دکھائی دئیے۔

(جاری ہے)

پاکستان تحریک انصاف کے اراکین کی خاموشی کی وجہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122کے ساتھ ساتھ پنجاب میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست بھی ہے۔

حکمراں جماعت کے سپیکر کے عہدے کیلئے اْمیدوار سردار ایاز صادق ووٹ کے حصول کے لیے ایوان سے باہر اور ایوان کے اندر بھی سرگرم رہے جبکہ اْن کے مخالف اْمیدوار اور حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے اْمیدوار شفقت محمود اس طرح سرگرم نہیں تھے۔پاکستان تحریک انصاف کے اْمیدوار صوبہ خیبر پختونخوا میں حکمراں اتحاد میں شامل جماعت اسلامی کے اراکین سے بھی کھنچے کھنچے رہے۔

جماعت اسلامی نے حکمراں جماعت کے اْمیدوار سردار ایاز صادق کی حمایت کا اعلان کیا جبکہ جماعت اسلامی کے اراکین اسمبلی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے اْمیدوار نے اْن سے ووٹ لینے کے لیے رابطہ نہیں کیا۔سپیکر کے انتخاب کے دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سب سے پہلے ووٹ ڈالا جبکہ حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اجلاس شروع ہونے کے دو گھنٹے کے بعد ایوان میں آئے۔

سنجیدگی اْن کے چہرے پر بھی نمایاں تھی اور ووٹ ڈالنے کے بعد وہ فوری طور پر ایوان سے چلے گئے۔عمران خان نے اپنی جماعت کے اْمیدوار کو ووٹ ڈالنے کے بعد اتنی جلدی میں تھے کہ وہ بیلٹ بکس میں ووٹ کی آدھی پرچی اندر ڈال کر چلے گئے جبکہ اْنھوں نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی سے بھی ہاتھ نہیں ملایا۔ عمران خان کے ساتھ ایوان سے جانے والے والوں میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد بھی تھے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی ایوان میں آمد کے موقعے پر حکمراں جماعت کے چند اراکین اسمبلی نے اْن پر فقرے کسنے کی کوشش کی تاہم پارٹی کے سینئر ارکان نے اْنھیں ایسا کرنے سے روک دیاپاکستان تحریک انصاف کے اْمیدوار کو 31 ووٹ ملے ٗ قومی اسمبلی میں اس جماعت کے اراکین کی تعداد 33ہے۔ شفقت محمود کو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیح رشید احمد کا ووٹ بھی ملا۔

اس طرح اْنھیں مجموعی طور پر 34 ووٹ ملنے چاہیے تھے لیکن نتائج سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ شائد اْن کی جماعت کے چند اراکین نے بھی شفقت محمود کو ووٹ نہیں دئیے۔عمران خان ووٹ ڈالنے کے لیے جب ایوان میں آئے تو اْن کی جماعت کے چند ارکان نے ڈیسک بجا کر اْن کا استقبال کیا۔ شاہ محمود قریشی، مراد سعید، شیرین مزاری اور ڈاکٹر عارف محمود علوی بھی اْن کے ہمراہ رہے۔قومی اسمبلی کے سپیکر کے انتخاب کے نتائج آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں نے الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس آئینی ادارے کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے۔سردار ایاز صادق پہلے سیاست دان ہیں جو ایک ہی اسمبلی سے دوسری بار سپیکر منتخب ہوئے ہیں۔