اربوں ڈالر قرض لینے کے باوجود ملک دیوالیہ ہو رہے ہیں‘عالمی ادارے قرض خواہ ممالک کے بجائے مغرب کے مفادات کو اولیت دیتے ہیں‘آئی ایم ایف، ورلڈ بینک میں ڈکٹیٹرشپ دنیا کے بڑھتے مصائب کی وجہ ہے‘چینی بینک نے مغرب کی اجارہ داری کو چیلنج کیا

پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م کے صدر زاہد حسین کابیان

پیر 9 نومبر 2015 21:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 نومبر۔2015ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، بزنس مین پینل کے فرسٹ وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اربوں ڈالر قرض لینے کے باوجود بہت سے ممالک کی اقتصادی صورتحال کمزور ہے جبکہ کئی دیوالیہ ہو رہے ہیں جس کی وجہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اداروں میں ڈکٹیٹر شپ اور مغربی ممالک کے مفادات کی آبیاری ہے ۔

یہ ادارے قرض خواہ ممالک کے معاشی مسائل حل کرنے کے بہانے امریکہ اور یورپ کے سیاسی مفادات کو پروان چڑھاتے ہیں جسکی وجہ سے ترقی پزیر ممالک کی معیشت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا مگر قرض کا بوجھ بڑھتا جاتا ہے جسکا نتیجہ عوام میں غربت اور ملک کی غلامی ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو یہاں سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ان اداروں کی پالیسیوں کی وجہ سے غربت کم نہیں ہوئی بلکہ اس میں اضافہ ہوا ۔

بظاہر ان دونوں اداروں کو188 ممالک کی عمل داری ہے مگر حقیقت میں ان پر چند طاقتور مغربی ممالک میں مکمل کنٹرول ہے جبکہ امریکہ اسکے ہر فیصلے کو ویٹو کر سکتا ہے۔جب تک ساری دنیا میں جمہوریت اورشفافیت کا ڈھول پیٹنے والے ان اداروں میں جمہوریت اور احتساب کا موثر نظام رائج نہیں کیا جاتا دنیا کے مصائب کم ہونے کے بجائے بڑھتے ہی رہینگے۔آئی ایم ایف تیسری دنیا کو قومی اثاثوں کی کوڑیوں کے مول بیچنے، ڈی ریگولیشن، بے روزگاری، سماجی اخراجات میں کمی، اجرتوں میں کمی، مغربی کمپنیوں کی رسائی میں اضافہ، ٹریڈ یونینز کے خاتمہ، عوام پر ٹیکس بڑھانے، مڈل کلاس کے خاتمہ، کرنسی کی قدر گرانے ،پنشن نہ بڑھانے اور انسانی حقوق کی پامالی پر مجبور کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے جو مالیاتی دہشت گردی ہے۔

ان مایوس کن حالات کو دیکھتے ہوئے چین نے ایک سو ارب ڈالر کے سرمائے سے ایشین انفراسٹرکچر انوسٹمنٹ بینک کی بنیاد رکھی ہے تاکہ غریب ممالک کی مدد کی جا سکے۔ امریکہ کی کوشش کے باوجود اسکے درجنوں حلیف ممالک سمیت پچاس ملکوں نے پہلے ہی دن اس بینک کی ممبرشپ حاصل کر لی ہے جبکہ گزشتہ روز تائیوان بھی اسکاباقائدہ ممبر بن گیا ہے۔چینی بینک کے مقابلہ کیلئے آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے فنڈنگ میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے مگر انکے راستہ میں سب سے بڑی رکاوٹ انکی اپنی گرتی ہوئی ساکھ ہے۔

ایشین انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بینک میں بھارت چین کے بعد دوسرا بڑا سرمایہ کار ہے جس سے پاکستانی منصوبوں کی فنانسنگ کے متعلق سوالات جنم لے رہے ہیں۔ایشیاء میں 2020 تک انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کی ضرورت آٹھ سو ارب ڈالر ہے جسکے لئے سرمائے کا انتظام ایک بڑا مسئلہ ہے۔

متعلقہ عنوان :