علامہ اقبال کی شاعری اندھیرے میں چراغ کی مانند جینے کا حو صلہ دیتی ہے ،نا امیدی علم اور افراد کی صلاحیت کو دیمک کی طرح

وزیراعظم کے معاون خصو صی عرفا ن صدیقی کا علا مہ اقبال کے 138ویں یوم پیدائش کے موقع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب

پیر 9 نومبر 2015 21:23

اسلا م آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔9 نومبر۔2015ء ) وزیراعظم کے معاون خصو صی برائے قومی امورعرفا ن صدیقی نے شاعر مشرق علامہ اقبال کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ علامہ اقبال کی شاعری اندھیرے میں چراغ کی مانند جینے کا حو صلہ دیتی ہے ،نا امیدی علم اور افراد کی صلاحیت کو دیمک کی طرح چا ٹ جاتی ہے ، شاعر مشرق علا مہ اقبال کی شاعری تمناو آرزو سے بھری ہوئی ہے، علامہ اقبال نہ صرف اعلیٰ پائے کے شاعر بلکہ سیاستدان اور عظیم دانشور بھی تھے ، نئی نسل کو چاہیے کہ ان کی شاعری اور قو ل و فعل سے آگاہی حا صل کرے تاکہ ا ن کی تعلیما ت کا سفر جاری رہے۔

وہ پیر کو اکادمی ادبیا ت پاکستان کے زیر اہتما م علا مہ اقبال کے 138ویں یوم پیدائش کے موقع پر سیمینار و مشاعرہ سے خطاب کر رہے تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تمنا کے بغیر کے پھو ل نہیں کھلتا ،اقبال کی شاعری تمنا و آرزو بیدار رکھتی ہے ،کسی قوم یا امت کو تمام تر کوتاہیوں اور لرزشوں کے باوجو داگر کوئی چیز زندہ ہوتی ہے تو وہ امید کی کرن ہی ہوتی ہے جو جینے کا حوصلہ دیتی ہے ، علامہ اقبال جب اپنی شاعری کو اسوۂ حسنہ سے آنچ دیتے تھے تو ان کے پیغام میں مزید دوام آجا تا تھا جو پڑھنے والے کے اندر روحا نیت کو بیدارکرتی ہے ، علامہ اقبال کے ایک ایک مصرے پر درجنوں نعتیں اورنظمیں لکھی جا سکتی ہیں ۔

معا ون خصو صی عرفان صدیقی نے کہاکہ علامہ اقبال کی شاعری اندھیرے میں چراغ کی مانند جینے کا حو صلہ دیتی ہے ،نا امیدی علم اور افراد کی صلاحیت کو دیمک کی طرح چا ٹ جاتی ہے ، شاعر مشرق علا مہ اقبال کی شاعری تمناو آرزو سے بھری ہوئی ہے، علامہ اقبال نہ صرف اعلیٰ پائے کے شاعر بلکہ سیاستدان اور عظیم دانشور بھی تھے،1930 میں جب کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا ،علامہ اقبال نے اس وقت کہا کہ میری نظریں ایک نئی اسلامی مملکت بنتے دیکھ رہی ہیں، انہوں نے اس مملکت کی خدوخال بھی واضح کئے کہ اس میں پنجا ب ، بلو چستان ،سندھ اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علا قے شامل ہونگے،ا ن کے اس قو ل کے دس سال بعد قرار داد پاکستان پیش کی گئی، انہوں نے اپنی سوچ کو نظریے میں بدل دیا ۔

عرفا ن صدیقی نے کہا کہ علامہ اقبال مشرق اور مغر ب کے سبھی علوم سے واقف تھے ، نئی نسل کو چاہیے کہ ان کی شاعری اور قو ل و فعل سے آگاہی حا صل کرے تاکہ ا ن کی تعلیما ت کا سفر جاری رہے۔ مشاعرے میں ڈاکٹر احسان اکبر پروفیسر جلیل ، ڈاکٹر ایو ب صا بر اورکشور ناہید سمیت دیگر شاعروں اور مقالہ نگا روں نے بھی علا مہ اقبال کو بیسویں صدی کا کامیا ب ترین شاعر قرار دیتے ہوئے انہے خراج عقیدت پیش کیا

متعلقہ عنوان :